Loading
وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ہیلتھ سسٹم صرف علاج تک محدود نہیں ہونا چاہیے بلکہ اسے بچاؤ پر مبنی ہونا چاہیے۔ وزیر صحت کے مطابق ملک میں 68 فیصد بیماریاں گندے پانی کی وجہ سے پھیلتی ہیں۔ اگر عوام کو صاف پینے کا پانی فراہم کر دیا جائے تو اسپتالوں پر بوجھ نمایاں حد تک کم ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر محلہ دوسرے کے گندے پانی سے متاثر ہو رہا ہے اور سیوریج ٹریٹمنٹ پلانٹس کا فقدان عوامی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ اسپتال علاج تو کر سکتے ہیں مگر بیماری کی جڑ ختم کرنا سب کی مشترکہ ذمے داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحت کا مقصد صرف علاج کرنا نہیں بلکہ لوگوں کو بیمار ہونے سے بچانا ہے۔ نئے اسپتال بنانا آسان ہے لیکن بیماریوں کی روک تھام ہی اصل کامیابی ہے۔ مصطفیٰ کمال نے زور دیا کہ اسپتالوں کا بوجھ کم کرنے کے لیے قوانین بنانا ضروری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نوزائیدہ بچوں کو 12 بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین دی جاتی ہے، جب کہ پولیو سمیت دیگر ویکسین عوام کو بیماریوں سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں سرویکل کینسر کی ویکسین کا آغاز کر دیا گیا ہے، حالانکہ دنیا کے 150 سے زائد ممالک یہ ویکسین 20 سال پہلے شروع کر چکے تھے۔ کینیڈا، امریکا اور سعودی عرب میں طالبات کے لیے یہ ویکسین لازمی ہے۔ مصطفیٰ کمال کے مطابق عالمی ڈونرز کو قائل کر کے یہ ویکسین پاکستان لائی گئی ہے۔ اعدادوشمار کے مطابق پاکستان میں ہر سال 2000 لڑکیاں سرویکل کینسر کا شکار ہو رہی ہیں جن میں سے 75 سے 80 فیصد بچیاں جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں سالانہ 8 لاکھ خواتین اس کینسر میں مبتلا ہوتی ہیں، ہر ایک منٹ بعد ایک خاتون اس مرض کی مریض بنتی ہے جبکہ ہر دو منٹ بعد ایک خاتون سرویکل کینسر کے باعث زندگی سے محروم ہو جاتی ہے۔ مصطفیٰ کمال نے زور دیا کہ ہم اپنی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو اس مہلک مرض سے بچا سکتے ہیں اور اس کے لیے سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل