Tuesday, March 25, 2025
 

آخری مغل بادشاہ کی اولاد بھارت میں کس حالت میں ہے؟ پڑپوتی کا پہلی دفعہ انٹرویو

 



مغل بادشاہت ہندوستان کی تاریخ کا انمٹ حوالہ ہے، جس نے خطے میں کئی صدیوں قبل انقلابی اقدامات کیے تاہم ان کی شان و شوکت انگریزوں کے ہاتھوں اس وقت زمین بوس ہوگئی جب بہادر شاہ ظفر تخت پر براجمان تھے اور اب ان کا حوالہ صرف تاریخی طور پر دیا جاتا ہے، ان کے خاندان اور اولاد کے بارے میں دنیا بہت کم جانتی ہے۔ بھارتی میڈیا نے بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی کا کھوج لگایا ہے اور ان کی مدد سے آخری مغل بادشاہ کی اولاد کی حالت زار سے پردہ اٹھایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 60 سالہ سلطانہ بیگم بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی ہیں اور وہ کسی محل یا بنگلے میں نہیں رہتیں بلکہ مغربی بنگال کے شہر کولکتہ کے مضافات میں حوراہ میں دو کمروں تک محدود ایک چھوٹے سے مکان میں رہائش پذیر ہیں۔ سلطانہ بیگم بھی عام بھارتی شہریوں کی طرح زندگی گزار رہی ہیں جو مشکل سے اپنی زندگی کا نظام چلا رہے ہوتے ہیں اور بنیادی ضروریات پوری کرنے کے لیے بھی بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اپنے آبا و اجدادکی شان و شوکت اور پرتعیش بادشاہانہ زندگی سلطانہ بیگم صرف تاریخ کی کتابوں، فیچرز، ادبی کتابوں اور فلموں میں دیکھ سکتی ہیں لیکن ان تک رسائی کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتیں۔ بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی اور ان کا خاندان دو کمروں کے مختصر گھر میں رہتا ہے اور کیچن کی حالت ایسی ہے کہ اپنے پڑوسیوں کے ساتھ مشترکہ رکھا ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سلطانہ بیگم پڑدادی آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی بہو تھیں، سلطانہ بیگم نے شہزادہ مرزا بیدار بخت سے شادی کی تھی جو 1980 کی دہائی میں انتقال کرگئے، اس کے بعد ان کی زندگی نے ایک نیا رخ لیا اور مشکلات نے انہیں آدبوچا۔ ان کے 6 بچے ہیں اور ماہانہ 6 ہزار بھارتی روپے پنشن ملتی ہے جو اہل خانہ کی کفالت کے لیے ناکافی ہیں، ان کی بیٹیاں بھی مالی طور پر مشکلات کا شکار ہیں اور سلطانہ بیگم کولکتہ میں اپنی غیرشادی شدہ بیٹی مادھو بیگم کے ساتھ رہتی ہیں۔ انڈیا ڈاٹ کام کے مطابق سلطانہ بیگم نے کہا کہ وہ اپنے شاہی خاندن کے خون پر فخر کرتی ہیں لیکن معقول روزگار کے حصول میں مشکلات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نظام زندگی چلانے کے لیے چائے کی دکان چلانے کی کوشش کی اور خواتین کے کپڑے بنانے کے لیے قسمت آزمائی کی لیکن گھر کی کفالت کے لیے یہ کافی ثابت نہیں ہوا۔ بہادر شاہ ظفر 1837 میں مغل بادشاہ بنے تھے اور اس وقت مگل بادشاہت اپنا عروج دیکھ چکی تھی لیکن اب بھی شان و شوکت باقی تھی مگر زوال کا سفر شروع ہوگیا تھا، اسی اثنا میں انگریزوں کے خلاف 1857 کی جنگ آزادی میں آخری مغل بادشاہ کو سربراہ منتخب کیا گیا۔ آخری مغل بادشاہ جنگ آزادی کے سپاہیوں کا چہرہ تھے لیکن برطانوی سامراج نے اس سے بری طرح کچل دیا اور انہیں میانمار کے شہر یانگون جلاوطن کردیا جہاں وہ 1862 میں انتقال کرگئے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل