Loading
وزیردفاع خواجہ آصف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو مذاکرات کے لیے آپس میں متحد ہونے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب سےجنرل فیض کی چارج شیٹ ہوئی ہے، ان کے رویے میں تبدیلی آئی ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے سیالکوٹ میں میڈیا سے خصوصی گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت کی طرف سے کوئی ایسی مذاکرات والی صورت حال ہی نہیں بنی کہ ہم جواب دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فی الحال تو وہ آپس میں لڑ رہے ہیں، کوئی کہتا ہے کہ ہماری دو شرائط ہیں، وہ منظور کی جائیں، کوئی کہتا ہے غیر مشروط مذاکرات ہونے چاہئیں اورکوئی کمیٹی کمیٹی کھیل رہا ہے، کمیٹی بھی بنا دی سات رکنی پہلے پانچ رکنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ آپس میں لڑ رہے ہیں پہلے آپس کی لڑائیاں ختم کریں، پہلے اپنے گھر کی لٹرائیاں اور اختلافات ختم کر لیں، بانی کے آگے جو چیلے ہیں وہ کچھ اور کہتے ہیں، بشریٰ بی بی کچھ اور کہتی ہے اور بانی پی ٹی آئی کی بہنیں کچھ اور کہتی ہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عہدیدار لوگ بھول ہی گئے ہیں کہ کون عہدیدار ہے، اتنی بولیاں اور آوازیں آتی ہیں، تو کیا اور کس چیز کا جواب دیں، کوئی یونیفائیڈ قسم کی آواز آئے تو اس کا ہم جواب بھی دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے تین حملے فیل ہوئے اور جو چارج شیٹ جنرل فیض کی ہوئی ہے، اس کے بعد ان کے رویے میں تبدیلی آئی ہے لیکن خلوص نہیں ہے، کسی بھی مذاکرات کی کامیابی کے لیے فریقین میں خلوص ہونا بہت ضروری ہے، بصورت دیگر مذاکرات پہلے دن ہی سے ناکام ہوجاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی کیمسٹری میں خلوص نامی چیز نہیں، نہ سیاسی نہ کسی اور زندگی میں خلوص نامی چیز نہیں۔ وزیردفاع نے کہا کہ ابھی تک ہمارے پاس ان کی طرف سے مذاکرات کی کوئی پیش کش ہی نہیں آئی، اسپیکر پاس کے پاس بیٹھے رہتے ہیں، چائے اور بسکٹ کھاتے ہیں اور باہر آجاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باضابطہ مذاکرات کے لیے میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں، ان کی طرف سے غیر مشروط مذاکرات کی کال آئی، خواہشات کی تکمیل کے لیے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ ایک سوال پر کہا کہ ملٹری کورٹس کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی تفصیل تو مجھے معلوم نہیں، کوئی نہ کوئی قانونی اور آئینی چیز کا دروازہ ضرور تھوڑا کھلا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے شخص کو پہلے ادراک ہونا چاہے کہ انہوں نے ملک کے خلاف بغاوت کی ہے، پاک فوج کے خلاف نفرت کا ایک سیلاب انہوں نے برپا کیا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل