Loading
گروپ ایڈیٹر ایکسپریس نیوز ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے یوں لگتا ہے کہ شہباز شریف صاحب کو ایک تو یہ پتہ ہے کہ کس طرح سے انھیں حکومت ملی، کس طرح سے یہ کامیاب ہوئے ایم این ایز اور اس کے بعد یہ سسٹم سارا بنا لیکن وہ ایک چیز اوور لک کر رہے ہیں کہ جس طرح بھی آپ بنے ایم این اے بنے اور اس کے بعد آپ جس طرح بھی پرائم منسٹر بن گئے اس کے بعد آپ نے حکومت تشکیل دیدی، آپ کو فیصلے پھراپنی گورنمنٹ کے بے ہاف پر کرنے چاہییں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دیکھیں ایشو یہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے اپنا سروائیول دیکھنا ہے، ان کا جو اسٹرانگ ہولڈ ہے سندھ اگر وہ ان کے ہاتھ سے نکل گیا تو اس کے بعد ان کے پلے کیا رہ جاتا ہے۔ تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ دیکھیں جمہوریت کا تو یہی حسن ہے کہ صوبے جو وفاق کی اکائیاں ہیں اور اٹھارویں ترمیم کے بعد ایمپاورڈ بھی ہیں تو جہاں جہاں ان کا قانون بنتا ہے ان کا حق بنتا ہے، پہلی بات تو یہ ہے کہ ان کی رائے کو مقدم سمجھنا چاہیے اور اگر آپ نہیں بھی مقدم سمجھتے، یہ بات بھی بالکل درست ہے کہ مائنز اینڈ منرلز کو سیاست کے لیے اس طرح استعمال نہیں ہونا چاہیے۔ تجزیہ کارخالد قیوم نے کہا کہ مجھے تو دونوں صوبوں کے اندر ایک جیسی صورت حال لگتی ہے، اگر آپ سندھ کے اندر دیکھیں تو پیپلز پارٹی سمیت تمام قوم پرست جماعتیں ، اور ایم کیو ایم ، اور جے یو آئی اور دوسری تمام جماعتیں ہیں وہ نہروں کی مخالف کے معاملے پر ایک پیج پر ہیں، اسی طرح کا ردعمل کا جو معاملہ ہے کے پی کی تمام جماعتیں اس بل کی مخالفت کر رہی ہیں، تجزیہ کار شکیل انجم نے کہا کہ یہ جو دونوں منصوبے ہیں ایس آئی ایف سی کے منصوبے ہیں اور ان ہی کی تحت ان منصوبوں پر کام شروع ہوا ہے جس طریقے سے پیپلزپارٹی نے اپنا ردعمل دیا ہے۔ تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ اس مسئلے کو سیاسی رنگ دیا جا رہا ہے، پیپلزپارٹی پہلے اس پر اتنا نہیں کر رہی تھی اب پیپلزپارٹی پر پریشر آ گیا ہے کیونکہ انٹیرئیر سے ان کا سارا ووٹ بینک خراب ہوگا تو اپنے ووٹ بینک کو بچانے کے لیے کریں گے تو پھر ان کو آنا پڑے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل