Sunday, July 20, 2025
 

تربوز

 



 تربوز کا نباتاتی نام lanatus Citrullus ہے۔ تاریخی پس منظر: تربوز خوش ذائقہ پھل ہے۔ اس کا گودا گلابی اور گہرا سرخ ہوتا ہے۔ اس میں بے شمار بیج پائے جاتے ہیں، جو طبی لحاظ سے کارآمد ہیں۔ پانی سے بھرپور اور دیکھنے میں خوش نما ہے۔ اسے ثابت اچار اور مشروب کی صورت میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا بھر میں کاشت کیا جانے والا پھل ہے۔  موسم گرما کے اس پھل کی بارہ سو سے زائد اقسام ہیں۔ اسے پھلنے پھولنے کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی زیادہ تر قسموں میں بہت زیادہ بیج پائے جاتے۔ البتہ کچھ اقسام بیج کے بغیر بھی ہیں۔ پتے 60 سے 200 میٹر لمبے اور 40 سے 150 ملی میٹر چوڑے ہوتے ہیں۔ اس کی جلد گہری سبز اور چھلکا موٹا ہوتا ہے۔ اس کے پودے 100 دن کے اندر اندر پھل دینا شروع کردیتے ہیں۔ اس کے تنوں کی لمبائی تین میٹر یعنی 10 فٹ تک جا سکتی ہے۔ اسے پھلنے پھولنے کے لیے 25 سینٹی گریڈ درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔  میٹھے تربوز کو سب سے پہلے کارل لینیس نے 1753ء میں دریافت کیا تھا۔ تربوز ایک بیل نما پودے پر لگتے ہیں۔ یہ جنوبی افریقہ اور مشرقی افریقہ میں انسانوں اور جانوروں دونوں کے لیے پانی کے اہم ذرائع ہیں۔ یہ میٹھے کڑوے اور کھٹے ذائقوں میں پائے جاتے ہیں۔ تربوز کی بیل مخصوص موسم میں نشوونما پاتی ہے۔ دریائے نیل کی وادی میں اس کی کاشت کے ثبوت تقریباً دو ہزار سال قبل از مسیح پائے گئے ہیں۔ ساتویں صدی سے ہندوستان اور دسویں صدی سے چین میں اسے باقاعدہ طور پر کاشت کیا جا رہا ہے۔ امریکا دنیا کا واحد ملک ہے جس میں تقریباً چوالیس اقسام کے تربوز کاشت کیے جاتے ہیں۔ تربوز کا سب سے ریکارڈ شدہ پھل ایک سو انچاس کلو گرام تک پایا گیا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق تربوز کھانے کا سب سے بہترین وقت دوپہر ہے۔ اسے کھانے سے پہلے کھانا چاہیے۔ دیگر اوقات میں بھی کھایا جا سکتا ہے۔ اقسام:تربوز کی 1200 سے زائد اقسام ہیں، لیکن یہاں ان چند اقسام کو بیان کیا جائے گا جو قابل کاشت اور منڈیوں تک رسائی رکھتی ہیں۔ تربوز کا اوسط وزن تقریباً 20 پاؤنڈ تک کیا گیا ہے۔ تربوز کی چند مشہور اقسام پر روشنی ڈالتے ہیں۔ آل سویٹ واٹر میلن: یہ بیسویں صدی کا ہائبرڈ تربوز ہے۔یہ سائز میں کافی بڑا ہوتا ہے۔ اس کا وزن عام طور پر 15 سے 20 پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ 30 پاؤنڈ تک بھی جاسکتا ہے۔ گودا گہرا سرخ خوش ذائقہ اور فرحت بخش ہے۔ یہ ایک رس دار قسم ہے۔ اس میں شوگر کی بہت زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔  بیلمونٹ واٹر میلن: یہ ایک مشہور قسم ہے۔اس کا نام بیلمونٹ کاؤنٹی اوہائیو کے نام پر رکھا گیا ہے۔ یہ ایک بڑا تربوز ہے جس میں موٹے گہرے سبز رنگ کی چھلکے دار دھاریاں ہوتی ہیں۔ اس کا وزن بھی 20 سے 30 پاؤنڈ تک کیا گیا ہے۔ اس کا گودا چمک دار گہرا سرخ اور رس دار ہوتا ہے۔ اس قسم میں بیج بھی پائے جاتے ہیں۔ تازگی ٹھنڈک اور مٹھاس خاص خصوصیات ہیں۔ اس کا ذائقہ کینڈی کی طرح بیان کیا جاتا ہے۔ بلیک ڈائمنڈ واٹر میلن: بلیک ڈائمنڈ تربوز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا بیسویں صدی کے اوائل میں جنوبی امریکا میں ہوئی۔ اس کی جلد گہرے سبز رنگ کی ہوتی ہے۔ عام طور پر کالا نظر آتا ہے۔ کبھی کبھار دھاریوں اور دھبوں کے ساتھ بھی نظر آتا ہے۔ اس کا گودا بھی گہرا سرخ اور رس دار ہوتا ہے۔ اس تربوز کا وزن بھی 15 سے 50 باؤنڈ تک کیا گیا ہے۔  بش شوگر بیبی واٹر میلن: یہ خاص قسم ہے۔ اس کا وزن چھے سے دس پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ یہ قسم زیادہ تر باغیچوں اور باغ بانی کے لیے مشہور ہے۔ اس کا گودا بھی زیادہ چمک دار، گہرا سرخ اور میٹھا ہوتا ہے۔ آپ اس سے گرم موسم میں لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔ کیرولینا کراس واٹر میلن: اسے کیرولینا میں چارلس نامی کسان نے تیار کیا تھا۔ یہ نام اس نے اپنی ریاست کے نام پر رکھا تھا۔ یہ قسم بڑے سائز کے لیے مشہور ہے۔ عام طور پر لمبا اور بیضوی شکل کا ہوتا ہے۔ اکثر تربوزوں کا وزن 100 پاؤنڈ سے زیادہ بھی ہوتا ہے۔ یہ قسم عام طور پر ریاستی میلوں میں نمایاں ہوتی ہے۔ چھلکا گاڑھا موٹا اور ہلکا سبز رنگ کا ہوتا ہے۔ اس پر گہری سبز دھاریاں نمایاں ہوتی ہیں۔ اس کا گودا سرخ اور میٹھا ہوتا ہے۔ چارلسٹن گرے واٹر میلن: یہ قسم 1950 میں دریافت ہوئی تھی اور بہ لحاظ وزن 20 سے 30 پاؤنڈ تک پائے جاتے ہیں۔ یہ دوسری اقسام کی طرح میٹھا نہیں ہوتا۔ اس میں فائبر کی مقدار سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔ کیلوریز سے خالی ہے۔ کانگو واٹر میلن: کانگو تربوز کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس کی ابتدا وسطی افریقہ کانگو میں ہوئی۔ یہ سائز میں عام طور پر بڑے ہوتے ہیں۔ وزن 20 سے 30 پاؤنڈ کے درمیان ہوتا ہے۔ جلد گہرے سبز چھلکے کے ساتھ اوپر دھندلی دھاریاں واضح طور پر نظر آتی ہیں۔ کرسن سویٹ واٹر میلن: یہ قسم امریکا نے گہرے سبز رنگ کی کے ساتھ گول شکل میں تیار کی ہے۔ اس کا گودا گہرا سرخ اور بہت رس دار ہے۔ اس میں چھوٹے اور سیاہ بیج ہوتے ہیں۔ اس کا وزن 15 سے 20 پاؤنڈ تک ہوتا ہے۔ یہ اپنی مٹھاس کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ ڈیکسی کوئین واٹر میلن: یہ جنوبی امریکا کی قسم ہے۔ یہ ٹیکساس اور لوزیانا میں پائی جاتی ہے۔ جلد موٹی اور گہرے سبز رنگ کے ساتھ نمایاں ہوتی ہے۔ اس کا گودا بھی گہرا سرخ اور رس دار ہوتا ہے۔ اس کا وزن تقریباً 40 پاؤنڈ تک پایا گیا ہے۔ عام طور پر یہ 15 پاؤنڈ کی حد میں رہتے ہیں۔ مجموعی پیداوار: فاسٹیٹ 2023 ء کی رپورٹ کے مطابق تربوز کی مجموعی پیداوار 105 ملین ٹن ہے جس میں چین کے پاس پیداوار کا 64 فی صد حصہ ہے۔ کچھ ممالک کے اعدادوشمار مندرجہ ذیل ہیں۔ غذائی حقائق: کیلوریز، 30                      کاربوہائیڈریٹس، 7.55 گرام شکر، 6.2 گرام                  ڈائٹری فائبر، 0.4 گرام فیٹ، 0.15 گرام   پروٹین، 0.61 گرام پانی، 91.45 گرام لائکوپین، 4532 مائیکرو گرام وٹامن / مقدار /یومیہ ضرورت ٭   %وٹامن اے، 28 مائیکرو گرام 3                ٭    %بیٹا کیروٹین 303 مائیکرو گرام 3 ٭   %تھایا مین بی ون 0.033 ملی گرام 3 ٭   %رائبو فلیون بی ٹو 0.021 ملی گرام 3 ٭   %نیاسین بی تھری 00.178 ملی گرام 1 ٭   %پینٹوتھینک ایسڈ بی فائیو 0.221 ملی گرام 1 ٭   %وٹامن بی سکس 0.045 ملی گرام 3 ٭   %چولین  4.1 ملی گرام 1 ٭   % وٹامن سی 8.1 ملی گرام 0 معدنیات /مقدار /یومیہ ضرورت ٭   %کیلشیم 7 ملی گرام 1        ٭   %آئرن 0.24 ملی گرام 1 ٭   %مگنیشیم 10 ملی گرام 2    ٭   %میگنیز 0.038 ملی گرام 2 ٭   %فاسفورس 11 ملی گرام 1 ٭   %پوٹاشیم 112 ملی گرام 4 ٭   %سوڈیم 1 ملی گرام 0       ٭   %زنک 0.1 ملی گرام 1 فائٹو کیمیکل کمپاؤنڈ    ٭ Flavonoids                       ٭  Saponin    ٭  Tannin                  ٭  Terpenoids    ٭ Quinone طبی فوائد: آئیں اس کے کچھ طبی فوائد پر روشنی ڈالتے ہیں۔ قوت مدافعت بڑھانے کے لیے: تربوز قوت مدافعت بڑھانے کے لیے ایک بہترین پھل ہے، کیوںکہ اس میں وٹامن سی کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جب انسان ذہنی تناؤ اور انفیکشن کا شکار ہوتا ہے تو اس میں وٹامن سی کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ لہٰذا وٹامن سی کی مقدار پوری کرنے کے لیے تربوز ایک بہترین پھل ہے۔ دل کو مختلف بیماریوں سے بچانے کے لیے تحفہ: تربوز میں متعدد غذائی اجزاء دل کی صحت کے ضامن ہوتے ہیں۔ مطالعے سے اس بات کا پتا چلا ہے کہ تربوز میں موجود لائیکوپین اور سائٹرولیسن بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کم کر دیتے ہیں۔ دل کی بیماریاں دنیا بھر میں موت کی بڑی وجہ ہیں۔ چناںچہ دل کی بیماریوں سے بچنے اور دل کو صحت مند رکھنے کے لیے تربوز ایک مفید پھل ہے، جس میں وٹامنز اور معدنیات مثلاً میگنیشیم، پوٹاشیم، وٹامن اے، وٹامن بی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ مایو کارڈیل کے خطرے کو کم کر دیتے ہیں۔  پٹھوں کے درد میں کمی: اس میں پایا جانے والا امینو ایسڈ جسم کی کارکردگی کو بہتر بنا کر پٹھوں کو طاقت دیتا ہے۔ ایک مطالعاتی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ کم از کم سات دنوں تک سیٹرولائن کا باقاعدگی سے استعمال جسم میں نائٹرک ایسڈ کی کارکردگی بڑھا کر ایروبک کارکردگی کو بہتر بناتا ہے۔ یہ مرکب خون کی نالیوں کو پھیلنے میں مدد دیتا ہے، تاکہ دل جسم کے دیگر حصوں کو خون آسانی سے پمپ سکے اور دل کو زیادہ محنت نہ کرنی پڑے۔  صحت مند جلد: اس میں شامل وٹامن اے اور سی دل کی صحت کے لیے انتہائی مفید ہیں، کیوںکہ وٹامن سی جسم کو کولیجن بنانے میں مدد دیتا ہے۔ دراصل یہ ایک پروٹین ہے جو جلد اور بالوں کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے۔ وٹامن سی جلد کی جھریوں اور خشکی سے بچاتا ہے۔ وٹامن اے جلد کی صحت کے لیے بہت اہم ہے کیوںکہ یہ جلد کی نئے خلیات بنانے اور مرمت میں کام آتا ہے۔ ہاضمے میں بہتری: تربوز میں وافر مقدار میں پانی اور تھوڑی مقدار میں فائبر موجود ہوتا ہے۔ یہ دونوں ہی صحت مند ہاضمے کے لیے لازم و ملزوم ہیں۔ فائبر آنتوں کے فعل کو باقاعدہ بناتا ہے جب کہ پانی ہاضمے کے ذریعے فضلے کو زیادہ موثر طریقے سے منتقل کرتا ہے۔ جو لوگ اپنی روزمرہ زندگی میں پانی کم پیتے ہیں اور اپنی خوراک میں فائبر کم مقدار میں لیتے ہیں، ایسے افراد میں قبض کا رجحان زیادہ پایا جاتا ہے۔  سوزش اور آکسیڈیٹو تناؤ میں کمی: سوزش بہت سی دائمی بیماریوں کا سبب ہے۔ تربوز میں موجود اینٹی اوکسیڈنٹ لائیکوپین اور وٹامن سی سوزش اور آکسیڈیٹو تناؤ کو کم کرتے ہیں۔ یہ الزائمر جیسی بیماری کی روک تھام میں بھی عام کردار ادا کرتے ہیں۔  میکولر ڈی جنریشن: لائیکوپین آنکھوں کی صحت کے لیے اہم جز ہے۔ آنکھوں کا عمر سے متعلق میں میکولر ڈی جنریشن ایک عام مسئلہ ہے جو بوڑھے افراد اور بالغوں میں اندھے پن کا سبب بن سکتا ہے۔  کینسر سے تحفظ: چوںکہ یہ اینٹی اوکسیڈنٹ پھل ہے جو کینسر سے لڑنے کی خصوصیت رکھتا ہے۔ تربوز میں پایا جانے والا لائیکوپین ایک اچھا اور موثر اینٹی اوکسیڈنٹ ہے۔ اسے کیمو پریونیٹو بھی کہتے ہیں۔ یہ خاص طور پر پراسٹیٹ کینسر سے بچاتا ہے۔ لائیکوپین انسولین گروتھ فیکٹر پیدا کر کے کینسر کے خطرے کو کم کر دیتا ہے۔ دمے میں: دمے کے مریضوں پر کی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ تربوز ایسے مریضوں کے لیے نعمت خداوندی ہے۔ یہ سانس کی نالیوں کی سوزش کو کم کرتا ہے۔ ایک تربوز دمے کے روک تھام میں اہم کردار ادا کرتا ہے کیوںکہ یہ وٹامن سی سے بھرپور ہوتا ہے۔  مسوڑھوں کے مسائل: تربوز میں وٹامن اے کی زیادہ مقدار مسوڑھوں کے امراض سے بچاتی ہے۔ وٹامن اے منہ میں بیکٹریا جمع ہونے سے مسوڑھوں کی حفاظت کرتے ہیں۔  وزن میں کمی: وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے تربوز بہترین پھل ہے۔ اس میں موجود پانی کی زائد مقدار میٹابولزم کو بہتر کر کے وزن کم کر دیتی ہے۔ گردوں کی صحت: گردوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لیے پوٹاشیم والی غذائیں نقصان دہ ہوتی ہیں۔ تاہم تربوز میں پوٹاشیم ہونے کے باوجود یہ گردوں کو صحت مند رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ جسم سے زہریلے مادوں کو خارج کرتا ہے۔ کیلشیم خون میں یورک ایسڈ کی مقدار کم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ پانی کی کمی: انسان کے جسم کو صحیح طریقے سے کام کرنے کے لیے ہائیڈریٹ رہنا ضروری ہے، جس میں جسمانی درجۂ حرارت غذا کا معمول، خلیات تک غذائیت کی ترسیل شامل ہے۔ زیادہ پانی والی غذائیں جسم کو صحت مند رکھتی ہیں۔ تربوز میں 92 فی صد پانی پایا جاتا ہے جو ہماری صحت برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور ساتھ ہی پیٹ کے بھرے ہونے کا احساس بھی پایا جاتا ہے۔ بینائی میں بہتری: اس پھل میں لائکوپین نامی اینٹی آکسیڈنٹ پایا جاتا ہے جو بینائی کی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔یہ آنکھوں کی سوزش کم کرتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق عمر ڈھلنے کی وجہ سے بینائی کم زور ہوجاتی ہے۔ تربوز کا باقاعدہ استعمال بینائی کو بہتر بناتا ہے۔ دماغی قوت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ: چوں کہ تربوز میں پانی کی مقدار زیادہ پائی جاتی ہے، اس لیے یہ ہیٹ اسٹروک سے بچانے میں مددگار ہے۔ گرمی کے موسم میں بعض اوقات انسان کو جلن کا احساس ہوتا ہے۔ جب ایسی کیفیت محسوس ہو تو اسے لازمی کھانا چاہیے۔ تربوز کے بیج: تربوز ایسا پھل ہے جس کے بیج بھی غذائی اجزاء سے بھرپور ہیں۔ ان بیجوں کے بے شمار فوائد ہیں۔ پروٹین بہترین ذریعہ ہے۔ جو لوگ دوسری غذاؤں سے پروٹین حاصل نہیں کر سکتے وہ بیج کھا کر پروٹین حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے بیچ میں میگنیز، زنک، فاسفورس اور کاپر جیسی معدنیات پائی جاتی ہیں۔ ان کے استعمال کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ان کو دھوپ میں سکھا لیا جائے۔ پھر تھوڑی تھوڑی مقدار میں روزانہ کھایا جائے۔ نمکیات کی کمی: گرمی کے موسم میں زیادہ پسینہ آنے سے پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ سخت گرمی میں زیادہ پانی پینے کے باوجود بھی پانی اور نمکیات کی عموماً کمی رہتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق تربوز میں بہت سے غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسم میں پانی کی کمی اور نمکیات کو پورا رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ چربی کم کرنے کے لیے: تربوز الائچی کی طرح پیٹ کی چربی کم کرنے میں مفید سمجھا جاتا ہے۔ اس پھل میں پائے جانے والے امائنو ایسڈز جسم میں موجود اضافی کیلوریز کو جلانے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ بڑی ہوئی توند کو کم کرنے کے لیے تربوز ایک مفید پھل ہے۔ موٹاپے سے چھٹکارا پانے کے لیے تربوز کا جوس بھی بہترین ہے، کیوںکہ اس میں موجود سیلز جسم میں چربی بننے کے عمل کو روک دیتے ہیں۔ احتیاطی تدابیر: تربوز کا زیادہ استعمال مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ شوگر اور گردوں کے دائمی امراض میں مبتلا مریضوں کو اس سے کھانے سے احتیاط کرنا چاہیے۔ اسے زیادہ کھانے سے پیٹ میں گیس، مروڑ ، درد اور ڈائریا ہو سکتے ہیں۔ چند احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا بہت ضروری ہے: ٭   چوںکہ تربوز میں قدرتی شکر موجود ہوتی ہیجو بلڈ شوگر کو بڑھا دیتی ہے جو لوگ شوگر کے مریض ہیں انہیں کھانے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ ٭   گردوں کے دائمی امراض میں مبتلا افراد کو تربوز کھانے سے گریز کرنا چاہیے۔ تربوز میں موجود پوٹاشیم کی مقدار نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے، کیوںکہ ان کے گردے اضافی پوٹاشیم کو صحیح طریقے سے فلٹر نہیں کرپاتے۔ ٭   زیادہ تربوز کھانے سے ہاضمے کے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ قبض، گیس، درد، مروڑ اور ڈائریا تکلیف بڑھا دیتا ہے۔ ٭   ضرورت سے زائد پانی پینے سے جسم میں سوڈیم کی سطح کم ہو سکتی ہے۔ سوجن تھکاوٹ اور گردوں کی کم زوری جیسی علامات پیدا ہو سکتی ہیں۔ ٭   کچھ لوگوں کو تربوز کھانے سے الرجی ہو سکتی ہے۔ خاص طور پر جلد پر سوجن یا جلن نمایاں علامت ہے ۔ ٭   تربوز میں پوٹاشیم کے زیادہ مقدار دل کی دھڑکن کو باقاعدہ بنا سکتی ہے۔ دل کے مریضوں کو تربوز احتیاط سے کھانا چاہیے۔ ٭   رات کو تربوز اعتدال سے کھانا چاہیے، کیوںکہ اس میں پانی کی مقدار زیادہ ہونے سے پیشاب کی بار بار حاجت پیدا ہوتی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل