Loading
سپریم کورٹ کے جسٹس جمال خان مندوخیل نے بچوں کے اغوا سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ملک میں قوانین تو موجود ہیں مگر ان پر عمل نہیں ہوتا۔ ملک بھر میں بچوں کے اغوا کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی، جس میں عدالت نے قومی کمیشن برائے تحفظ اطفال کے متعلقہ نمائندے کو آئندہ سماعت پر طلب کر لیا۔ دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ اٹارنی جنرل تمام آئی جیز سے ملاقات کریں۔ آئی جیز کے ساتھ آج تک کوئی ملاقات نہیں کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے کہا کہ آئی جیز کے ساتھ اٹارنی جنرل کی ملاقات ہوئی تھی، جس پر وکیل نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے لیے ادارے تو قائم ہیں لیکن کام نہیں ہو رہا۔ جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ جس کا کام ہے اسی نے کرنا ہے۔ ہم ہر کام خود نہیں کر سکتے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ بچوں کے تحفظ کے حوالے سے قوانین موجود ہیں۔ اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ قوانین تو موجود ہیں، لیکن عمل درآمد نہیں ہوتا۔ بعد ازاں کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل