Thursday, January 30, 2025
 

چیلنجز سے نمٹنے کیلیے 20 ارب ڈالر کا قرض ناکافی، عالمی بینک

 



عالمی بینک کے نائب صدر برائے جنوبی ایشیا مارٹن ریزر نے عالمی بینک کی جانب سے 10 سال کے عرصے کے دوران پاکستان کو 20 ارب ڈالر کا قرض دینے کو ناکافی قرار دیتے ہوئے پاکستان پر نجی سرمایہ کاری کے ذریعے مزید وسائل تلاش کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ پاکستان کے ایک ہفتے کے دورے کے بعد منگل کو جاری کردہ ایک بیان میں انھوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلیے  10 سال کے عرصے میں ترقیاتی مقاصد کے اہداف کے حصول کیلیے 20 ارب ڈالر کا قرضہ ناکافی ہوگا، لہذا، چیلنجز سے نمٹنے کیلیے پاکستان کو مزید وسائل تلاش کرنا ہونگے۔  انھوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک نجی سیکٹر اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر مزید وسائل کی تلاش کیلیے تیار ہے، انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا نفاذ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تعاون، ضروری محصولات کو متحرک کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں اور حکومتی اخراجات کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے ہدفی اقدامات پر بھی انحصار کرے گا۔  اپنے دورے کے دوران ریزر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے مالی سال 2026-25 کے لیے نیا پاکستان کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کا باضابطہ طور پر آغاز کیا.  ریزر نے اصلاحاتی ایجنڈے پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا، معاشی استحکام میں پاکستان کی پیشرفت کا اعتراف کیا اور پائیدار، جامع ترقی اور ترقی کی طرف منتقلی کیلیے درکار پالیسی اصلاحات اور مخصوص اقدامات پر تبادلہ خیال کیا.  اپنے دورے کے دوران ریزر نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر توانائی اور آبی وسائل کے مصدق ملک اور وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک سے بھی ملاقات کی، وہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے بھی ملے، جن کے ساتھ انھوں نے CPF پر عمل درآمد شروع کرنے کے لیے مخصوص منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا.  علاوہ ازیں، عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر ناجے بیہینسن  نے ’’ ڈائیلاگ آن اکانومی‘‘ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 10 سال کیلیے 20 ارب ڈالر پاکستان کی سالانہ جی ڈی پی کا صرف 0.5 فیصد بنتا ہے، جو کہ ناکافی ہے، ترقیاتی اہداف کے حصول کیلیے پاکستان کو اپنے مقامی ذرائع کو متحرک کرکے وسائل کو تلاش کرنا ہوگا. پاکستان اپنی ہم مرتبہ معیشتوں کے مقابلے میں تعلیم پر نصف خرچ کرتا ہے، انھوں نے کہا کہ جب ہر 3 میں سے ایک بچہ اسکول سے باہر ہو، اور 14  سے 15 سال کی عمر کی ہر 4 میں سے صرف ایک لڑکی سیکنڈری اسکول میں ہو اور تعلیم کی شرح صرف 25 فیصد ہو تو پھر کوئی لانگ ٹرم ترقی اور گروتھ حاصل نہیں کی جاسکتی،انھوں نے کہا کہ چار میں سے تین بچے بنیادی متن نہیں پڑھ سکتے، تو اس طرح کی صورتحال پائیدار ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل