Loading
وزیر اعلی کے پی سہیل آفریدی نے 9 مئی کو ریڈیو پاکستان پر حملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن قائم کرنے کا اعلان کردیا۔
اس بات کا اعلان انہوں ںے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کمیشن تمام شواہد، بشمول سی سی ٹی وی فوٹیج، جمع کر کے اپنی رپورٹ کابینہ کو پیش کرے۔
اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے اپنی حکومت کی پالیسی گائیڈ لائنز وضع کیں، انہوں ںے امن جرگے میں شریک تمام سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ سیاسی اختلافات اپنی جگہ لیکن امن ہم سب کا مشترکہ ہدف ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی تمام قراردادوں پر مکمل عمل کیا جائے گا، سب سے اہم قرارداد ’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاورز‘ کے خاتمے سے متعلق ہے جو بنیادی انسانی حقوق کے منافی ہے، سود سے پاک خیبر پختونخوا موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہم خیبر پختونخوا کو سود کے ناسور سے پاک کریں گے اور اسلامی سرمایہ کاری متعارف کرائیں گے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبائی اسمبلی کی متفقہ قرارداد ہے کہ بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ جیل میں ناروا سلوک ہو رہا ہے، 4.5 کروڑ عوام کے منتخب وزیر اعلیٰ کو اپنے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، میں عمران خان سے ملاقات کر کے پالیسی گائیڈ لائنز لینا چاہتا ہوں، بانی چیئرمین اور ان کی اہلیہ کو اپنے ذاتی معالج سے ملاقات کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔
انہوں ںے کہا کہ حکومت کے تمام تر اقدامات اور اصلاحات منتخب نمائندوں کی مشاورت سے کی جائیں گی، بانی چیئرمین عمران خان کے ویژن کی مطابق کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر سختی سے عمل کرے گی، حکومتی فنڈز پر کسی کو بھی ذاتی تشہیر کی اجازت نہیں ہوگی، کابینہ اراکین تمام فیصلے میرٹ اور مکمل شفافیت کو مدنظر رکھ کر کریں، تمام قوانین عوامی مفاد میں ہونے چاہئیں، کوئی بھی قانون عوامی مفاد کے منافی ہو تو اسے ختم کیا جائے، تمام قوانین کا ازسرِ نو جائزہ لیا جائے، خامیوں کی نشاندہی کر کے ضروری ترامیم تجویز کی جائیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل