Sunday, April 13, 2025
 

عالمی کسادبازاری اور پاکستانی معیشت

 



وزیراعظم میاں شہبا زشریف بیلاروس کے کامیاب دورے کے بعد ترکیہ پہنچ گئے ہیں، پاکستان کی معیشت کے حوالے سے ان کے یہ دورے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں، بیلاروس کے دورے سے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں، دونوں ملکوں نے دفاع، تجارت اور ماحولیاتی تحفظ سمیت متعدد شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لیے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر کے آگے بڑھنے کی بنیادیں رکھ دی ہیں۔ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور بیلاروس کے صدر لوکاشینکو کی ملاقات کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان سے ڈیڑھ لاکھ سے زائد تربیت یافتہ اور ہنر مند نوجوانوں کو بیلا روس بھیجا جائے گا۔ اگر اس فیصلے پر عملدرآمد ہوتا ہے تو اس کے پاکستان کی معیشت پر اچھے اثرات ہوں گے اور بے روزگاری بھی کم ہو گی۔ اس حوالے سے اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کی لیبر کو عالمی معیار کے مطابق تیار کرنے کی حکمت عملی بنائی جائے۔ پاکستانی ہنرمند خصوصاً الیکٹریشنز اور پلمبرز وغیرہ کی تربیت اور ٹریننگ انتہائی ناقص ہے۔ ان شعبوں کی بیرون ملک بہت زیادہ مانگ بھی ہے اس لیے حکومت کو اس جانب زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ پاکستان اور بیلاروس کی حکومتوں نے ری ایڈمیشن کے معاہدے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کی وزارت داخلہ کے درمیان تعاون اور وزارت دفاع کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے ہیں۔ دونوں ممالک نے جمہوریہ بیلاروس کی ریاستی اتھارٹی برائے ملٹری انڈسٹری اور دفاعی پیداوار کی وزارت کے درمیان 2025-2027 کے لیے فوجی تکنیکی تعاون کے پروگرام ( روڈ میپ ) پر دستخط کیے۔ ماحولیاتی تحفظ، پوسٹل سروسز، بزنس سپورٹ، تجارت کے فروغ اور تجارتی اداروں کے درمیان تعاون کے لیے دوطرفہ معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے ہیں۔ شہباز شریف اور لوکاشینکو نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بیلاروس کی کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع اور سازگار ماحول سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ بیلاروس کی زرعی آلات اور مشینری میں بھی بڑی مہارت ہے۔ زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے بیلاروس کے تعاون کے خواہاں ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ زراعت اور غذائی تحفظ کے شعبوں میں تعاون میں اضافہ اور الیکٹرک بسوں اور زرعی مشینری کی تیاری میں ممکنہ مشترکہ منصوبے ایسے اقدامات ہیں جو ہماری دوستی کو دیرپا شراکت داری میں تبدیل کرنے میں معاون ہوں گے ۔ صدرالیگزینڈرلو کاشینکو نے کہا کہ بیلاروس پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔ دونوں کے مابین تعاون کے فروغ کے وسیع مواقع ہیں۔ انھوں نے ’’ پاکستان بیلاروس بزنس فورم ‘‘ کے انعقاد کو تجارت کے فروغ کے لیے بہت اہم قرار دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف کا دورہ بیلاروس انتہائی اہم اس لیے ہے کہ اس دورے کے نتیجے میں پاکستان عالمی سطح پر ابھرتی ہوئی معیشت کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔ موجودہ حکومت اور نگران حکومت کے دور میں پاکستان عالمی سطح پر تنہائی سے نکلا ہے۔ ملکی معیشت پر دباؤ کم ہوا ہے، آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے ساتھ معاملات خاصی حد تک آگے بڑھے ہیں۔ پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے بھی نکل چکا ہے۔ یقینا یہ خارجہ پالیسی کی کامیابیاں ہیں۔ اب عالمی سرمایہ کار پاکستان آ کر مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں ہونے والی منرل کانفرنس بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ پاکستان نے معاشی اصلاحات بھی کی ہیں جس کے اثرات بھی مثبت نظر آتے ہیں۔ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں بھی کمی کی ہے۔ سابق سوویت یونین کی آزاد ریاستوں میں بیلاروس اور قازقستان سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہیں۔ یوکرین بھی خاصا ترقی یافتہ تھا لیکن یوکرین کی معیشت کو حالیہ روس یوکرین جنگ کی وجہ سے خاصا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ بیلاروس پاکستانیوں کے لیے خاصا شناسا ملک ہے۔ پاکستان کے کسان بیلارس ٹریکٹرز کے نام سے ابھی تک واقف ہیں۔ یہ ٹریکٹر اپنی مضبوطی، پائیداری اور پاور کے اعتبار سے سب سے بہتر سمجھا جاتا تھا۔ بیلاروس میں تعلیم کی شرح بھی بہت بلند ہے۔ پاکستان کے لیے بیلاروس بہت سازگار ملک ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان کے انویسٹر کے لیے بھی بیلاروس خاصا پرکشش ثابت ہو سکتا ہے۔ آج کی کسادبازاری اور عالمی تجارتی محاذآرائی کے درمیان بیلاروس خاصا محفوظ ملک ہے جو عالمی کھینچاتانی سے خاصا دور ہے۔ پاکستان اس موقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جو ٹیرف وار چھیڑ رکھی ہے، اس نے دنیا کے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ گزشتہ روز بھی میڈیا نے بتایا ہے کہ چین نے امریکی ٹیرف میں اضافے کے بعد 12 اپریل سے امریکی اشیاء پر ڈیوٹی بھی84  فیصد سے مزید بڑھا کر 125 فیصد کر نے کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی چین نے عالمی تجارتی تنظیم ڈبلیو ٹی اومیں مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔ چین کی وزارت تجارت نے جمعہ کو کہا ہے کہ امریکی ٹیرف کے اقدامات یکطرفہ غنڈہ گردی اور زبردستی ہیں جو ڈبلیو ٹی او کے قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے۔ چین اپنے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے تحفظ کرے گا اور کثیرالجہتی تجارتی نظام اور بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام کو مضبوطی سے برقرار رکھے گا۔چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے امریکا پرزوردیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنی غلطیوں کو درست کرے اور چین پر عائد تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات کو منسوخ کرے۔  امریکا اور چین کے درمیان تجارتی چپقلش میں خاصا اضافہ ہو گیا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا خیال تھا کہ امریکی ٹیرف کے جواب میں چینی حکومت ٹیرف نہیں بڑھائے گی لیکن امریکی انتظامیہ کا یہ خیال غلط ثابت ہوا اور چین نے اینٹ کا جواب پتھر سے دے کر بتایا ہے کہ چینی معیشت میں خاصا دم ہے اور وہ امریکی اقدامات کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ چین نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہالی وڈ کی فلموں کی درآمد پر فوری پابندی لگانے جا رہا ہے۔ چین گزشتہ تیس سالوں سے دس ہالی وڈ فلمیں سالانہ درآمد کرتا آ رہا ہے۔ چین اگر یہ اقدام کرتا ہے تو ہالی وڈ فلم انڈسٹری کی آمدنی پر بھی اثر پڑے گا۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں اپنی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے یورپ کے خلاف ٹیرف کی جنگ جیت لی ہے تاہم چین کے خلاف اقدامات کی انھیں قیمت ادا کرنا پڑ رہی ہے۔ چین کے خلاف سخت اقدامات کی وجہ سے یورپ نے امریکا کے خلاف جوابی ٹیرف لگانا بند کردیے ہیں کیونکہ انھیں احساس ہوگیا ہے کہ چین کے خلاف ہم کیا کرنے جارہے ہیں۔آخرنتائج ہمارے حق میں ہی آئیں گے۔ انھوں نے ٹیرف معطلی کے90 روز کے دورانیے میں مزید توسیع کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ٹیرف معاملات بات چیت سے حل ہونے کی قوی امید ہے، جوں جوں بات چیت آگے بڑھے گی ٹیرف کی مدت میں توسیع ممکن ہے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار بھی کیا ہے کہ وہ چین کے ساتھ معاہدہ کرنا پسند کریں گے، اگرمعاہدہ نہیں ہوتا تو ہم وہیں چلے جائیں گے جہاں تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ٹیرف کو بطور ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ ان کی کوشش ہے کہ ٹیرف عائد کرنے کے نتیجے میں چین سے زیادہ سے زیادہ رعایتیں حاصل کی جائیں لیکن فی الحال چین کی طرف سے ایسا کوئی اشارہ سامنے نہیں آیا جس سے یہ نظر آئے کہ وہ امریکا کو کسی قسم کی رعایت دے گا۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے اجلاس میں کہا ہے کہ دنیا نے تجارت کے معاملے پر ہم سے انصاف نہیں کیا، اب سب چیزیں بہتری کی طرف جا رہی ہیں۔ مہنگائی، بے روز گاری، شرح سود میں کمی ہورہی ہے، محصولات سے حاصل ہونے والے پیسے سے قرض چکائیں گے۔ گزشتہ روز ہی جب صحافیوں نے امریکی اسٹاک مارکیٹس میں شدید مندی کے بارے میں امریکی صدرسے پوچھا تو ان کا کہنا تھا کہ اڑھائی گھنٹے سے میٹنگ میں ہوں، مارکیٹ دیکھ نہیں سکا حالانکہ جمعہ کو امریکی اسٹاک مارکیٹ میں مندی کے علاوہ دیگر امریکی ڈالرکی قدر بھی کم ہوگئی تھی۔ سرمایہ کاروں نے نت بدلتے حالات کودیکھتے ہوئے امریکی بانڈزبھی ڈمپ کردیے۔ ایسا نہیں ہو سکتا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس صورت حال کا پتہ نہ ہو۔ بہرحال ابھی وہ اپنے مؤقف پر قائم ہیں اور اپنی اسٹرٹیجی پر عمل کر رہے ہیں۔ جمعہ کو سوشل میڈیا پرجاری بیان میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے جوابی اقدامات کے باوجود ان کی ٹیرف پالیسی ٹھیک جا رہی ہے،دنیا ہمارے ساتھ مل رہی ہے ۔ چین کے لیے ٹیسلا کی کاروں کے نئے آرڈرز منسوخ کردیے ہیں، ٹیسلا نے اپنی چینی ویب سائٹ پر کچھ ماڈلز کی نئی بکنگ لینا بند کر دی ہے۔ اس دھینگامشتی کے دوران ہی عوامی جمہوریہ چین کے صدر نے اسپین کے وزیرِ اعظم سے ملاقات کی اور یورپی یونین پر زور دیا کہ وہ چین کے ساتھ مل کر ٹرمپ حکومت کی ’یکطرفہ اجارہ داری‘ کی مخالفت کرے۔ چین کے صدر اگلے ہفتے ویتنام، کمبوڈیا اور ملائیشیا کا دورہ کریں گے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل