Sunday, September 08, 2024
 

اغواء کا معاملہ، مشی خان کا خلیل الرحمان کو انٹرویوز نہ دینے کا مشورہ

 



  کراچی: ماضی کی معروف پاکستانی اداکارہ و میزبان مشی خان نے اغواء کے واقعے کے بعد پیدا ہونے والے تنازعے سے نمٹنے کے لیے ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کو مفید مشورہ دیا ہے۔

مشی خان نے اپنے آفیشل انسٹاگرام ہینڈل پر جاری کیے گئے ویڈیو پیغام میں کہا کہ خلیل الرحمان قمر کے اغواء کے معاملے کے بعد سوشل میڈیا پر صورتحال بہت ہی عجیب ہے، مجھے یہ سمجھ نہیں آرہا ہے کہ خلیل صاحب کو آدھی رات کو کسی اجنبی خاتون سے ملنے کی کیا ضرورت تھی۔

اداکارہ نے کہا کہ آپ نے کسی اجنبی خاتون سے میٹنگ سے قبل اپنی ساکھ کے بارے میں کیوں نہیں سوچا، آپ نے یہ کیوں نہیں سوچا کہ وہ لوگ آپ کی شہرت سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں یا پھر آپ کی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ اب تو یہ سب ہوچکا ہے، اب زمین پر گِرے ہوئے دودھ پر رونا فضول ہے بلکہ اب خلیل الرحمان قمر صاحب کو خود حالات پر قابو پانے کی ضرورت ہے، اُنہیں اس وقت کسی بھی پوڈکاسٹ میں نہیں جانا چاہیے اور نہ ہی کوئی انٹرویو دینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: مجھے اغوا کرنے والوں نے نعمان اعجاز اور صبا قمر کا نام لیا تھا، خلیل الرحمن قمر

مشی خان نے کہا کہ آپ کو صورتحال کو مزید پیچیدہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ آپ کو اس وقت ذہنی و جسمانی آرام کی ضرورت ہے اور اگر کوئی آپ کو پوڈکاسٹ یا انٹرویو کے لیے مدعو کرے تو آپ کچھ وقت کے لیے معذرت کرلیں۔

اداکارہ نے کہا کہ یہ انٹرویوز دینا کا درست وقت نہیں ہے، خلیل صاحب کو مزید کسی تنازعے کا شکار ہونے سے خود کو بچانا چاہیے، آپ آرام کریں اور سکون سے سوچیں کہ آپ نے صورتحال کیسے سنبھالنی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ خلیل الرحمان ہر وقت خواتین کے بارے میں کچھ نہ کچھ بولتے رہتے ہیں، یہ اچھی بات نہیں ہے، اب آپ کو کچھ وقت کے لیے خاموش رہنا چاہیے۔
مشی خان نے تمام فنکاروں کو مشورہ دیا کہ میں سب سے یہ بھی کہنا چاہوں گی کہ اجنبی لوگوں سے ملاقات کے لیے نہیں جائیں کیونکہ یہ آپ کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ آمنہ عروج نامی خاتون نے رات دیر گئے خلیل الرحمان قمر کو فون کرکے اپنے گھر بلایا تھا کہ وہ ڈرامہ بنانا چاہتی ہیں اور جب وہ خاتون کے گھر پہنچے تو مسلح افراد نے واردات کی اور اُنہیں اغواء کرلیا تھا۔

خلیل الرحمان قمر نے اغوا کاروں کو بھاری رقم دی جس کے بعد اُنہیں چھوڑ دیا گیا تھا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل