Tuesday, April 22, 2025
 

اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں پر خوفناک تشدد، قیدیوں کے دل دہلا دینے والے انکشافات

 



اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج اور جیل حکام نے دورانِ قید ان پر بدترین جسمانی اور ذہنی تشدد کیا۔ بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کئی قیدیوں نے بتایا کہ انھیں کیمیکل سے جلایا گیا، برہنہ کر کے مارا گیا، بجلی کے جھٹکے دیے گئے اور کتوں سے ڈرایا گیا۔ 36 سالہ مکینک محمد ابو طویلہ کا کہنا تھا کہ اُن کے جسم پر کیمیکل پھینک کر آگ لگا دی گئی اور وہ جانوروں کی طرح تڑپتے رہے۔ بی بی سی نے ایسے پانچ قیدیوں سے انٹرویو کیے جنھیں حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد بغیر مقدمہ گرفتار کیا گیا تھا۔ قیدیوں کا کہنا ہے کہ ان پر حماس سے روابط اور زیر زمین سرنگوں سے متعلق معلومات کے لیے دباؤ ڈالا گیا، لیکن کوئی ثبوت نہ ملنے پر جنگ بندی معاہدے کے تحت انھیں رہا کر دیا گیا۔ قیدیوں نے دیگر قیدیوں کی ہلاکتوں اور ان پر جنسی تشدد کے واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا بھی دعویٰ کیا۔ اسرائیلی فوج نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ "منظم تشدد" کے دعوے بے بنیاد ہیں، البتہ کچھ شکایات کی تحقیقات کی جائیں گی۔ اسرائیلی جیل سروس نے کسی بھی بدسلوکی کی تردید کی۔ بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات نہ صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں بلکہ یہ جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتے ہیں۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل