Loading
صوبہ پنجاب میں رواں سال مون سون بارشوں کے باعث اب تک 135 شہری جاں بحق اور 478 زخمی ہوگئے۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کی مون سون بارشوں کے باعث نقصانات بارے رپورٹ جاری کر دی، سیلابی ریلے میں بہنے یا پھنسے ہونے سے متعلق کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق مون سون بارشوں کے باعث 156 مکانات جزوی یا مکمل طور پر متاثر ہوئے۔ رواں سال مون سون کے دوران آسمانی بجلی گرنے سے 5، عمارات گرنے سے 99، کرنٹ لگنے سے 12 اور پانی میں ڈوبنے سے 19 لوگ جاں بحق ہوئے۔ آسمانی بجلی گرنے سے 2، عمارات گرنے سے 465، کرنٹ لگنے سے 8 اور پانی میں ڈوبنے سے 3 لوگ زخمی ہوئے۔ مون سون بارشوں کے باعث 33 جانور ہلاک ہوئے۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے مون سون بارشوں کے چوتھے اسپیل میں انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کر دی۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے نے کہا کہ بارشوں کے باعث اربن و فلیش فلڈنگ کا خدشہ ہے، بالائی علاقوں میں بارشوں سے دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے مطابق زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت پنجاب کی پالیسی کے تحت جاں بحق افراد کی فیملیز 10 سے 50 لاکھ تک امداد فراہم کی جا رہی ہے۔ ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے نے ڈی سیز کو دریاؤں اور ندی نالوں کے اطراف دفعہ 144 کا نفاذ یقینی بنانے کی ہدایات کی۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں سے گزارش ہے کہ موسم برسات کے پیش نظر احتیاطی تدابیر اختیار کریں، کچے مخدوش و خستہ حال مکانات میں ہرگز رہائش نہ رکھیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ خستہ حال عمارتوں اور بوسیدہ مکانات چھتیں گرنے کے باعث سب سے زیادہ اموات ریکارڈ ہوئی، بچوں کا خیال رکھیں انہیں بجلی کی تاروں کھمبوں اور نشیبی علاقوں کے قریب ہرگز نہ جانیں دیں۔ احتیاطی تدابیر اختیار کر کے جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکتا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل