Sunday, April 27, 2025
 

صدر ٹرمپ نے محکمہ تعلیم کے خاتمے کے لیے نیا حکم جاری کر دیا

 



امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ہیں جس کا تحت تعلیمی پالیسی کو ریاستوں کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ یہ اقدام ایک انتخابی وعدے کی تکمیل ہے جس سے قدامت پسند حلقوں میں جوش و خروش کی لہر دوڑ گئی ہے، جبکہ تعلیم کے حامیوں میں تشویش پیدا ہو گئی ہے۔ یہ آرڈر اس اعلان کے چند دن بعد آیا ہے جس میں محکمہ تعلیم نے اپنی نصف سے زیادہ ملازمین کو فارغ کرنے کی بات کی تھی۔ یہ ٹرمپ کے حکومت میں آنے کے بعد امریکی حکومت کی ساخت میں تبدیلی کے حوالے سے تازہ ترین اقدام ہے۔ ٹرمپ نے اس آرڈر پر دستخط کرنے کے لیے وائٹ ہاؤس میں ایک تقریب کا انعقاد کیا، اس موقع پر طلباء، اساتذہ، والدین اور ریاستی گورنرز بھی موجود تھے۔ امریکا میں تعلیم طویل عرصے سے ایک متنازعہ موضوع رہی ہے، جہاں قدامت پسند حلقے اسکولوں کے انتخاب کی پالیسیوں کی حمایت کرتے ہیں جو نجی اسکولوں کو فائدہ پہنچاتی ہیں۔ اگرچہ ریپبلکنز کانگریس کے دونوں ایوانوں پر قابض ہیں، اس بل کو سینیٹ میں منظور کرانے کے لیے ڈیموکریٹس کی حمایت کی ضرورت ہوگی، جس کے لیے 60 ووٹ درکار ہیں۔ محکمہ تعلیم امریکا میں تقریباً 100,000 پبلک اور 34,000 نجی اسکولز کا نگران ادارہ ہے، حالانکہ عوامی اسکولوں کی 85 فیصد سے زیادہ فنڈنگ ریاستوں اور مقامی حکومتوں سے آتی ہے۔ یہ محکمہ کمزور اسکولوں اور پروگراموں کے لیے وفاقی گرانٹس فراہم کرتا ہے، جن میں خصوصی ضروریات والے بچوں کے اساتذہ کی تنخواہیں، فنون کے پروگرامز اور پُرانی انفراسٹرکچر کی تجدید شامل ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل