Wednesday, March 26, 2025
 

ایف بی آئی کے ایجنٹ کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام، امریکا کی تین ایرانی عہدیداروں پر پابندی

 



امریکا نے ایران کے تین انٹیلی جینس افسران پر پابندی عائد کردی ہے، جو مبینہ طور پر ایف بی آئی اسپیشل ایجنٹ رابرٹ لیونسن کے لاپتا ہونے میں ملوث تھے۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق امریکی خزانہ اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے اعلامیے میں بتایا کہ ایران کے تین اہلکاروں پر ایف بی آئی ایجنٹ کو لاپتا کرنے کا الزام ہے۔ رپورٹ کے مطابق ایران کی وزارت انٹیلی جینس اور سیکیورٹی کے رضا امیری مقدم، غلام حسین محمدنیا اور تقی دانش ور پر امریکا نے پابندیاں عائد کردی ہیں اور امریکا نے ان پر الزام عائد کیا ہے کہ تینوں اہلکار ایف بی آئی کے سابق ایجنٹ کی گم شدگی میں ملوث تھے اور وہ ایران میں اغوا کے بعد دوران حراست انتقال کر گئے تھے۔ امریکی پابندیوں کے نتیجے میں امریکی حدود میں مذکورہ افراد کی کوئی جائیداد ہے تو اس کو بلاک کیا جائے گا اور امریکیوں کو ان سے تعلق رکھنے سے باز رکھا جاتا ہے اور ان سے رابطہ رکھنے والے غیرملکیوں کے بلیک لسٹ ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔ امریکا کے سیکریٹری خذانہ اسکاٹ بیسینٹ نے بیان میں کہا کہ لیونسن کے ساتھ روا رکھے گئے ایران کا سلوک انسانی حقوق کے حوالے سے ایران کے خراب ریکارڈ میں اضافہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ خزانہ حکومت کے شراکت داروں کے ساتھ مذکورہ افراد کی شناخت کے لیے مل کر کام کرے گا اور ان کے کردار سے آگاہ کردیا جائے گا۔ امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ پابندیوں کے شکار تینوں افراد نے لیونسن کے اغوا، حراست اور مبینہ طور پر موت میں کردار ادا کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق لیونسن پرائیویٹ انوسٹی گیٹر کی حیثیت سے کام کر رہے تھے اور مارچ 2007 میں ایران کے زیر کنٹرول جزیرے کے دورے کے دوران لاپتا ہوگئے جہاں وہ سابق ایرانی صدر اکبر ہاشمی رفسجانی کے مبینہ طور پر کرپشن میں ملوث ہونے پر معلومات اکٹھے کرنے جا رہے تھے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل