Friday, February 21, 2025
 

ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ

 



وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کا جائزہ لے گی کیونکہ یہ کہا جارہا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں ڈبے کے دودھ پر سب سے زیادہ ٹیکس عائد ہے.  اس بات کی یقین دہانی وزیر خزانہ محمد اونگزیب نے پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن کے ایک وفدسے ملاقات کے دوران کی، وفد نے وزیر خزانہ سے درخواست کی کہ ڈبے کے دودھ پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کو کم کرتے ہوئے 5 فیصد پر لایا جائے جیسا کہ دنیا کے دیگر بہت سے ممالک میں عائد ہے.  اس حوالے سے وفد نے وزیر خزانہ کو مختلف آزاد سروے اور جائزہ رپورٹوں سے بھی آگاہ کیا جن سے اس خیال کی نفی ہوتی ہے کہ پاکستان میں عائد ٹیکس دنیا بھرکے دیگر ممالک کے مساوی ہے اور یہ بھی کہ ملک بھرمیں ڈبے کا دودھ استعمال کرنے والے صارفین کا تعلق امیر طبقے سے ہے.  رپورٹس اور سروے کے مطابق دو تہائی صارفین کا تعلق نچلے طبقے سے ہے جن کی ماہانہ آمدنی 50 ہزار سے بھی کم ہے، واضح رہے کہ حکومت نے ڈبے کے دودھ اور اس سے متعلق دیگر اقسام کی مصنوعات پر 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کیا ہے جس کا مقصد 50 ارب روپے کے اضافی محصولات حاصل کرنا تھا اور سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد دودھ کے ڈبے کی قیمت میں 70 روپے فی کلو یا 28 فیصد فی کا اضافہ ہوا اور نئی قیمت 350 روپے فی لیٹر تک جا پہنچی ہے.  ڈیری صنعت سے وابستہ افراد کا کہنا تھا کہ جولائی میں ٹیکس کے نفاذ کے بعد سے ڈبے کے دودھ کی فروخت میں 20 فیصد کمی ہوئی ہے اور مالی سال کی دوسری شش ماہی کے دوران اس فروخت میں مزید 14 فیصد کمی آنے کا امکان ہے۔ وفد نے وزیر خزانہ کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ امریکا، کینیڈا، آسٹریلیا، بنگلادیش اور متحدہ عرب امارات میں دودھ اور دیگر ڈیری مصنوعات پر کوئی ٹیکس نہیں ہے اس کے علاوہ بھارت میں بھی ڈبے کا دودھ ٹیکس سے مستثنا ہے. جبکہ سری لنکا میں 8 فیصد، برطانیہ میں 9 فیصد اور جرمنی میں 7 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے اسی لیے پاکستان وہ واحد ملک ہے جہاں 18 فیصد کا سب سے زیادہ سیلز ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔ اس موقع پر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حکومت ڈیری صنعت کے مسائل سے آگاہ ہے اور جلد ہی اس حوالے سے ٹیکس کا دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل