Loading
سپریم کورٹ نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد قتل کیس کے نامزد ملزم کو بری کردیا۔ سپریم کورٹ میں قتل کیس کے نامزد ملزم مشتاق احمد کی بریت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جسٹس ہاشم خان کاکڑ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔ سرکاری وکیل رانا کاشف نے کہا کہ گواہان نے بیانات میں کہا گولی اشفاق نے چلائی تھی۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ مشتاق اور اشتیاق کا آپس میں کیا تعلق ہے، سرکاری وکیل رانا کاشف نے جواب دیا کہ دونوں بھائی ہیں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ آپ اپنے بھائی کیخلاف بات کر رہے ہیں، سرکاری وکیل نے کہا کہ میں صرف اپنے موکل کی حد تک بات کر رہا ہوں۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ایک شخص رات کو دو بجے تہجد کے وقت دعا مانگ رہا تھا، دعا میں وہ شخص کہہ رہا تھا اللہ یہ لوگ سو رہے ہیں، میری دعائیں قبول فرما، ساتھ سویا ہوا شخص فوری اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہا اپنے کیلئے دعائیں مانگو، ہماری شکایتیں نہ لگاؤ، آپ بھی یہی کام کر رہے ہیں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ مدعی پارٹی علاقے کے بدمعاش ہیں، مدعی پارٹی کیخلاف قتل کے 40 مقدمات کا ریکارڈ موجود ہے، ملزم مشتاق احمد کو ٹرائل کورٹ نے پھانسی، اشفاق احمد کو عمر قید جبکہ صدیق کو بری کیا، ہائی کورٹ نے ملزم مشتاق احمد کی سزا موت عمر قید میں تبدیل کی، اشفاق احمد کی سزا چھ سال کردی گئی جو کاٹ کر رہا ہو چکا ہے۔ سپریم کورٹ نے ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد ملزم مشتاق احمد کو بری کردیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل