Monday, June 24, 2024
 

“مجھے بورڈ چیئرمین بنا دیا جائے تو قومی ٹیم ہر میچ جیتے گی”

 



  لندن: سوشل میڈیا پر اپنے بےسُرے گانوں کی وجہ سے شہرت پانے والے خود ساختہ گلوکار چاہت فتح علی خان نے آئی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سے پاکستان کے باہر ہونے کے بعد کرکٹ بورڈ کو بڑی پیشکش کردی۔

چاہت فتح علی خان اپنی ڈیبیو فلم ‘سبق’ کی تشہیر کے لیے لندن میں موجود ہیں جہاں اُنہوں نے پاکستان کے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے ورلڈ کپ میں قومی ٹیم کی ناقص کارکردگی پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

گلوکار نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو چیئرمین کے لیے تجربہ کار کرکٹر کی ضرورت ہے، میں چاہتا ہوں کہ مجھے بورڈ کا چیئرمین بنا دیا جائے تو میں ہفتے میں چار دن خود گراؤنڈ میں جاکر کھلاڑیوں کی پرفارمنس اور کوچنگ کا جائزہ لوں گا۔

اُنہوں نے کہا کہ میں قومی ٹیم کے لیے صرف ایک ہی کوچ منتخب کروں گا اور خود جاکر دیکھا کروں گا کہ میرا منتخب کیا گیا کوچ ہماری قومی ٹیم کی کیسی کوچنگ کررہا ہے۔

چاہت فتح علی خان کی بات سُن کر صحافی نے اُن سے سوال کیا کہ کیا آپ یہ چاہتے کہ محسن نقوی کو چیئرمین بورڈ کے عہدے سے فارغ کرکے آپ کو چیئرمین بورڈ بنا دیا جائے؟

صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے چاہت فتح علی خان نے کہا کہ ایسی بات نہیں ہے بلکہ میں چاہتا ہوں کہ محسن نقوی صاحب ایک بار میری پیشکش کے بارے میں سکون سے سوچ لیں۔

گلوکار نے کہا کہ محسن نقوی چیئرمین پی سی بی ہونے کے ساتھ ساتھ وفاقی وزیر داخلہ کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں، وفاقی وزیر کا عہدہ بہت بڑا ہوتا ہے اور اُن پر بہت زیادہ ذمہ داریاں ہیں، اسی لیے میں چاہتا ہوں کہ وہ چیئرمین بورڈ کی ذمہ داریاں مجھے دے دیں۔

اُنہوں نے کہا کہ میں محسن نقوی پر تنقید نہیں کررہا لیکن میں چاہتا ہوں کہ مجھے بورڈ کا چیئرمین بنا دیا جائے، میں نے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی ہے، میرے پاس کرکٹ کا تجربہ ہے اور کرکٹ میرا پہلا پیار ہے۔

چاہت فتح علی خان نے مزید کہا کہ ہمارے کھلاڑیوں کو ذہنی طور پر مضبوط ہونے کی ضرورت ہے، میں قومی ٹیم کو ذہنی اور دلی طور پر مضبوط بناؤں گا۔

واضح رہے کہ چاہت فتح علی خان کا اصل نام کاشف رانا ہے، وہ ماضی میں فرسٹ کلاس کرکٹر بھی رہ چکے ہیں، وہ قائداعظم ٹرافی کے 1983 اور 1984 کے سیزن میں لاہور کی ٹیم کا حصہ تھے۔

چاہت فتح علی خان نے دو فرسٹ کلاس میچ کھیلے تھے جس میں انہوں نے تین اننگز میں صرف 16 رنز بنائے تھے، بعدازاں، وہ برطانیہ چلے گئے تھے جہاں اُنہوں نے 12 سال تک کلب کرکٹ کھیلی۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل