Loading
بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل فیصل چودھری کو اڈیالہ جیل داخلے سے روک دیا گیا، فیصل چوہدری عملے پر برہم ہوگئے اور مغلظات بکیں، جیل عملے کے خلاف درخواست بھی دے دی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق جیل کے داخلی گیٹ پر فیصل چودھری اور جیل عملے کے مابین تلخ کلامی ہوئی، دو گھنٹے تک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں بٹھا کر فیصل چودھری کو واپس جانے کا کہہ دیا گیا جس پر فیصل چودھری نے اڈیالہ جیل چوکی میں جیل انتظامیہ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست دے دی۔ درخواست میں فیصل چوہدری نے کہا کہ میں عمران خان کا وکیل ہوں ان کے تمام مقدمات میں پیش ہوتا ہوں، عمران خان کے تمام کیسز میں میرا وکالت نامہ جمع ہے، آج جیل عملے نے داخلی دروازے پر روک دیا اور اندر جانے کی اجازت نہیں دی، انسداد دہشت گردی عدالت نے نو مئی جی ایچ کیو کیس کی سماعت مقرر کی تھی، داخلی گیٹ پر جیل عملے نے بتایا آج آپ کو اندر جانے اجازت نہیں اور احتجاج کرنے پر مجھے ڈپٹی سپرینڈنٹ جیل کے کمرے میں دو گھنٹے تک بٹھایا گیا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ دو گھنٹے تک مجھے حبس بیجا میں رکھا گیا، جیل عملہ پورا وقت میرے اور میرے ساتھ آئے سائلین کو ہراساں کرتا رہا، درخواست ہے ملزمان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے۔ اطلاعات ہیں کہ اڈیالہ جیل چوکی نے فیصل چودھری کی درخواست وصول کرلی۔ بعدازاں فیصل چوہدری کی جیل عملے سے تلخ کلامی کی ویڈیو بھی سامنے آگئی، ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فیصل چوہدری جیل عملے پر آگ بگولا ہوئے، فیصل چوہدری اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ کے سامنے گالیاں دیتے رہے اور کہتے رہے کہ مجھے کیوں روکا گیااور کس کی جرات ہے مجھے کلئیر نہیں کیا گیا، جواب میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عمران ریاض فیصل چوہدری کو وضاحتیں دیتے رہے۔ بعدازاں میڈیا سے گفت گو میں انہوں ںے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات 2024ء کرانے میں ناکام رہا، کراچی کی سب سیٹیں خیرات میں دی گئی اگر ڈبے کھل جاتے ہیں آرٹیکل 6 لگ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی دہشت گردی پر عوام کو ساتھ ملایا جائے عوام ہیں تو ریاست ہے، لیڈرشپ کی توہین کی گئی، مجھے اڈیالہ جیل میں محبوس رکھا گیا میں نے درخواست دے دی ہے اور آئینی حق محفوظ رکھتا ہوںں، آج نادیدہ قوتوں نے مجھے روکا، میں بار کونسلز کو درخواست کرتا ہوں وکلاء کی توہین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وکلاء کی عزت کی حفاظت کریں، ہم بانی پی ٹی آئی کے لکھے گے خط سے متفق ہیں، خط میں جن معاملات کا اظہار کیا گیا وہ بہت اہم ہیں، پاکستان میں آزاد عدلیہ، آزاد میڈیا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ خط پڑھ لیا گیا ہے اور خط کا جواب بھی آگیا ہے، اس کا جواب دینا چاہیے، اپوزیشن نے اس خط کے مندرجات سے اتفاق کیا ہے، چارج شیٹ کا لفظ ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج بشریٰ بی بی کی ملاقات عدالتی حکم کے باوجود نہیں بنائی گی، بانی کی بچوں سے بات نہیں کرائی گی، ڈاکٹروں کا چیک اپ بھی نہیں ہوا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل