Sunday, July 20, 2025
 

مستقل جنگ بندی کی طرف پیشرفت کے بغیر عارضی معاہدہ ممکن نہیں، حماس

 



فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کے ترجمان ابوعبیدہ نے کہا ہے کہ غزہ میں عارضی جنگ بندی کے حق میں ہیں لیکن اگر اس وقت جاری مذاکرات میں اس طرح کا معاہدہ نہیں ہوتا ہے کہ پھر تنازع کے خاتمے کے لیے مکمل معاہدے کا مطالبہ ہوسکتا ہے۔ غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے کہا کہ حماس غزہ میں موجود قیدیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی معاہدے کی مسلسل پیش کش کر رہا ہے لیکن اسرائیل انکار کرچکا ہے۔ ابو عبیدہ نے کہا کہ اگر دشمن بدستور ضد کرتا رہا اور پہلے کی طرح اس مرحلے سے دور ہوا تو پھر ہم عارضی معاہدوں یا 10 قیدیوں کے منصوبے کی ضمانت نہیں دے سکتے ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ قیدیوں کی رہائی اور 60 روزہ جنگ بندی کے لیے کوششوں کے سلسلے میں پوپ لیو سے جمعے کو ملاقات میں مصروف تھے تاہم حماس کی طرف اب تک کوئی پیش کش سامنے نہیں آئی ہے۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ معاہدے کی صورت میں غزہ میں موجود 10 قیدیوں اور 18 قیدیوں کی لاشیں واپس کردی جائیں گی اور یہ معاہدہ 60 روز پر مشتمل ہوگا اور جواب میں اسرائیل کئی فلسطینیوں کو رہا کرے گا۔ حماس کے عہدیدار نے معاہدے کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی واپسی، غزہ کے لیے امداد کی فراہمی کے طریقہ کار اور جنگ کے خاتمے کی طرف پیش رفت کے لیے ممکنہ معاہدے کی ضمانت کے معاملات پر تنازع بدستور موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیربحث مسائل پر مذاکرات میں کوئی بریک تھرو نہیں ہوا ہے۔ حماس کا مؤقف ہے کہ ایسا معاہدہ ہونا چاہیے جو مستقل جنگ بندی کی طرف پیش رفت ہو جبکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ جنگ اسی صورت ختم ہوسکتی ہے جب حماس کا صفایا ہو اور اس کی قیادت غزہ سے باہر چلی جائے۔ واضح رہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 7 اکتوبر 2023 کو شروع کی گئی جنگ میں اب تک 58 ہزار 600 سے زائد فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جبکہ اسرائیلی حکام کے مطابق ان کے ایک ہزار 650 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل