Loading
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی درخواست پر بجٹ نظم و نسق بہتر بنانے اور مالیاتی اعداد و شمار میں پائے جانیوالے مستقل شماریاتی فرق دورکرنے کیلیے تکنیکی معاونت مشن کا آغازکر دیا ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق یہ مشن تقریباً دو ہفتے تک پاکستان کے مالیاتی نظام، قوانین،طریقہ کار اور اعداد و شمارکے نظم کا تفصیلی جائزہ لے گا۔
آئی ایم ایف کے مالیاتی امورکے شعبے سے مس نینو چیلشویلی کی سربراہی میں چار رکنی وفد اسلام آباد پہنچ چکا ہے، جو 21 نومبر تک وفاقی اور صوبائی حکام سے مذاکرات کریگا۔
مشن کا مقصد پاکستان میں مالیاتی اعداد و شمارکے نظم و نسق کو مضبوط بنانا اور بجٹ سازی میں ڈیٹا پر مبنی فیصلہ سازی کوفروغ دینا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف مشن بجٹ کے تمام پہلوؤں بشمول فنڈزکی تقسیم، اجرا اور رپورٹنگ کا جائزہ لے گا۔
اس دوران پبلک فنانس مینجمنٹ قوانین،مالیاتی ڈیٹااسٹریٹجی،اندرونی کنٹرول اور خزانے کے نظم و نسق سے متعلق معاملات پر بھی تفصیلی بات چیت ہوگی۔
وزارتِ خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں وفاق اورصوبوں کے درمیان 448 ارب روپے کا شماریاتی فرق سامنے آیا، جس میں وفاقی حکومت کے 93 ارب اور صوبوں کے 354 ارب روپے کے فرق شامل ہیں۔
جبکہ پنجاب میں 209 ارب روپے، سندھ میں 47 ارب، خیبر پختونخوامیں 33 ارب اور بلوچستان میں 66 ارب روپے کے فرق رپورٹ ہوئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کامشن قرضوں کے انتظام، ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات کی رپورٹنگ اورڈیٹاگورننس کے بین الاقوامی معیارات سے مطابقت کے حوالے سے بھی سفارشات تیار کرے گا۔
مشن اس وقت آیا ہے، جب پاکستان اور آئی ایم ایف گورننس اینڈکرپشن ڈائیگناسٹک رپورٹ کو حتمی شکل دے رہے ہیں، جس کی اشاعت آئی ایم ایف بورڈ کے دسمبر کے اجلاس سے قبل شرط کے طور پررکھی گئی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل