Loading
یہ دنیا جب سے پیدا ہوئی ہے، ہویدا ہوئی ہے اور برپا ہوئی، اکثر ’’بانی‘‘ پیدا ہوتے رہتے ہیں، امبانی پیدا ہوتے رہے ہیں ’’بانی‘‘ وہ جو کسی نہ کسی چیز کے ’’بانی‘‘ ہوجاتے ہیں جیسے کرکٹ کا بانی، فٹ بال کا بانی، مرغ بانی کا بانی ،باغبانی کا بانی ، مسلم لیگ کا بانی، پیپلزپارٹی کابانی، خاکسار تحریک کابانی، لاہورکا بانی، اسلام آبادکابانی، جدید ایران کابانی، چین، روس اور امریکا کا بانی ، مطلب یہ کہ وہ جو علامہ اقبال نے کسی مس یا مسز نرگس کے بارے میں کہا ہے کہ ہزاروں سال اپنی بے نوری پر روتی بسورتی رہتی ہے اوریہاں وہاں گھورتی رہتی ہے پھر بڑی مشکل سے شاید سیزرین طریقے پر اس کی گود ہری ہوجاتی ہے ،خشکی میں تری ہوجاتی ہے اور وہ ڈونٹ وری ہوجاتی ہے کیوں کہ اس کے چمن میں ’’دیدہ ور ‘‘پیدا ہوجاتا ہے، نشانی شوہر پیدا ہوجاتا ہے اوربعد میں نامور پیدا ہوجاتا ہے، اس استعارے میں علامہ نے اس دنیا کو ’’نرگس‘‘ کا نام دیا ہے ، تفہیم وافہام دیا ہے، شہرت عام اور بقائے دوام دیا ہے۔ ایسے دیدہ ور ہردور میں ہرملک میں ہرقوم ونسل میں اب تک بے شمار پیدا ہوئے ہیں، لگاتار پیدا ہوئے ہیں اورقطاراندر قطار پیدا ہوئے ہیں، ہورہے ہیں اور ہوتے رہیں گے۔ لیکن مملکت خداداد پاکستان وعالی شان ، بے مثال زمان اورلاثانی جہاں میں ان بانیوں کا اسکور سب سے زیادہ ہے ،کشادہ ہے اور زندہ باد پایندہ باد ہے، شاید اس لیے کہ ؎ ذرا نم ہوتو یہ مٹی بہت بانی خیز ہے ساقی تیز ہے لبریز ہے اور ولولہ انگیز ہے کیوں کہ یہ خود ’’بنایا‘‘ ہوا ہے اوراس میں ساراکام ہی بننے اور بنانے کا ہوتا ہے، کوئی کس کو بناتا ہے اورکوئی کس کو بناتا ہے بلکہ بناتا رہتا ہے کیوں کہ یہاںصرف دو ہی قسم کے لوگ پائے جاتے ہیں یا کھوئے جاتے ہیں۔ ایک جو وہ جو بنتے ہیں اور دوسرے وہ جو بناتے ہیں ،ہرکوئی بنانے کا سامان لیے کسی نہ کسی کو بنانے میں مصروف رہتا ہے ،اس کا ذکر بھی علامہ نے کیا ہے کہ تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن چونکہ یہ بننے اوربنانے کاکام اس دن سے شروع ہوا ہے جس دن یہ خود بنا اورپھر بنتا رہا ۔ اس لیے یہاں ’’بانی‘‘ لگاتارموسلادھار اورقطار اندر قطار پیدا ہوتے بلکہ بنتے رہے ہیں ۔ لیکن اب تک جتنے بھی بانی آئے اوربنا کر چلے گئے ہیں وہ عام بانی تھے، عام بانی کی نشانی جانی مانی یہ ہے کہ اس کے ساتھ تحصیص کی دم لگی ہوتی ہے جیسے فلاں چیز کابانی، گویا اسے ہم بانی خاص کہہ سکتے ہیں جس طرح پٹواری زبان میں مختارخاص صرف ایک معاملے کے لیے مختار بنایا جاتا ہے لیکن ’’مختارعام‘‘ وہ ہوتا ہے جس کے اختیار کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ چنانچہ مملکت خداداد پاکستان عظیم الشان مشہورجہاں اور معروف زمان میں اب تک جتنے بھی بانی پیدا ہوتے رہے ہیں وہ بانی خاص ہوتے تھے کسی ایک نظرئیے یاپارٹی کے بانی۔لیکن اب کے جو بانی خدا کی مہربانی اور بہ تقاضائے پاکستان پیدا ہوچکے ہیں وہ بے شمار چیزوں کا بانی ہے یا شاید یہ وہ دیدہ ور ہے جس کے لیے نرگس کے ساتھ راج کپور، جدن بائی اور سنیل دت سال روتے رہے ہوں گے اس لیے اسے دیدہ وروں کا دیدہ ور اوربانیوں کابانی بلکہ امبانی کہاجاسکتا ہے۔ ایسا کوئی کہاں کہ تجھ ساکہیں جسے آئینہ کیوں نہ دوںکہ تماشا کہیں جسے ایک پارٹی کابانی تو وہ پیدائش سے بھی پہلے تھا لیکن بعد میں اس نے قطاریں لگادیں ، ان’’بناؤں‘‘ کے جس کا بانی بنا ، تبدیلی کابانی ، نیا پاکستان کابانی، سیاست میں تعویذ گنڈھوں کابانی، دھرنوں کا بانی، سونامیوں کابانی ، ہرروز ایک نیا طوفان لانے کابانی۔ لوگوں کو ہے خورشید جہاں تاب کادھوکا ہرروز دکھاتا ہوں میں اک بان بیاں اور ایک اندازے کے مطابق اب تک وہ کوئی ’’دس سو بیس‘‘ چیزوں کابانی بن چکا ہے اورابھی اس نے کمرہمت کھولی نہیں ہے ۔ چنانچہ لوگوں نے خاص طورپر ایک اورخاص مخلوق جس کاوہی بانی ہے یعنی معاون خاص ومشیر خاص ، انھوں نے اس کے نام کے ساتھ صرف’’بانی‘‘ کا نام مستقل جوڑ دیا ہے تخصیص کا لاحقہ مستقل ہٹا دیا ہے جسے کمشنر سے اسسٹنٹ اورڈپٹی کا لاحقہ ہٹا کر صرف کمشنر کردیا جائے کیوں کہ دامان نگہ تنگ وگل حسن و بیسار سنا ہے کرکٹ میں بھی وہ آل راونڈر بن گیا تھا حالانکہ ابتداء اس نے باولنگ سے کی تھی ۔باقی بڑے بڑے بانیوں میں ایوب خان صرف کنوینشن مسلم لیگ کے بانی تھے ، اس کی جڑوں سے جو نیاکونپل پھوٹاتھا یانکلا تھا یا نکالاگیاتھا اس نے بھی بڑی کوشش کی تھی کہ پی پی کی پپیہا سے کچھ اورآگے بڑھ جائے چڑھ جائے اورگڑ جائے ، روٹی کپڑا مکان بھی بن جائے ، اسلام ہمارا دین بھی بن جائے ، جمہوریت ہماری سیاست بن جائے اورسوشلزم ہماری معیشت بن جائے اوروہ پورے پاکستان کے قائد اعظم کی طرح آدھے پاکستان کے قائد عوام بن جائے اوراس کے لیے اس نے یحییٰ خان ،قیوم خان اورٹکاخان کے ساتھ مل کر پاکستان کو آدھا بلکہ ادھر تم ادھر ہم بھی کردیاتھا لیکن خود اس کی جڑوں سے جو کونپل پھوٹنے والی تھی اسے پھوٹنے کی بہت جلدی تھی کیوں کہ جس طرح پہلے نے سوشلزم کو ٹھکانے لگایاتھا اسی طرح اسے اسلام کو ٹھکانے لگانے کی جلدی تھی ۔ چنانچہ آج کل اس کے ساتھ اخباروں میں کوئی لاحقہ نہیں لگایاجاتا ہے جیسے ایک زمانے میں پی آئی اے نے اپنے نام کے ساتھ سے ائیر لائن کا نام ہٹا کر صرف پاکستان انٹرنیشنل کردیا تھا یا جسے علامہ بریانی کے نام سے بھی علامہ اور دوسرے لاحقے ہٹا کر صرف بریانی رکھ دیا ہے ،مولانا کو بھی آج کل صرف مولانا لکھا اورکہاجاتا ہے اورلوگ سمجھ جاتے ہیں کہ کس کاذکر ہے یا کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے یا رہی ہے ۔ ایساہی معاملہ ہمارے گاؤں میں بھی ہوا تھا ، ایک شخص کی زبان پر چور کالفظ چپک گیا ہرکسی کو وہ ہر وقت ہرکسی کو چور کہتا تھا ۔ اے چور ادھر آؤ کہاں جارہے ہو ، چور سنو اے چور وہ فلاں چور کہاں ہے۔اوراس کی اتنی کثرت کردی کہ چورکالفظ الٹ کرخود اسی سے چپک گیا ، لوگ اس کا اصل بھول گئے اورپورے گاؤں میں چور مشہورہوگیا ۔ ہمارا خیال ہے کہ معاونین خصوصی ومشیران خصوصی کی یہ ’’ایجاد‘‘ بانی بھی اسی راہ پر چل نکلا ہے، بانی نے یہ کہا بانی نے وہ کہا،بانی آئن اسٹائن بھی نہ تھا مگر اس نے بہت سے ایجادیں پاکستانی سیاست میں پہلی بار متعارف کرائیں ؎ ایں سعادت بزوربازو نیست تانہ بخشد خدائے بخشندہ
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل