Loading
کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے پی ایس ایل کے میچوں میں خالی کرسیاں اب ایک معمول بن چکی ہیں۔ حالیہ کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کے درمیان کھیلے گئے ہائی وولٹیج میچ میں بھی یہی منظر دیکھنے کو ملا۔ سوال یہ ہے کہ آخر کراچی کے تین کروڑ شہری اپنی ہی ٹیم کے میچ دیکھنے اسٹیڈیم کیوں نہیں آتے؟ معروف کانٹینٹ کری ایٹر ارسلان نصیر نے اس مسئلے کا ایک انوکھا حل پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اگر اسٹیڈیم میں ’جیتو پاکستان‘ کی طرز پر تین موٹرسائیکلیں رکھ دی جائیں، تو گراؤنڈ کھچاکھچ بھرجائے گا۔‘‘ یہ بات انہوں نے اپنے مخصوص طنزیہ انداز میں کہی، لیکن اس میں ایک کڑوا سچ بھی چھپا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کراچی والے انعامات والے شوز کےلیے تو قطار میں لگ جاتے ہیں، لیکن اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے اسٹیڈیم نہیں آتے۔ حالانکہ اس بار چیمپئنز ٹرافی کے دوران روڈ بند کرنے کی پابندی ختم کردی گئی تھی اور پارکنگ کی بھی مناسب سہولت فراہم کی گئی تھی، مگر یہ سب کچھ بے سود ثابت ہوا۔ ارسلان نصیر کی یہ تجویز دراصل کراچی کے کرکٹ شائقین کے رویے پر ایک طنز ہے۔ کیا واقعی ہمیں اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے موٹرسائیکل جیتنے کا لالچ چاہیے؟ یا پھر ہمیں اپنے اس رویے پر نظرثانی کرنی چاہیے؟ فی الحال تو صورتحال یہی ہے کہ کراچی والے گھر بیٹھے چھوٹی اسکرین پر میچ دیکھنا ہی ترجیح دیتے ہیں، چاہے اسٹیڈیم میں ان کی اپنی ٹیم کھیل رہی ہو!
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل