Friday, November 14, 2025
 

27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال، عدالتی امور کا بائیکاٹ

 



27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف وکلا کی جانب سے سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال کی گئی، وکلا نے عدالتی امور کا بائیکاٹ کیا اور پیش نہیں ہوئے، ہڑتال سے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ ایکسپریس کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم  کے خلاف وکلا کی جانب سے سندھ بھر کی عدالتوں میں ہڑتال کی گئی۔ سندھ ہائیکورٹ اور سٹی کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں وکلا بائیکاٹ کرتے ہوئے پیش نہیں ہوئے ساتھ ہی 27 ویں ترمیم کے بعد ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار کا تنازع بھی سامنے آیا۔ سندھ ہائی کورٹ کی جوڈیشل برانچ  کی جانب سے  قائم مقام چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت کو مراسلہ ارسال کیا گیا جس میں کہا گیا کہ 27 ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچز کے علاوہ کوئی بھی بینچ آرٹیکل 199 کے تحت اختیارات استعمال نہیں کرسکتا، 14 نومبر بروز جمعہ کی کاز لسٹ جاری ہوچکی ہے اور ریگولر بینچز کے کیسز ارسال کئے جاچکے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ کی تمام بینچز اور سرکٹ کورٹ کے ریگولر بینچز کی کاز لسٹ منسوخ کی جائیں اور 27 ویں ترمیم کے تحت تمام آئینی درخواستیں آئینی بینچز کے روبرو پیش کی جائیں۔ قائم مقام چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کی درخواست منظور کرلی اور بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کی کاز لسٹ منسوخ کردی گئی۔ دوسری جانب کراچی بار ایسوسی ایشن کی جانب سے سٹی کورٹ میں مکمل طور پر ہڑتال کی گئی۔ وکلا نے سٹی کورٹ کے داخلے و خارجی راستوں کو بند کردیا جبکہ سائلین کو سٹی کورٹ میں داخلے سے بھی روک دیا جس کے باعث سٹی کورٹ کے باہر سائلین گھنٹوں پریشانی کے عالم میں کھڑے رہے۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث سٹی کورٹ میں عدالتی امور معطل کر دیئے گئے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر جیلوں سے پیشی کے لیے قیدیوں کو بھی نہیں لایا گیا۔ وکلا کی ہڑتال کے باعث ہزاروں مقدمات کی سماعتیں متاثر ہوئیں۔ وکلا کا کہنا تھا کہ27 ویں ترمیم کے بعد ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کی وضاحت ہونا ہے، ہڑتال مستعفی ہونے والے سپریم کورٹ کے ججز اور ستائیسویں ترمیم سے متعلق ہے، کراچی بار سمیت وکلا برادری جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس منصور علی شاہ سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل