Loading
خیبرپختونخوا حکومت نے منشیات کیسز میں سزائے موت ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں 37 نکاتی ایجنڈا زیر بحث لایا گیا جبکہ متعدد اہم فیصلوں کی منظوری دی گئی، اجلاس میں صوبائی وزراء اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ صوبائی کابینہ نے منشیات کیسز میں سزائے موت ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے لیے قانون سازی کی جائے گی۔ ڈیڈک چیرمینوں کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے کے لیے کابینہ سے منظوری لی جائے گی، خصوصی تعلیم اور صحت سے متعلق این جی اوز کے لیے فنڈز کی بھی منظوری لی جائے گی جبکہ محکمہ اطلاعات میں ڈیجیٹل میڈیا کے لیے آسامیوں کی منظوری لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ علی امین گنڈاپور نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال پر اگلے ہفتے آل پارٹیزکانفرنس بلا رہے ہیں جس میں مشاورت کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو شرکت کی دعوت دی جائے گی۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اس مسئلے کے پائیدار حل کے لئے مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دینے کی ضرورت ہے، صوبائی حکومت کی کوششوں سے ضلع کرم میں امن بحال ہوا ہے، جرگوں اور مقامی عمائدین کی مشاورت سے دیگر علاقوں میں بھی امن قائم کیا جاسکتا ہے۔ اجلاس میں 3 ایم پی او کے قانون پر غور و خوض اور اس میں اصلاحات لانے کا فیصلہ کیا گیا، 3 ایم پی او کا نفاذ صوبائی محکمہ داخلہ کی پیشگی اجازت سے مشروط کیا جائے گا، اس اقدام کا مقصد 3 ایم او کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 3 ایم پی او کا قانون ایف سی آر طرز کا قانون ہے، اکثر اس کا غلط استعمال ہو رہا ہے۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات کہیں بھی آسکتی ہیں، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے، قدرتی آفات میں ہم دیگر صوبوں کی مدد کے لئے تیار ہیں۔ اجلاس میں بھارتی جارحیت میں شہید ہونے والے خیبر پختونخوا کے شہداء کے ورثا کے لئے فی کس 50 لاکھ روپے اور دہشتگردی کے واقعے میں شہید ہونے مولانا خانزیب کے ورثا کے لئے ایک کروڑ روپے امداد کی منظوری دی گئی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل