Monday, July 07, 2025
 

اے آئی نے 18 سال کے بے اولاد جوڑے کا مسئلہ حل کردیا، دسمبر میں بچے کی پیدائش متوقع

 



امریکا میں 18 سال سے اولاد کے خواہش مند جوڑے کا مسئلہ اے آئی نے حل کردیا، جس کے بعد اُن کے ہاں دسمبر میں ننھے مہمان کی آمد متوقع ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق 18 سال سے ازدواجی بندھن میں بندھے اس جوڑے نے رازداری کی وجہ سے اپنی شناخت ظاہر تو نہیں کی تاہم اپنے ساتھ پیش آیا دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہوئے اسے معجزہ قرار دیا۔ خاتون کے مطابق اُن کی 18 سال قبل پسند کی شادی ہوئی جس کے بعد وہ اگلی ہی سال سے اولاد کی خواہش مند تھیں۔ اُن کے مطابق ’ہم نے متعدد بار کوشش کی مگر ناکامی ہوئی جس کے بعد ڈاکٹرز سے رجوع کیا تاہم وہاں سے بھی مایوسی ہوئی‘۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد ہم نے مصنوعی طریقے ’فرٹیلیٹی‘ سے بھی اولاد کی کوشش کی اور کئی سینٹرز کا چکر لگا کر دو سے تین بار ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے بھی کوشش کی۔ خاتون کے مطابق انہوں نے کئی بار آئی وی ایف کا عمل بھی کیا مگر انہیں ہر بار ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ آئی وی ایف کے اس پیچیدہ عمل میں عورت کے انڈے کو نکال کر لیبارٹری میں اسپرم کے ساتھ ملا کر ایمبریو بنایا جاتا ہے، جسے پھر رحم میں منتقل کیا جاتا ہے۔ لیکن اس جوڑے کے لیے مسئلہ ایزوسپرمیا (Azoospermia) نامی ایک نایاب حالت تھی، جس میں مرد کے سیمن میں قابل پیمائش اسپرم بالکل موجود نہیں ہوتے۔ ویسے تو عام طور پر سیمن میں لاکھوں اسپرم ہوتے ہیں، لیکن ایزوسپرمیا کے مریضوں میں سپرم کی تعداد اتنی کم ہوتی ہے کہ خوردبین کے نیچے گھنٹوں کی محتاط تلاش کے بعد بھی ایک اسپرم بھی نہیں مل پاتا۔ اس جوڑے نے ناامید ہونے کے بعد کولمبیا یونیورسٹی فرٹیلٹی سینٹر سے رابطہ کیا جس نے ایک نیا طریقہ کار اسٹار (اسپرم ٹریکنگ اینڈ ریکوری) کو آزمانے کا فیصلہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق اس طریقے میں ماہرین مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہیں تاکہ مرد کے چھپے ہوئے اسپرم کو تلاش اور بازیافت کیا جائے۔ فرٹیلٹی سینٹر کے محققین نے AI سسٹم کے ساتھ سیمن کے نمونے کا تجزیہ کیا تو معجزاتی طور پر اس میں چھپے ہوئے تین اسپرم مل گئے۔  اس کے بعد آئی وی ایف کے ذریعے عمل کو آگے بڑھایا گیا اور پھر STAR طریقہ کار کے ذریعے کامیاب حمل حاصل کرنے والی پہلی خاتون بن گئیں، ڈاکٹرز کے مطابق خاتون کے ہاں دسمبر میں بچے کی پیدائش متوقع ہے۔ خاتون کا کہنا ہے کہ "ہم بہت زیادہ مایوس اور ناامید ہوگئے تھے تاہم ڈاکٹرز نے آخری کوشش کا آسرا دیا اور پھر خوشخبری سنائی، جس کے بعد علاج ہوا تو مجھے یقین کرنے میں دو دن لگ گئے کہ میں واقعی حاملہ ہوں۔ میں اب بھی صبح اٹھتی ہوں اور یقین نہیں کر پاتی کہ یہ سچ ہے یا نہیں۔ اسکینز دیکھنے تک مجھے یقین نہیں آتا کہ میں حاملہ ہوں۔" خاتون کے مطابق اس کے بعد انہوں نے اے آئی سے مدد لی اور اپنے حمل یا اس کی پیچیدگیوں کے بارے میں آگاہی حاصل کر کے اُس پر عمل کیا جس کے بعد وہ پانچ ماں کی صحت مند حاملہ خاتون ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر زیو ولیمز نے کہا کہ ایزوسپرمیا والے افراد کے سیمن کے نمونوں میں سپرم کا پتہ لگانے اور بازیافت کرنے میں مدد کے لیے STAR طریقہ کار کو تیار کرنے میں پانچ سال لگے اور ہمیں امید نہیں تھی کہ اتنا شاندار نتیجہ نکلے گا۔  انہوں نے بتایا کہ ’ایک مریض نے ایک نمونہ دیا، اور انتہائی ہنر مند تکنیکی ماہرین نے دو دن تک اس نمونے میں سپرم تلاش کرنے کی کوشش کی۔ انہیں کچھ نہیں ملا، پھر ہم اسے AI پر مبنی STAR سسٹم کے پاس لائے۔ ایک گھنٹے میں، اس نے 44 سپرم تلاش کر لیے۔ تو اسی وقت، ہم نے محسوس کیا، 'واہ، یہ واقعی ایک گیم چینجر ہے۔ یہ مریضوں کے لیے اتنا بڑا فرق پیدا کرے گا۔'" امریکی میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکا میں بانچھ پن کے کیسز میں چالیس فیصد وجہ مرد ہوتے ہیں جبکہ ان میں سے دس فیصد ایزو سپرمک کا شکار ہیں جس سے نجات کیلیے انہیں سرجری بھی کروانی پڑتی ہے۔ ولیمز نے کہا، "STAR طریقہ ایک نیا آپشن ہو سکتا ہے۔" اس طریقے کو تیار کرنے میں ٹیم ورک کا خاصہ کردار تھا، اور اسی چیز نے ہر ایک کو متحرک کیا، کہ اب آپ ایسے جوڑوں کی مدد کر سکتے ہیں جنہیں بصورت دیگر یہ موقع نہیں ملتا۔ انہوں نے بتایا کہ STAR طریقہ استعمال کرتے ہوئے ایک مریض کے لیے سپرم تلاش کرنا، الگ کرنا اور منجمد کرنا میں 3 ہزار ڈالر کی لاگت آتی ہے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل