Saturday, May 04, 2024

جسٹس بابر ستار پر الزامات ہیں تو کلیئر کریں، فیصل واوڈا

 



 اسلام آباد: سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ میں آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوا البتہ حمایت پر ایم کیو ایم پاکستان اور پیپلزپارٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں، میں پرو آرمی ہوں، کسی کے پیر پکڑ کر یا کمپرومائز کرکے نہیں آیا، نہ ہی اپنے کیس معاف کرا کے آیا ہوں۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں پرو آرمی اور سلیکٹوپرو جوڈیشری ہوں، میرا چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس عائشہ ملک اور اور منصور علی شاہ سے واسطہ پڑا۔ تینوں ٹاپ موسٹ جج کیونکہ طاقت کے محور پر بیٹھنے کے باوجود وہ بہت شائستہ اور حلیم تھے۔ انہوں نے مجھ سے جو سوال کیے وہ بالکل درست تھے اور ان کے اس رویے کی وجہ سے ہی میں نے سینیٹ کی سیٹ سے استعفیٰ دیا۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ میں باقی بے شرموں کی طرح نہیں جو عمران خان کے خلاف بیان دے کر ایم این اے یا سینیٹ کی نشست پر بیٹھتا، سینیٹ کی نشست واپس کرنے کا اخلاقی جذبہ ان تین ٹاپ ججز نے مجھ میں ڈالا۔ اس کے ساتھ میں نے وہ جج بھی دیکھے ہیں جو چھ وی لاگز پہ قانون کو سائیڈ پر کر دیتے ہیں اور اپنی بلے بلے کرنے کے لیے نیاقانون ایجاد کر دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں تنقید کرتے ہوئے ان کےلئے کہتا ہوں کہ وہ چھ کو نو کرتے ہیں اور نو کو چھ کرتے ہیں جو اب بھی ہو رہا ہے۔ اور آج بھی میں تنقید کروںگا۔ لڑوں گا اس چیز پر تاکہ ہماری عدلیہ 149سے ون نمبر کی طرف چلے ورنہ جس اسپیڈ سے ہم جا رہے ہیں ہم 209 ویں نمبر پر چلے جائیں گے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ جب میں 14، پندرہ سال پہلے تحریک انصاف میں آیا تھا تو میں بھی آئڈیلسٹک تھا، نیا پاکستان، نئی دنیا، کوئی کرپشن نہیں، لیکن سب کچھ الٹا ہوگیا۔ جو پہاڑا خان صاحب نے پڑھایا تھا ہمیں آج بھی یاد ہے۔ وہ بھول گئے تو بھول گئے۔

فیصل واوڈا نے کہا میں جسٹس بابر ستار کو ذاتی طور پر نہیں جانتا، مجھے لگتا ہے کہ وہ بہتر انسان یا جج ہیں کیونکہ ہماری حکومت کے دوران ان کی تقرری ہونی تھی۔ لیکن میں نے  اپنی کابینہ میں ان کی بہت برائی سنی ہے۔ پھر مجھے پتہ چلا کہ ہم لابیز بناتے ہیں، داماد، بہنوئی، باپ ، چچا، دوستی یاری والے جج بھی ہم بناتے ہیں۔ میرا پیمانہ یہ ہے کہ کسی کی بہت برائی ہو رہی ہو اس میں کوئی نہ کوئی اسپارک ہوگا جس کے لیے اس کی برائی ہو رہی ہے۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے اندر جب آپ کسی کو بلاوجہ رگڑ رہے ہوں نہ تو آپ کو پتہ چلتا ہے کہ اس آدمی کے اندر کوئی دم خم ہے جو اس کو رگڑ رہے ہیں۔ کیبنٹ چل رہی تھی، بابر ستار کا نام آیا اور چاروں طرف سے ان کی برائیاں شروع ہوگئیں، میں نے کہا کہ اس نے ہمارے خلاف کوئی ججمنٹ تو نہیں دی۔ بہرحال قصہ مختصر بابر ستار یا چھ جج یا جو بھی محترم جج ہیں میرے صرف تین سوال ہیں۔

’بابر ستار صاحب نے کہا کہ کوئی مداخلت کر رہا ہے۔کیا اس وقت یہ ضمیر، یہ اصول نہیں جاگے جب نسلا ٹاور گر رہا تھا؟ اگر ہائیکورٹ کا بندہ بھی، یا سیشن کورٹ کا بندہ بھی کھڑا تو ہو۔ چلیں آپ کی بات کو سامنے رکھ لیتے ہیں۔ جب سیشن کورٹ کے جج کی بیوی نے غریب کا سر کھولا تھا۔ غریب کی بیٹی پر تشدد کیا تھا، سڑک پر پھینک دیا تھا تو اس وقت ہائیکورٹ نوٹس لے لیتا۔ اسی طریقے سے آج ان پر جن چیزوں کے الزامات آ رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ہمیں نہیں پتہ جسٹس بابر ستار پر سوشل میڈیا پر عائد ہونے والے الزامات درست ہیں یا جھوٹ، مگر سوشل میڈیا پر آ رہا ہے کہ وہ کوئی اسکول چین چلا رہے ہیں۔ اس کے مالک ہیں یا وہ سیٹیزن ہیں۔ اگر وہ ہیں یا نہیں ہیں ۔ تو وہ آکر ان الزامات کا جواب دے دیں۔

فیصل واوڈا نے مزید کہا کہ امریکا کا گرین کارڈ لیا جاتا ہے ۔ میں تو وہاں پیدا ہوا تھا۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ گاﺅں میں پیدا ہوں گا یا امریکہ میں ہوں گا۔ دوسراجب میں نے اپنی شہریت چھوڑی، میری اولاد، میری بیوی، میرے ماں باپ، میرے بہن بھائی eligible تھے ان کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا مگر ان میں سے کوئی بھی شہری نہیں ہے تو پھر میری پاکستانیت پر سوال کرنے والوں پر تو میں سوال کروں گا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل