Loading
اسلام آباد ہائی کورٹ نے شہری کا پاسپورٹ بلاک کرنے کی ہدایات دینے پر چیئرمین نادرا کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست پر فریقین نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے شہری محمد اللہ خان اور دیگر کی درخواست پر سماعت کی اور اس دوران درخواست گزاروں کی جانب سے سعید یوسف خان ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پٹیشنرز کے شناختی کارڈز بلاک ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر انہیں شنوائی کا موقع دیا گیا، چیئرمین نادرا نے ذاتی شنوائی کا موقع دیا تو دستاویزات پیش کرنے پر انہیں کلیئر کر کے لیگل نوٹس واپس لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نادرا نے اپنے ریکارڈ میں شناختی کارڈ کلیئر کرنے کی رپورٹ عدالت میں پیش کی، نادرا کے لیگل افسر نے بھی معاملہ حل ہونے کا بیان دیا جو عدالتی ریکارڈ پر موجود ہے۔ وکیل نے کہا کہ درخواست گزار عمرے پر جانے کے لیے پاسپورٹ کی تجدید کرانے گئے تو معلوم ہوا کہ تاحال پرانا سٹیٹس آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے مؤکل کوبتایا گیا کہ نادرا کے لیٹر پر پٹیشنرز کے پاسپورٹ تاحال بلاک ہے، عدالت میں شناختی کارڈ بحالی کے باوجود پاسپورٹ آفس کو لکھا خط واپس نہ لینا توہین عدالت ہے۔ درخواست گزار نے استدعا ہے کہ چیئرمین نادرا اور ریجنل ڈائریکٹر نادرا کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے اور فریقین کو پٹیشنرز کے پاسپورٹ بلاک کرنے کے لیے ڈی جی پاسپورٹس کو لکھا خط فوری واپس لینے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں میں جواب طلب کر لیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل