Wednesday, November 12, 2025
 

27 ویں آئینی ترمیم منظوری کےلیے قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی

 



قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا جس میں 27ویں آئینی ترمیم کے بل کو پیش کیا گیا۔ قومی اسمبلی اجلاس کے آغاز پر سینیٹر عرفان صدیقی کے لیے دعائے مغفرت کی گئی، اس کے بعد قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کے بل کو پیش کرنے کی تحریک پیش کی۔ اس دوران پی ٹی آٸی کے ارکان قومی اسمبلی بھی ایوان میں آگٸے اور آٸینی ترمیم نامنظور کے نعرے لگانا شروع کردیے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دنیا بھر میں ججز تعینانی لارجر فورم کرتا ہے، 27ویں أئینی ترمیم پر وسیع مشاورت کا عمل مکمل کیا گیا، سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منطور کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 184کے تحت سو موٹو عفریت کی طرح آیا، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کا قیام شامل تھا، اسی اختیارکے تحت سابق وزرائے اعظم کو گھر بھیجا گیا، ماضی میں ججز کے آرٹیکل 200 کے تحت تبادلے ہوئے، ان تبادلوں کو چیلنج کیا گیا، سنیارٹی کا ایشو بھی أیا۔ یہ بھی پڑھیں: سینیٹ نے 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظور کرلی انہوں نے کہا کہ ایوان میں دو بڑی جماعتوں نے میثاق جمہوریت کی روشنی میں ترامیم کا فیصلہ کیا، 26 ویں ترمیم میں مولانا فضل الرحمن کے کہنے پر آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچز تشکیل دیے گئے، 27ویں آئینی ترمیم پر وسیع اتفاق رائے پیدا کیا گیا، سینٹ نے 27ویں آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہم چاہتے تھے مشترکہ قائمہ کمیٹی برائے قانون کی کارروائی میں اپوزیشن بھی حصہ لیتی، آرٹیکل 184 کے تحت از خود نوٹس کا اختیار عفریت کی طرح ہمارے سامنے رہا، اسی اختیار کے تحت منتخب وزرائے اعظم کو گھر بھیجا گیا۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ترمیم کے ذریعے ہائی کورٹ کے ججز کے تبادلے کا طریقہ کار وضع کیا گیا، اب دو عدالتیں ہونگی آئینی عدالت کو وہی اختیارات حاصل ہونگے جو آئینی بنچز کو حاصل تھے۔ انہوں نے کہا کہ کے پی میں سینیٹ کے انتخابات میں تاخیر ہوئی، الیکشن میں 1سال کی تاخیر ہوئی، فیصلہ ہوا ہے جو سینیٹر بعد میں منتخب ہوئے، ان کی مدت سے تاخیر والا دورانیہ نکال دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ ترمیم کے بعد اب عام آدمی کے کیس سننے کا سپریم کورٹ کے پاس مناسب وقت ہوگا، جوڈیشل کمیشنش سپریم جوڈیشل کونسل اور دیگر فورمز کے سربراہ فی الوقت چیف جسٹس سپریم کورٹ ہی ہوں گے، بعد ازاں چیف جسٹس آئینی عدالت اور چیف جسٹس سپریم کورٹ میں سے سینیئر جج ان فورمز کی سربراہی کریں گے۔ وزیر قانون نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات میں سیاسی بنیادوں پر ایک سال دو ماہ کی تاخیر ہوئی، سینٹ انتخابات میں تاخیر کو آئینی تحفظ دیا ہے، پاک بھارت کشیدگی کے دوران فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں مسلح افواج کی کارکردگی کو پوری دنیا نے سراہا۔ فیلڈ مارشل کا اعزاز عاصم منیر کی پیشہ ورانہ مہارت کے اعتراف میں دیا گیا، فیلڈ مارشل کے رینک کو بھی آئینی تحفظ دیا گیا ہے، یہ اعزاز واپس لینا کسی فرد واحد کا اختیار نہیں ہوگا۔ پارلیمنٹ مشترکہ اجلاس میں ووٹنگ کے ذریعے اعزاز واپس لینے کا فیصلہ کر سکتی ہے، صدر مملکت کو آرٹیکل 248 کے تحت تاحیات استثنیٰ دیا گیا ہے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی پبلک افس ہولڈ کرنے پر اتنے عرصے کے لیے استثنیٰ حاصل نہیں ہو گا، بل کی 59 شقوں میں سے 48 وفاقی آئینی عدالت اور عدلیہ سے متعلق ہیں۔ آپ کے خوف، آپ کےڈرکو سلام، مرد آہن جیل سے باہر آئیگا پھر پتا چلے گا، بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی نے کہا آٸین میں ترمیم حساس معاملہ ہوتا ہے، عوام خوش ہوتی ہے کہ ہماری فلاح کیلٸے ترمیم آتی ہے، عدلیہ ایسی ترمیم سے مضبوط ہونے کے بجائے کمزور ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کیلٸے آج سوگ کا دن ہے، جمہوریت کو دفن کرنے کیلٸے ایک قدم آگے بڑھ رہے ہیں، اس باکو ترمیم کو ہم نہیں مناتے، اس ترمیم کے بعد جمہوریت برائے نام رہ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 26ویں ترمیم کا رہ جانے والا ایجنڈا اب لایا گیا ہے، طاقت کے سر پر قائم عمارتوں کو عوام اپنے اوپر بہت سمجھتے ہیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ باکو میں بیٹھ کر ترمیم منظور کروائی گئی، اس کو ہم باکو ترمیم کہتے ہیں۔ بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ آج ذمہ داری کے ساتھ بے ایمانی کی جا رہی ہے، پی ڈی ایم ون کے بعد اب پی ڈی ایم ٹو کی حکومت ہے، اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے اپنے کیسز ختم کروائے، اب ایسی ترامیم کرواکے احتساب سے خود کو استشنی لے رہے ییں۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کے خوف کو سلام، آپ کے ڈر کو سلام، وہ مرد آہن جیل میں ہے باہر آئیگا پھر پتہ چلے گا، فوج کو کٹہرے میں لاکھڑا کیا، 1947 سے اب تک جو آئین بنے کب فوج کی 47کے تحت مواخذے کی بات ہوئے، فوج کے مواخذے کی شق ڈالنے والوں نےزیادتی کی، فوج کو کٹہرے میں مت کھڑا کرو،  ان کے بل بوتے پر سیاست مت کرو۔ بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ہم اس ملک کے وفا دار ہیں، خدارا فوج کو کٹرے میں کھڑا نہ کروں، فوج کے کندھے پر سیاست نہ کرو، میں سمجھتا ہوں کہ ان کو مس گاٸیڈ کیا گیا ہے، کیا فیلڈ مارشل صرف پاکستان میں آیا؟ کیا صرف ایک صدر ہی اپنے فراٸض سر انجام دہتا ہے جیسے استشنی دیا جاتا ہے۔ ایم کیو ایم کی تجاویز پر مشتمل 28ویں ترمیم جلد اس ایوان میں آئے گی، مصطفیٰ کمال مصطفیٰ کمال نے کہا کہ  ایم کیو ایم کی تجاویز پر مشتمل 28ویں ترمیم جلد اس ایوان میں آئے گی، کچھ جماعتوں کے اعتراض پر ایم کیو ایم کی تجاویز کو 27 ویں ترمیم میں شامل نہیں کیا گیا، مقامی حکومتوں سے متعلق ایم کیو ایم کی تجاویز سے اتفاق پر وزیراعظم اور کابینہ کا شکر گزار ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں لوکل گورنمنٹ کے ادارے ہیں حکومتیں نہیں، یہ وزیر اعلی کی صوابدید ھے کس کو کتنا فنڈز دیں، بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانا سب کے مفاد میں ہے، اس نظام کے تحت لوگوں کے مسائل حل نہیں ہوسکتے، 18ویں ترمیم ابھی ادھوری ھے مکمل نافذ کی جائے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اٹھارہویں ترمیم عوام کو بااختیار بنانے کیلئے تھی، اس صورتحال میں اگر کوئی اٹھارہویں ترمیم رول بیک کرتا ھے تو میں کہوں گا مجھے کیا فائدہ تھا۔ کراچی لاہور سمیت بڑے شہروں نے اختیارات پر قبضہ کرلیا، وزیر دفاع خواجہ آصف قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ جب تک أپ اختیارات نچلی سطح پر منتقل نہیں کرتے آپ جمہوری نہیں ہوسکتے، کراچی لاہور سمیت بڑے شہروں نے اختیارات پر قبضہ کرلیا، اٹھارہویں ترمیم میں لکھا ہے اقتدار منتقل ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک لوکل گورنمنٹ کو بااختیار نہیں بنائینگے مسائل حل نہیں ہونگے، آمرانہ حکومت نے لوکل حکومتوں کو مضبوط کیا، شنید ہے 28ویں ترمیم آئے گی اس میں بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنایا جائے گا۔  انہوں نے کہا کہ ہم نے پاور اجارہ داری قائم کی پہلے اپنے ہاتھ رکھا اب صوبائی حکومتوں کے پاس ہیں، ملک میں یکساں نظام تعلیم موجود نہیں، ہم نے اسی کی دہائی میں جن بچوں کو جو نصاب پڑھایا اب وہ جوان ہوگئے، جمہوریت کا تصور اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے بغیر ممکن نہیں، اٹھارویں ترمیم میں اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کا جو تصور دیا گیا اس پر عمل نہیں ہوا، اٹھارویں ترمیم کے ساتھ بھی دھوکہ دہی ہوئی۔ جب تک مقامی حکومتوں کو مضبوط نہیں کریں گے وفاق بھی مضبوط نہیں ہوگا، اس وقت اختیارات اور طاقت وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کے قبضے میں ہے، صوبوں کے پاس موجود اضافی فنڈز دفاع اور قرضوں کی واپسی کے لیے خرچ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔   دفاع اور گورننس کو مضبوط کرنا 27ویں آئینی ترمیم کے بنیادی مقاصد ہیں، بلال اظہر وزیرمملکت برائے خزانہ ومحصولات بلال اظہرکیانی نے کہاہے کہ دفاع اورگورننس کومضبوط کرنا 27ویں آئینی ترمیم کے بنیادی مقاصد ہیں، عوام کی استفادہ کیلئے گورننس اورخدمات میں بہتری لانا ضروری ہے۔ قومی اسمبلی میں 27ویں آئینی ترمیم پربحث کے دوران بلال اظہرکیانی نے کہاکہ جی الیون میں ڈسٹرکٹ کورٹ کے گیٹ پرخودکش حملہ کی خبرہے جس میں 4لوگ جاں بحق اورکئی زخمی ہیں۔ اس واقعہ سے واضح ہے کہ ہم حالت جنگ میں ہے اورہماری افواج، پولیس اورسیکورٹی ادارے ملک کیلئے لڑرہے ہیں اورشہادتیں بھی دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جوجنگ ہم جیتے ہیں وہ ہم پرمسلط کی گئی تھی،ملک بھرمیں مسلح افواج لڑرہی ہے اورقربانیاں بھی دے رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دفاع اورگورننس کومضبوط کرنا 27ویں آئینی ترمیم کے بنیادی مقاصد ہیں،یہ بات خوش آئند ہے کہ آرٹیکل 243میں ترمیم پرکسی نے تنقید نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ترامیم پرتفصیلی بحث ہوئی ہمیں خوشی ہوتی کہ اپوزیشن کے اراکین اس میں شامل ہوتے مگربدقسمتی سے وہ لوگ ٹی وی چینلوں پرتو جا بیٹھتے ہیں مگرمتعلقہ فورمز پرنہیں آتے۔ جب قومی سلامتی پراجلاس ہوتا ہے تواپوزیشن لیڈراس میں شرکت نہیں کرتے، آئینی عدالت میثاق جمہوریت کاحصہ رہاہے، ایک سال کے تجربہ کے بعدپارلیمانی طریقہ کارکے مطابق آئینی عدالت کے قیام کافیصلہ کیاگیا، سپریم کورٹ کے 15فیصدکیسز آئینی نوعیت کے ہوتے ہیں تاہم وہ 50 فیصدوقت لیتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اللہ کی شان ہے کہ اسدقیصر ہمیں جمہوریت اورآئین کادرس دے رہے ہیں، یہ وہی اسپیکرتھا جس نے اسمبلی کوتحلیل کرنے کی راہ ہموارکی۔ بلال اظہرکیانی نے کہاکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کودہشت گردی کے خلاف جنگ میں ریاست کاساتھ دینا چاہئے،اسی طرح اپوزیشن کوکمیٹیوں میں بیٹھ کراپناکرداراداکرنا چاہئے۔ وزیرمملکت نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد اختیارات کی نچلی سطح پرمنتقلی ضروری تھی، مستقبل میں این ایف سی کوصوبائی مالیاتی ایوارڈ کے ساتھ جوڑنا چاہئے، اسی طرح بلدیاتی اداروں اوران کی مدت کوتحفظ ملنا چاہئے،عوام کی استفادہ کیلئے ورننس اورخدمات میں بہتری لانا ضروری ہے، ہماری کوشش ہوگی کہ اتحادیوں اوراپوزیشن کے ساتھ مل کرملک کی بہتری کیلئے کام کیا جائے۔ قومی اسمبلی اجلاس کل صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔ گزشتہ روز ایوان بالا (سینیٹ) نے 27ویں آئینی ترمیم دوتہائی اکثریت سے منظور کرلی تھی، اپوزیشن جماعتوں ںے شور شرابہ کیا تھا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دی تھیں۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور جے یو آئی کے سینیٹر احمد خان نے پارٹی پالیسی کے خلاف حکومت کو ووٹ دیا تھا، مخالفت میں کوئی ووٹ نہیں آیا، حق میں 64 ووٹ آئے تھے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل