Saturday, September 21, 2024
 

بے روزگاری ملکی مستقبل کےلیے خطرہ

 



پاکستان میں بے روزگاری کا مسئلہ ایک سنگین چیلنج ہے جو ملک کی نوجوان آبادی کو متاثر کررہا ہے۔ یہ مسئلہ نہ صرف ان کی زندگیوں کو متاثر کرتا ہے بلکہ ملک کی معیشت اور سماجی استحکام پر بھی گہرے اثرات مرتب کرتا ہے۔

پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، اور ان میں سے بڑی تعداد روزگار کے مواقع کی کمی کی وجہ سے بے روزگار ہے۔ اس کی بنیادی وجوہات میں تعلیم اور مہارت کی کمی، اقتصادی مسائل، سیاسی عدم استحکام، اور آبادی کا دباؤ شامل ہیں۔ خاص طور پر تعلیم کے نظام میں بنیادی مسائل نے نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنر فراہم کرنے میں ناکامی دکھائی ہے۔ ہمارا تعلیمی نظام ایسا ہے جو محض نوجوانوں کو ڈگریاں بانٹ رہا ہے، یہ معاشرے کی ضروریات کے مطابق نوجوانوں کو تیار نہیں کررہا۔ جس کی وجہ سے نوجوان جب ڈگریاں حاصل کرکے عملی زندگی میں قدم رکھتے ہیں تو وہاں انہیں بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

بے روزگاری کا مسئلہ صرف اقتصادی ہی نہیں بلکہ اس کے نتیجے میں نوجوانوں کی ذہنی صحت کے مسائل، غربت، اور معاشرتی مسائل بھی جنم لیتے ہیں۔ مایوسی اور مالی مشکلات کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد منشیات کی عادی ہورہی ہے، جو ان کی زندگیوں کو مزید خراب کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ، بے روزگاری کی وجہ سے نوجوانوں کےلیے اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدلنا مشکل ہورہا ہے، اور یہ ان کی خوداعتمادی کو متاثر کرتا ہے۔ یہ صورت حال نہ صرف ان کی زندگیوں کےلیے خطرہ ہے بلکہ ملک کی ترقی کےلیے بھی بڑی رکاوٹ بن رہی ہے۔

بہت سے نوجوان بیرون ممالک جانے کا سوچتے ہیں تاکہ بہتر مواقع حاصل کرسکیں۔ اگرچہ یہ نوجوانوں کو بہتر روزگار کا ایک موقع فراہم کرتا ہے، مگر اس کے ساتھ کئی نقصانات بھی ہوتے ہیں۔ دوری، ثقافتی چیلنجز، اور ناکامی کے خطرات ان نوجوانوں کی زندگیوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ بہت سے لوگ بیرون ملک جاکر بھی کم تنخواہوں پر کام کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، جس سے ان کی مالی حالت مزید خراب ہوسکتی ہے۔ یہ سفر نہ صرف ایک چیلنج ہے بلکہ ان کی زندگیوں میں ایک بڑی تبدیلی بھی لاسکتا ہے، جو ان کےلیے درست نہیں ہوسکتا۔ بیرون ممالک جانا بھی آسان نہیں، اس کےلیے بھی اچھا خاصا خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے پھر ان ممالک میں ان کے ساتھ اکثر اچھا سلوک نہیں کیا جاتا جس کی وجہ سے یہ نوجوان مختلف قسم کے ذہنی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اور بہت سے تو اپنی جمع پونجی لٹا کر بیرون ممالک جاتے ہیں مگر وہاں کے حالات کا سامنا نہیں کرپاتے تو دل برداشتہ ہوکر واپس آجاتے ہیں۔ اب ان کےلیے دہرے مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔

بے روزگاری کے مسئلے کا حل تلاش کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ اس کےلیے تعلیمی نظام میں اصلاحات ضروری ہیں تاکہ نوجوانوں کو مارکیٹ کی ضروریات کے مطابق ہنر فراہم کیے جاسکیں۔ ملازمت کے مواقع کی تخلیق اور ہنرمند تربیت کے پروگرامز کو فروغ دینا بھی بہت ضروری ہے۔ حکومت کو مقامی کاروباری ترقی کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباروں کی مدد کرنی چاہیے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا کرسکیں۔

نوجوانوں کی ذہنی صحت کے مسائل پر بھی توجہ دینی چاہیے۔ حکومت کو ایسے پروگرامز متعارف کرانے کی ضرورت ہے جو نوجوانوں کی مدد کریں اور ان کے مسائل کا مؤثر حل فراہم کریں۔ جب نوجوانوں کو اپنے مسائل کا سامنا کرنے کےلیے معاونت ملے گی تو وہ زیادہ مثبت انداز میں زندگی بسر کرسکیں گے۔ اس کے علاوہ، حکومت کو بیرون ملک ملازمتوں کے مواقع کے بارے میں نوجوانوں کو آگاہ کرنا چاہیے تاکہ وہ اپنی زندگی کے اہم فیصلے بہتر طریقے سے کرسکیں۔

اگرچہ بے روزگاری کا مسئلہ ایک پیچیدہ چیلنج ہے، مگر حکومت، تعلیمی ادارے، اور معاشرہ مشترکہ طور پر کوشش کریں تو اس مسئلے کا مؤثر حل ممکن ہے۔ یہ ضروری ہے کہ ہم نوجوانوں کے خوابوں اور امیدوں کی قدر کریں اور انہیں ایک بہتر مستقبل کی جانب گامزن ہونے کے مواقع فراہم کریں۔ اس کے بغیر، پاکستان کی نوجوان نسل کی توانائی ضائع ہوجائے گی، جو کہ ملک کی ترقی کےلیے بڑا نقصان ہوگا۔ نوجوانوں کو اپنے خوابوں کی تعبیر کرنے کےلیے درست راستہ فراہم کرنا ہمارا فرض ہے، تاکہ وہ نہ صرف اپنے لیے بلکہ ملک کی ترقی کےلیے بھی اہم کردار ادا کرسکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل