Loading
پاکستانی جرگہ کے سربراہ اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس کے ایڈوائزر سید جواد حسین کاظمی نے ایکسپریس نیوز کو خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ افغان جرگہ نے اپنے حکام کو مشترکہ جرگہ کے فیصلے پر راضی کرلیا ہے، جس کے تحت طورخم تجارتی گزرگاہ کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سید جواد حسین کاظمی کے مطابق، افغان جرگہ نے افغان حکام کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے حوالے سے پاکستانی جرگہ کو آگاہ کیا اور فیصلہ کیا گیا کہ طورخم سرحد کو ہرقسم کی آمدورفت کے لئے کھول دیا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ آج صبح 9 بجے طورخم سرحد پر پاکستان اور افغان سیکورٹی حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا، جس کے بعد تجارتی گزرگاہ کی بحالی کا عمل شروع ہو گیا۔ کاظمی کے مطابق، پاکستانی سیکورٹی حکام اور افغان حکام کے درمیان اس فیصلے پر مکمل اتفاق ہوا اور جرگہ معاہدے کے مطابق فلیگ میٹنگ کے بعد طورخم سرحدی گزرگاہ ہرقسم کی آمدورفت کے لئے کھول دی جائے گی۔ اس فیصلے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی تعلقات کی بحالی کی امید کی جا رہی ہے۔ سید جواد حسین کاظمی نے مزید بتایا کہ پاک افغان مشترکہ جرگہ نے فائر بندی پر اتفاق کیا ہے اور افغان فورسز کی جانب سے متنازعہ تعمیرات بند کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔ متنازعہ تعمیرات کے معاملے پر فیصلہ جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی (JCC) کے اجلاس میں کیا جائے گا، جس کے لئے دونوں ممالک وقت کا تعین کریں گے۔ کاظمی نے یہ بھی بتایا کہ 21 فروری کو افغان فورسز کی طرف سے پاکستانی حدود میں تعمیرات پر کشیدگی پیدا ہونے کے بعد طورخم تجارتی گزرگاہ کو بند کر دیا گیا تھا۔ سرحد کی بندش کے باعث روزانہ کی بنیاد پر پاکستانی خزانہ کو 3 ملین ڈالرز کا نقصان ہو رہا تھا۔ گزشتہ 25 دنوں میں تجارتی گزرگاہ کی بندش سے 75 ملین ڈالرز کا نقصان ہوا ہے۔ سید جواد حسین کاظمی نے مزید کہا کہ طورخم کے راستے یومیہ اوسطاً 10 ہزار افراد کی آمدورفت ہوتی ہے، اور تجارتی گزرگاہ کی بندش سے ہزاروں کارگو گاڑیاں دونوں جانب پھنس گئی ہیں۔ آج صبح کسٹم حکام نے عملے کو طلب کر لیا ہے، اور پولیس سمیت تمام متعلقہ حکام کو حاضر ہونے کا حکم دیا گیا ہے تاکہ تجارتی سرگرمیوں کو دوبارہ شروع کیا جا سکے۔ طورخم تجارتی گزرگاہ کی بحالی سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات میں نئی روح پھونکنے کی توقع کی جا رہی ہے، جس سے پاکستان کو اقتصادی فائدہ حاصل ہو گا اور کشیدگی کا خاتمہ ہو گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل