Monday, January 06, 2025
 

تمام شعبوں میں سرمایہ کیلیے ملکی وسائل محدود ہیں،شہباز رانا

 



 تجزیہ کار شہباز رانا نے کہاکہ پاکستان کے وسائل ایسے نہیں ہیں کہ جتنی پاکستان کے تمام شعبوں میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، اس کو اپنے وسائل سے پورا کر سکے، اس لیے پاکستان میں زیادہ تر قرضے لینے کی کوشش کی جاتی ہے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ مجموعی طور پر اگر دیکھا جائے تو قرضے لینا کوئی اتنی بری بات نہیں ہے لیکن اس کی دو بنیادی شرائط ہیں ، ایک تویہ کہ قرضہ نسبتاً سستا ہونا چاہیے اور دوسرا جن جگہوں پر اس کی سرمایہ کاری ہو وہاں سے ریٹرن بھی ہو۔ عالمی بینک پاکستان کو 20ارب ڈالر قرض دینے جا رہا ہے، یہ قرضے صرف چھ شعبوں میں دیے جائیں گے، ان میں سب سے پہلے ہیلتھ، دوسرا ایجوکیشن، تیسرا موسمیاتی تبدیلیوں سے تحفظ، چوتھا ڈی کاربنائزیشن، پانچواں فسکل اسپیس کو بڑھانا اور چھٹا پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہوگا۔ تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ عالمی بینک نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے چند روز میں پاکستان کیلیے ایک نئی پالیسی کا اعلان کریں گے کہ اگلے دس سال میں پاکستان کو کتنے قرضے دینے ہیں؟ ماضی کے مقابلے میں اس میں کچھ تبدیلیاں بھی کی گئی ہیں کیونکہ پاکستان میں ہر کچھ عرصے کے بعد سیاسی تبدیلیاں آتی ہیں اور اس کے نتیجے میں پالیسیز کا تسلسل قائم نہیں رہ پاتا، اس لیے کوشش کی گئی ہے کہ اگلے دس سال میں پاکستان میں ہونے والی سیاسی تبدیلیاں عالمی بینک کے پروگرام کو زیادہ متاثرنہ کریں۔  کامران یوسف نے کہا کہ عالمی بینک کا پاکستان میں کچھ منتخب شعبوں کو قرض دینے کا فیصلہ انتہائی معقول ہے کیونکہ ان شعبوں میں پرائیویٹ سیکٹر سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا اور یوں بھی یہ شعبے کسی ریاست کی اپنی ذمے داری ہوتی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل