Loading
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا، ان ججز کا ضمیر دہائیوں سے سویا ہوا تھا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ میں کوئی ایسی بات نہیں کرنا چاہتا جس سے تلخی کا ماحول بنے۔ انہوں نے کہا کہ دو ججزنے استعفے دیے۔ نوازشریف کی حکومت ختم ہوئی تو ہماری عدلیہ نے کیا رول ادا کیا وہ بتاتا ہوں۔ پاناما کیس شروع ہوئے تو ثاقب نثار نے 2 بینچ تشکیل دیے۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور دیگر ججز ان میں شامل ہیں ۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال کے بینچ نے کہا نااہلی تاحیات ہوگی۔ اس کے بعد ایک اور بینچ بنا جس نے قرار دیا کہ کوئی سزا یافتہ شخص سیاسی جماعت کی سربراہی نہیں کرسکتا۔ سوموٹو اختیار کا معاملہ آیا تو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے فیصلہ دیا۔ ایک اور فیصلہ دیا گیا جس میں کہا گیا سوموٹو اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے۔
وزیر دفاع نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ کل پارلیمنٹ کی ترمیم کے بعد 2 ججز کی غیرت جاگی، لیکن جب کینگر بنے اور نواز شریف کو نااہل قرار دیا گیا، اس وقت کسی جج کی غیرت نہیں جاگی۔ جس دن نواز شریف کے خلاف کیس ہوتا تھا یہ ججز اپنے گھر والوں کو بھی بلالیتے تھے کہ کیسے ہم نواز شریف کیخلاف فیصلہ دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا کردار بڑا تاریک رہا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے ایک ترمیم پاس کی ہے، جس سے آئین کی ہیت ٹھیک ہوئی ہے۔ میں صرف اطہر من اللہ صاحب کے کردار پر روشنی ڈالوں گا، وہ جنرل مشرف کی کابینہ میں شامل تھے۔ ان کی والدہ جنرل ضیا کی مجلس شوریٰ میں شامل تھیں۔ ان کی غیرت اس لیے جاگی کہ ان کی اجارہ داری ختم ہوئی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس ایوان کی طاقت یہ ہے کہ یہ سپریم ہے۔ ان ججز کا ضمیر دہائیوں سے سویا ہوا تھا۔ آدھی رات کو 52قوانین پاس کیے تھے، اس وقت ان اراکین اسمبلی کی غیرت کہاں تھی جب اسمبلی کوتوڑا گیا؟۔ یہی لوگ دہشتگردوں کو تحفظ دینے والے بھی بنے ہوئے ہیں۔ یہ پاکستان کے وفادار ہیں یا دہشتگرڈوں کے؟۔ یہ مسئلہ آہستہ آہستہ سیٹل ہوگا اور ہوبھی رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 2 دھماکے ہوئے ہیں ایک وانا میں جہاں 600 سے زائد بچے تھے۔ اسلام آباد دھماکے کے تمام سہولت کار پکڑے گئے ہیں۔ ان کو فیصلہ کرنا پڑے گا کہ یہ دہشتگردی کے ساتھ کھڑے ہیں یا دہشتگردوں کے ساتھ۔ ان کا عمل گواہی دیتا ہے یہ اپنے مفادات کے ساتھ کھڑے ہیں، اداروں کے ساتھ نہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان اور اس کا پورا ٹبر ڈکیتیوں میں ملوث نکلا۔ جتنی ڈکیتیاں انہوں نے کی ہیں، پاکستان کی تاریخ میں کسی نے نہیں کیا۔ مسلح افواج پاکستان کے تحفظ کے لیے کھڑی ہیں۔ ہم نے 4 دن لگائے ترمیم میں ،انہوں نے ایک گھنٹے میں 52ترامیم کیں۔ آج یہ ججز شاعری کرتے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل