Monday, May 20, 2024

سندھ میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر ای مارکنگ منصوبہ شروع نہیں ہوسکے گا

 



  کراچی: محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کی جانب سے صوبے کے سرکاری تعلیمی بورڈز میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر “ای مارکنگ اور اور ایم آر” سسٹم کے نفاذ کا منصوبہ ایک بار پھر تعطل کا شکار ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں چند روز میں شروع ہونے والے سالانہ امتحانات میں بھی نظام متعارف نہیں کرایا جاسکے گا۔

محکمہ اسکول ایجوکیشن سندھ کے اس نظام کے لیے لاکھوں روپے کی مشینری تو کئی ماہ قبل ہی کراچی سمیت سندھ کے مختلف تعلیمی بورڈز کے حوالے کی جاچکی ہے تاہم یہ مشینری ڈبو میں پیک ہی پڑی ہے لیکن اس کے استعمال کے لیے عملے کی تربیت ہوسکی ہے اور نہ ہی پیپر ماڈریشن، پیپر سیٹنگ کے لیے اساتذہ کو تربیت دی جاسکی ہے۔

صوبے میں میٹرک کے امتحانات 7 مئی کو شروع ہوچکے ہیں اور انٹر کے 28 مئی کو شروع ہوں گے، بتایا جارہا ہے کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن کی جانب سے تعلیمی بورڈ کو متعلقہ مشینری اس قدر قلیل تعداد میں فراہم کی گئی ہے کہ اس کے فعال ہونے کے بعد صرف چند سو طلبہ کے نتائج کے لیے ہی ای مارکنگ کی جاسکے گی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ انٹر بورڈ کراچی کو بمشکل اب تک صرف ایک “سرور” فراہم کیا گیا ہے، اسی طرح میٹرک بورڈ کراچی کو دو یا تین اسکینر اور پرنٹر ایک سرور اور چند کیمرے دیے گئے ہیں جبکہ ثانوی و اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ حیدرآباد کو بھی انتہائی قلیل تعداد میں مشینری دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ میٹرک بورڈ کراچی ہر سال سالانہ امتحانات میں ساڑھے 3 لاکھ سے زائد طلبہ کے نویں اور دسویں کے نتائج تیار کرتا ہے، ایک لاکھ سے کہیں زیادہ طلبہ حیدرآباد بورڈ کے تحت میٹرک اور انٹر کا امتحان دیتے ہیں، ڈیڑھ لاکھ کے ہی لگ بھگ طلبہ انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی کے تحت امتحان دیتے ہیں۔

“ایکسپریس” کے رابطہ کرنے پر اعلی ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے قائم مقام آئی ٹی منیجر عارف جلبانی نے بتایا کہ “انھیں چند مشینیں ملی ہیں شاید ابھی کچھ اور ملیں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ کتنا ہارڈ ویئر ملا ہے، اس وقت یاد نہیں”۔

انٹر بورڈ کے ہی ایک افسر کا کہنا تھا کہ “اس بار بورڈ او ایم آر شیٹ پر ایم سی کیوز نہیں دے گا بلکہ سادہ کاغذ پر ایم سی کیوز چھپوانے جا رہے ہیں کیونکہ بورڈ کے پاس او ایم آر چیکنگ یا ای مارکنگ کے سلسلے میں کسی قسم کا ہدایت نامہ موجود ہے اور نہ ہی ہم سے منسلک اساتذہ اور ملازمین کو اس سلسلے میں کوئی تربیت کرائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ کم از کم دو برسوں سے او ایم آر شیٹ پر ایم سی کیوز دیے جاتے تھے لیکن  اس کی جانچ روایتی انداز میں دستی طریقے سے ہی ہورہی تھی۔

واضح رہے کہ سندھ میں نگراں حکومت کے دور میں 2024 کے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات کے لیے صوبے کے سرکاری تعلیمی بورڈ کو ای مارکنگ کے سلسلے میں مذکورہ مشینری کی فراہمی شروع کی گئی لیکن یہ فراہمی ادھوری رہ گئی۔

لاکھوں طلبہ کا امتحان لینے والے بورڈز کو مطلوبہ تعدادمیں مشینری نہیں دی جاسکی جو مشینری دی گئی اس کے استعمال کے حوالے سے کوئی تربیت بھی نہیں ہوسکی اور سامان بورڈز کے آئی ٹی یا اسٹور رومز کی زینت بنا پڑا ہے جبکہ محکمہ اسکول ایجوکیشن نے اس سلسلے میں مبینہ طور پر ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے تعاون سے شروع کیے گئے۔

اس منصوبے کے لیے  کلفٹن کراچی میں باقاعدہ ایک علیحدہ دفتر قائم کیا ہے اور اسے “سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپرومننٹ پروجیکٹ ” کا نام دیا گیا ہے اور اس پروجیکٹ کے منصوبہ سازوں کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی سطح پر پیپر سیٹرز، پیپر ماڈیریٹرز اساتذہ کو تربیت کے ساتھ اور کے آئی ٹی کے عملے کو تکنیکی تربیت فراہم کرنی تھی تاہم منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔

اب بتایا جارہا ہے کہ 6 مئی سے کراچی میں تعلیمی بورڈ سے منسلک متعدد اساتذہ پیپر ماڈیریٹرز، سیٹرز کی تربیت شروع کی جارہی ہے جو رواں سال کے چند روز میں شروع ہونے والے امتحانات کے لیے قابل اطلاق نہیں ہوسکے گی۔

سندھ میں سالانہ امتحانات کی تیاریوں کا جائزہ لینے کے لیے تقریبا ڈیڑھ ہفتے قبل وزیر تعلیم سندھ اور وزیر محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی موجودگی میں منعقدہ اجلاس میں بھی سندھ میں ای مارکنگ شروع کرنے کی بازگشت رہی لیکن متعلقہ وزرا کو یہ ہی نہیں بتایا گیا فی الحال اس سلسلے میں کوئی تیاری ہی نہیں کی گئی ہے۔

ادھر اندرون سندھ کے ایک بورڈ کے چیئرمین نے بتایا کہ “جو مشینری ہمیں دی گئی ہے وہ اونٹ کے منہ میں زیرے کی مترادف ہے، میٹرک اور انٹر میں طلبہ ایک لاکھ سے زائد طلبہ ہوتے ہیں چند اسکینر سے ہم کیا کریں گے۔

“ایکسپریس” نے اس سلسلے میں سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپرومننٹ پروجیکٹ کے سربراہ رضوان سومرو سے بھی رابطہ کیا اور ان سے پروجیکٹ میں تاخیر کی وجہ جاننے کی کوشش کی جس پر انھوں نے مؤقف اختیار کیا کہ”او ایم آر اور ای مارکنگ کا آغاز 2025 سے شیڈول ہے اور اس میں تاخیر نہیں ہو رہی، آلات کی فراہمی ہوچکی ہے اور تربیت دی جارہی ہے۔

ان سے سوال کیا گیا کہ کیا اس سلسلے میں وہ کوئی دستاویز شیئر کرسکتے ہیں جس پر وہ کوئی دستاویز تو شیئر نہیں  کرسکے البتہ ان کا کہنا تھا کہ اے ڈی پی ویب سائٹ دیکھ لی جائے، ان سے پوچھا گیاکہ بورڈز کو ہارڈ ویئر کی فراہمی سست اور انتہائی قلیل تعداد میں کیوں جارہی ہے جس پر ان کا جواب موصول نہیں ہوا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل