Loading
ایک چھوٹے بھارتی قصبے میں ایک حیرت انگیز واقعہ اس وقت خبروں کی زینت بن گیا جب دلہا نے اپنی شادی صرف اس بنیاد پر منسوخ کر دی کہ دلہن کے اہلِ خانہ نے 600 مہمانوں کے کھانے کا بندوبست کرنے سے معذرت کر لی تھی۔ تفصیلات کے مطابق دلہن کے بھائی نے یہ معاملہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ریڈٹ پر شیئر کیا جہاں اس نے قانونی مشورے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا کہ شادی کی منسوخی کی اصل وجہ دراصل "غیر اعلانیہ جہیز" کا مطالبہ تھا۔ دلہن کے بھائی کے مطابق یہ رشتہ قریبی رشتہ داروں کے توسط سے طے پایا تھا۔ علاقے کی روایت کے مطابق شادیاں یا تو شاندار مٹن بریانی والے طرز پر کی جاتی ہیں جن پر 10 سے 15 لاکھ روپے خرچ آتا ہے، یا پھر سادہ شام کی چائے کی تقریب ہوتی ہے۔ اس کیس میں بھی دونوں خاندانوں نے ابتدا میں فیصلہ کیا تھا کہ وہ اپنے اپنے مہمانوں کے کھانے کا بندوبست خود کریں گے۔ تاہم شادی قریب آتے ہی دلہے کے خاندان نے اچانک مطالبہ کر دیا کہ دلہن کے گھر والے تمام 600 مہمانوں کا کھانا فراہم کریں۔ دلہن کے اہل خانہ نے واضح طور پر مالی مجبوری ظاہر کرتے ہوئے انکار کر دیا، جس پر دلہے نے رشتہ ختم کر دیا۔ دلہن کے بھائی نے اپنی پوسٹ میں لکھا "ہم ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں اور اتنی بڑی رقم برداشت نہیں کر سکتے۔ جب ہم نے انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے شادی ہی ختم کر دی۔ صرف اس لیے کہ ہم ان کی غیر ضروری شان و شوکت پوری نہ کر سکے۔" ریڈٹ پر اس واقعے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ "اللہ کا شکر ادا کریں آپ ایسے لالچی لوگوں کے چنگل سے بچ گئے۔ آگے جا کر نہ جانے اور کیا کیا مطالبات سامنے آتے۔" ایک اور صارف نے کہا "یہ کوئی نقصان نہیں بلکہ نجات ہے۔" جب کہ کسی نے طنزیہ انداز میں تبصرہ کیا کہ "کبھی کبھی کچرا خود ہی راستے سے ہٹ جاتا ہے۔"
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل