Loading
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملے اور اقدام قتل کے مقدمے میں پولیس اہلکار نے گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ کو گواہی میں شناخت کرلیا۔ کراچی سینٹرل جیل میں انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملے اور اقدام قتل کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں گینگ وار سرغنہ عذیر بلوچ کو پیش کیا گیا۔ مقدمے کے اہم گواہ پولیس اہلکار نے گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ کو گواہی میں شناخت کرلیا۔ دوران سماعت مقدمے کے گواہ پولیس اہلکار نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کرادیا، جس میں بتایا گیا کہ گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے میرے سامنے اپنے جرم کا اعتراف کیا۔ 11 مئی 2020 کو سینٹرل جیل میں عزیر بلوچ سے تفتیش کی تھی۔ عزیر جان بلوچ سے تفتیش عدالت کی اجازت لینے کے بعد کی گئی تھی۔ گواہ نے بتایا کہ تفتیش کے دوران عزیر جان بلوچ نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔ عزیر جان بلوچ نے دوران تفتیش اعتراف کیا تھا کہ اس نے لیاری آپریشن میں پولیس پر حملہ کیا۔ عذیر جان بلوچ نے اپنے دیگر ساتھیوں کو پولیس کو مارنے کے احکامات بھی دیے۔ عابد زمان ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ میرے موکل عذیر جان بلوچ نے دوران تفتیش ایسا کوئی اعتراف نہیں کیا۔ ملزم نے اگر ایسا کوئی اعتراف کیا تو وہ کسی میمو یا فرد گرفتاری میں شامل کیوں نہیں کیا گیا۔پولیس کی جانب سے دی جانے والی گواہی جھوٹی اور بے بنیاد ہے۔ عدالت نے گواہ کے بیان کے بعد سماعت 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔ پولیس کے مطابق 2 اپریل 2012 کو لیاری آپریشن کے دوران گینگ وار کے کارندوں نے پولیس پر حملہ کیا تھا۔ گینگ وار کے دہشتگردوں نے پولیس پر راکٹ اور فائرنگ سے حملہ کیا۔مقدمے میں گینگ وار کے سرغنہ عزیر جان بلوچ، تاج محمد عرف تاجو، وصی اللہ لاکھو، نور محمد عرف بابا کاڈلہ، زاہد لاڈلہ و دیگر نامزد ہیں۔ مقدمہ میں ملزم شاہد عرف ایم سی بی ضمانت پر ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل