Saturday, May 11, 2024

ایرانی صدر کی آمد

 



ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی آمد خوش آئند ہے، پاکستان کے دشمنوں پر پٹرول بم گرانے کے مترادف اسرائیل کو دن میں تارے نظر آنے لگے ہیں، اس کی وجہ ایران کا اسرائیل پر حملہ ہے، اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے جو کئی ماہ سے فلسطینیوں کا قتل بے دردی سے کررہا ہے لیکن تمام اسلامی ممالک خاموش رہے، اب صدر ایران کی پاکستان میں آمد تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا ہے۔

ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے، پاکستان کی آزادی کو سب سے پہلے ایران نے تسلیم کیا تھا، ایران رقبے کے اعتبار سے دنیا میں سترویں نمبر پر شمارکیا جاتا ہے، ایران کا سابقہ نام فارس تھا، سرکاری مذہب اسلام ہے، ایران کا جو سکہ رائج ہے وہ ’’ ریال ‘‘ یا ایرانی ریال کہلاتا ہے، ایران جغرافیائی اعتبار سے تاریخی اہمیت کا حامل ہے ، اس ملک پر اللہ کا بڑا کرم ہے، یہ قدرتی گیس، تیل اور قیمتی معدنیات سے مالا مال ہے، اس کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، یہ سلطنت مدائن 678 ق م سے لے کر دہلوی اور صفوی سلطنت تک پھیلی ہوئی ہے۔

ایران اپنی تہذیب و تمدن کے اعتبار سے تیسرے اور دنیا میں گیارہویں نمبر پر آتا ہے، یورپ اور ایشیا کے وسط میں ہونے کے باعث اس کی تاریخی اہمیت مسلم ہے، ایران اقوام متحدہ ممالک کی تحریک اور اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) اور تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم ’’ اوپیک‘‘ کا بانی رکن ہے، یہ ہی وجہ ہے کہ تیل کے عظیم ذخائرکی بدولت بین الاقوامی سیاست میں ایران کا اہم ترین کردار ہے۔

آٹھ اپریل کی تاریخ ایران میں جوہری ٹیکنالوجی کے اعتبار سے قومی دن سے مناسبت رکھتی ہے، یہ دن مقامی ٹیکنالوجی کی بنیاد پر یورینیم کی افزودگی کی سرگرمیاں شروع کیے جانے سے تعلق رکھتا ہے، ایران ہر لحاظ سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے، یہ ملک 1958میں ’’ آئی اے ای ‘‘ کا رکن بنا اور 1968میں جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ اور پیداوارکے معاہد ے ’’ این پی ٹی‘‘ پر دستخط کیے، ایران کی ہر شعبے میں کامیابی قابل ذکر ہے، اس وقت ایران تیئیس سے زائد ریڈیو فارماسیوٹیکل کٹس کی پیداوار اور جوہری اور طبی تحقیقاتی مراکز میں خاص بیماری میں مبتلا مریضوں کے لیے 90سے 95فیصد تک دوائیں بنا رہا ہے۔

تہران کا ایٹمی ری ایکٹر کینسر کے علاج کے لیے دوائیں بنانے کے لیے مددگار ہے، جوہری شعبے میں ایران کی ایک اور کامیابی باعث فخر ہے وہ ہے فیوز یعنی پگھلانے والی مشین، اس وقت ایران ٹیکنالوجی رکھنے والے دنیا کے پانچ ملکوں میں شامل ہے، ایران دنیا کا واحد ملک ہے جس کی سرگرمیاں آئی اے ای کی نگرانی میں جاری ہیں، اسلامی ملکوں کے مائی باپ امریکا نے ایران پر پابندیاں بھی لگائیں، لیکن وہ اپنا کام اپنے مضبوط ارادے اور استحکام کے ساتھ کام کرتا رہا۔

کسی ملک نے ہمت نہیں کی کہ وہ اسرائیل پر حملہ کرے، تمام اسلامی ممالک خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں، لیکن یہ واحد اسلامی ملک تھا جس کی جرات اور ایمانی طاقت کو سلام کہ اس نے ببانگ دہل اسرائیل کے چھکے چھڑا دیے، اگر تمام اسلامی ملک اتفاق، اتحاد اور جہاد کی اہمیت کو مد نظر رکھتے تو غزہ انسانی خون کا سمندر ہرگز نہیں بنتا، اپنے بھائیوں کے لاکھوں جنازے ، تدفین کے مناظر دیکھ کر بھی بے حسی کا مظاہرہ کیا، سب خاموش رہے، سب نے روزے رکھے، عید منائی، مجال ہے کہ سوگ کے طور پرکوئی کام رکا ہو، انواع و اقسام کے کھانے اور افطار پارٹی کے لیے بھرپور طریقے سے اہتمام کیا گیا اور میرے پیارے فلسطینی بھائی اور ان کے معصوم بچے پانی میں ڈبو کر جنگلی پودے کھاتے دیکھے گئے، لیکن ایمان اور صبر کی بہ حالت نہ شکوہ نہ گلہ ، رب کا شکر ادا کرتے رہے اور اللہ سے شکایت کرنے کا دعویٰ بھی کرتے رہے، بے شک یہ لوگ جنتی ہیں، ان پر آفریں ہے۔

انہوں نے امت مسلمہ کو مدد کے لیے پکارا ، لیکن سب نے کانوں میں روئی ٹھونس لی، ان کی صدا نہیں سنی اور اسرائیلی درندوں کے سامنے انہیں چھوڑ دیا گیا، ان پر ہر طرح کا ظلم کیا گیا، چیرا پھاڑا جلایا، قیدکیا ، دوران قید ایسے ظلم کیے جنہیں تاریخ کبھی بھلا نہیں سکے گی، ان حالات میں ایران نے بھرپور حملہ کیا اور دشمن کو منہ توڑ جواب دیا۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ 13اپریل وہ دن تھا جب صبح سویرے ایران نے دمشق میں اپنے سفارتخانے پر حملے کے جواب میں اسرائیل پر تقریبا 300میزائل اور خودکش ڈرونز داغے تھے، ایران پر حملے سے متعلق اسرائیل نے واشنگٹن کو پیشگی وارننگ دی تھی ، یہ دعویٰ امریکی میڈیا کی طرف سے آیا ہے۔

امریکا اور بھارت کی کھلی دشمنی اور مسلمانوں سے نفرت ایک بار پھر سامنے آگئی ہے ، یہ لوگ مسلمانوں کا وجود برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ، امریکا پابندی کے ساتھ اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپا رہا ہے اور ہتھیاروں کے لیے تیل کی فراہمی کرکے مزید جنگ کو تقویت بخش رہا ہے ، بھارت اور امریکہ تو ہیں ہی مسلمانوں کے دشمن ، لیکن سعودی حکمرانوں کو کیا ہوگیا ہے جن کا اسرائیل کے ساتھ پورا تعاون شامل ہے ۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے صدر، وزیر اعظم اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سے ملاقات کی اور مثبت فیصلے کیے گئے جن سے پاکستان استفادہ کرسکے گا، تعاون کے آٹھ سمجھوتوں پر دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں کے حوالے سے ان پر دستخط کیے، ان میں دہشت گرد تنظیموں پر پابندی لگانے کا فیصلہ، اسمگلنگ، منشیات کی روک تھام اور ساتھ میں پاکستانی زائرین کو سہولیات بھی شامل ہیں۔

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے سفارتی ، تجارتی سیاسی اور اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے ، ترقی و خوشحالی پر بھی بات ہوئی، پاک ایران تجارتی حجم 10ارب ڈالر تک بڑھانے پر باہمی مشاورت سے اتفاق کیا گیا ، اللہ سے دعا ہے کہ امت مسلمہ میں اتفاق ہو اور غیرت ِ ایمانی ایک با ر پھر جاگ جائے۔ (آمین)

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل