Friday, November 14, 2025
 

رواں سال اب تک پاکستان میں 53 لاکھ سے زائد سائبر حملوں کا انکشاف

 



رواں  سال 2025 کے پہلے نو ماہ کے دوران پاکستان میں 53 لاکھ سے زائد آن ڈیوائس حملے ہونے کا انکشاف ہوا ہے. تفصیلات کے مطابق ان میں 27 فیصد عام صارفین اور 24 فیصد کارپوریٹ ادارے متاثر ہوئے، جنہیں انفیکٹڈ  یو ایس بی ڈرائیوز،  سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور خفیہ انسٹالرز کے ذریعے مال ویئر پہنچایا گیا ہے۔ کیسپرسکی کے عالمی سیکیورٹی ماہر دمتری بریزِن نے جمعہ کو یہاں مقامی ہوٹل میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان کے سائبر خطرات کے منظرنامے کے حوالے سے ہوشربا انکشافات کئے ہیں۔ تاوان کی غرض سے سائبر حملے  پاکستان سمیت دنیا بھر میں کارپوریٹ سائبر واقعات کی بڑی وجہ ہےاس کے خلاف مؤثر دفاع کے لیے پریوینشن اور رسپانس دونوں حکمتِ عملیوں کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد میں  سی ٹی آئی سمٹ 2025 میں شرکت کے بعد عالمی سائبر سیکیورٹی کمپنی کیسپرسکی نے پاکستان کے موجودہ سائبر خطرات کے منظرنامے پر تفصیلی اعداد و شمار پیش کیے اور آن لائن محفوظ رہنے کے لیے عملی مشورے شیئر کیے۔ میڈیا بریفنگ کے دوران  کیسپرسکی کے عالمی سیکیورٹی ماہر دمتری بریزِن  نے  پاکستان  کو درپیش سنگین سائبر خطرات پر روشنی ڈالی جن میں ایکسپلائٹس،  تاوان کی غرض سے سائبر حملے،  اور ٹارگٹڈ حملے  شامل ہیں۔ کیسپرسکی کے اعداد و شمار کے مطابق 2025 کے پہلے نو ماہ  میں پاکستان میں 53 لاکھ سے زائد آن ڈیوائس حملے ریکارڈ کیے گئے، ان میں 27 فیصد عام صارفین اور 24 فیصد کارپوریٹ ادارے متاثر ہوئے جنہیں انفیکٹڈ  یو ایس بی ڈرائیوز،  سی ڈیز، ڈی وی ڈیز اور خفیہ انسٹالرز کے ذریعے مال ویئر پہنچایا گیا جیسے رینسم ویئر، ورمز، بیک ڈورز، ٹروجنز، پاس ورڈ چور سافٹ ویئر اور اسپائی ویئر۔ مزید برآں تاوان کی غرض سے سائبر حملے  پاکستان سمیت دنیا بھر میں کارپوریٹ سائبر واقعات کی بڑی وجہ ہے۔ اس کے خلاف مؤثر دفاع کے لیے پریوینشن اور رسپانس دونوں حکمتِ عملیوں کی ضرورت ہے، جن میں مضبوط تصدیقی نظام، ریموٹ ایکسس پر پابندیاں، جیسے کیسپرسکی نیکسٹ لائن سے ایکس ڈی آر ،باقاعدہ بیک اپس، اور یوزر آگاہی تربیت شامل ہیں تاکہ فشنگ سے ہونے والے ابتدائی حملوں سے بچا جا سکے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل