Loading
وفاقی دارالحکومت میں بارش کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو تلاش نہیں کیا جاسکا تاہم آپریشن دوسرے روز بھی جاری ہے جبکہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے واقعے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے مکمل چھان بین کی ہدایت کردی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں گاڑی سمیت سیلاب میں بہہ جانے والے باپ بیٹی کو دوسرے روز بھی تلاش نہیں کیا جاسکا، واٹر سرچ آپریشن میں پاک فوج، پی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122, سی ڈی اے اور دیگر ادارے حصہ لے رہے ہیں۔ امدادی ٹیموں نے دریائے سواں میں 12 کلومیٹر کے علاقے میں سرچ آپریشن کیا، جس میں کشتیاں اور دیگر ذرائع استعمال کرکے گاڑی کی تلاش کی کوششیں کی گئیں۔ سی ڈی اے کے امدادی اہلکار نے آپریشن کے حوالے سے کہا کہ مسلسل دوسرے روز کے سرچ آپریشن میں دریائے سواں اور رابطہ نالوں میں پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا رہا۔ پاک فوج کے تیراک میٹل ڈیٹیکٹرز کی مدد سے کشتی میں سوار ہو کر دریائے میں آپریشن کررہے ہیں، حادثے والی جگہ سے دریائے سواں تک سرچ لائٹس بھی لگائی گئیں اور ہیوی مشینری کا بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا واقعے کی مکمل چھان بین کی ہدایت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی نے اسلام آباد سید پور گاوں میں سیلابی صورت حال اور نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں ڈوبنے والے کار سوار باپ بیٹی کے واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی مکمل چھان بین کی ہدایت کردی اور کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی کا اجلاس چیئرپرسن سینیٹر شیری رحمان کی صدارت ہوا جس میں موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال، ملک میں شدید بارشوں سے ہونے والی تباہی، اور پانی کے بڑھتے ہوئے بحران پر تفصیلی غور کیا گیا۔ اجلاس میں بارشوں اور سیلاب سے ہونی والی اموات پر دعائے مغفرت کرائی گئی، اجلاس کے دوران نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آئے حالیہ واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چیئرپرسن کمیٹی سینیٹر شیری رحمان نے سوال اٹھایا کہ "نجی ہاوسنگ سوسائٹی کا واقعہ کس کی ڈومین میں آتا ہے؟" انہوں نے مزید استفسار کیا کہ "نجی ہاؤسنگ سوسائٹی نے کس طرح سے تعمیرات کیں کہ ایسا واقعہ پیش آیا۔ اس موقع پر چیئرپرسن کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں متعلقہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے نمائندگان کو طلب کرلیا تاکہ معاملے کی مکمل چھان بین کی جا سکے اور ذمہ داران کا تعین کیا جا سکے، کمیٹی نے ہاؤسنگ ریگولیٹری اتھارٹیز سے بھی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے قدرتی آبی گزرگاہوں پر غیر منصوبہ بند تعمیرات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ سید پور گاؤں اور راولپنڈی میں قائم نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں پیش آنے والے واقعات میں انسانی غفلت کے باعث قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور انفرا اسٹرکچر تباہ ہوا۔ سینیٹر شیری رحمان نے واضح کیا کہ ہم ان واقعات کو قدرتی آفت نہیں کہہ سکتے کیونکہ اس سے انسانی کوتاہی کی ذمہ داری سے پہلو تہی کی جاتی ہے، یہ انسانوں کی پیدا کردہ آفات ہیں جو ناقص منصوبہ بندی اور موسمیاتی تبدیلی کے خلاف بے عملی کا نتیجہ ہیں۔ انہوں نے راولپنڈی کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں باپ بیٹی کی گم شدگی کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل