Loading
میئر کراچی مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ مصطفی کمال یا وسیم اختر کو جو پیسہ دیا تھا اس کا حساب مانگ رہے ہیں۔ مزار قائد پر حاضری کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قرار داد لاہور کی یاد کے طور پر 23 مارچ کا دن پاکستان کے قیام میں اہم ہے، تحریک پاکستان اور بانیان پاکستان کو آج کے روز خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام ریاست پاکستان سے منسلک لوگ اور قوم مزار قائد کا رخ کرتے ہیں، ڈپٹی میئر اور سٹی کونسل کے نمایندوں کے ساتھ قائد اعظم کو سلام پیش کرنے آیئے ہیں، قرارداد کے مقاصد سے تجدید عہد وفا کرنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دعا کی ہے کہ قیام پاکستان اور تحریک پاکستان کے کارکنان کے خواب کو پورا کرسکیں، پاکستان کے لیے آنے والا وقت بہتر ہو، ریاست اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت بہادری کے ساتھ دہشت گردی کا سامنا کررہے ہیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ علی خورشیدی میرے دوست اپوزیشن لیڈر ہیں، ان کا کام پالیسی لیول پر بات کریں اور قانون سازی کریں، ترقیاتی کام کرنا ہمارا کام ہے اور کسی نہ کسی شکل میں کام کررہے ہیں، پرانی اسکیمیں جو غائب ہو جاتی تھیں ان کو واپس لائے اور ان پر کام ہورہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری نیت کام کرنے کی ہے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا، کام کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے، گورنر صاحب کو اس طرح کی بیان بازی نہیں کرنا چاہیے تھی، پہلے کہا کہ میرے پاس آجائو پھر کہاں لکھ کر دوں۔ میئر کراچی نے کہا کہ مصطفی کمال یا وسیم اختر کو جو پیسہ دیا تھا اس کا حساب مانگ رہے ہیں، کے فور کے لیے 80 ارب روپے حب کینال پر 12 ارب روپے خرچ کرنے جارہے ہیں، اپنی سالانہ ترقیاتی اسکیموں سے بھی 12 ارب روپے خرچ کررہے ہیں، سو ارب روپے کا تو یہ کام ہوگیا، میری جماعت ٹھیک ٹھاک سرمایہ کاری کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامران بھائی یہ درست نہیں، 100 ارب روپے خرچ کریں، پورا حساب دیں گے، پورٹ قاسم اور دیگر اتھارٹیز کے ساتھ ہمارے معاملات حل کرائیں، گورنر اچھی نیت کے آدمی ہیں کام کرنا چاہیے ہیں میں ان کے ساتھ کام کرنا چاہتا ہوں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گورنر میرے بڑے بھائی ہیں ان کے ساتھ مل کر شہر کے لیے کام کرنا چاہتا ہوں، گورنر سندھ تاریخ رقم کرسکتے ہیں، ایک طرف وزیر اعلی اور دوسری جانب گورنر سندھ فنڈ دے رہا ہو تو بہت زبردست ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں کہوں گا کہ گورنر مکر گئے پورے 100 ارب روپے لیں گے اور ایک ایک پیسے کا حساب دیں گے، قومی سلامتی سب سے اہم ہے، ملک سلامت رہے گا تو ہم۔سب سلامت رہیں۔ گے، قومی سلامتی کے اجلاس میں۔ پارلیمان کے اراکین کو بلایا گیا، بانج تحریک انصاف رکن پارلیمان نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ قوم اور ریاست پر ذاتی معاملات کو فوقیت نہیں دی جاسکتی، قومی سلامتی کے اجلاس کا بائیکاٹ کرکے تحریک انصاف نے اچھی مثال قائم نہیں کی، دہشت گردی بڑا چیلنج ہے، قوم نے بڑی قربانیوں سے دہشت گردی کو قابو کیا، ایک بار پھر ریاست قوم مل کر کام کرے گی، ہمیشہ کے لیے اس ناسور کو ختم کرسکیں گے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل