Loading
بیجنگ: چین نے امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کے 1989 کے تیانانمن اسکوائر واقعے پر دیے گئے بیان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ چین کا کہنا ہے کہ روبیو نے "تاریخ کو مسخ" کیا اور "چین کے داخلی معاملات میں مداخلت" کی ہے۔ 1989 میں 4 جون کو بیجنگ کے تیانانمن اسکوائر میں سیاسی اصلاحات کے لیے ہزاروں افراد نے مظاہرے کیے، جنہیں چینی فوج اور ٹینکوں نے سختی سے کچلا۔ اس کارروائی میں سینکڑوں افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ بعض اندازوں کے مطابق ہلاکتیں 1,000 سے زائد تھیں۔ مارکو روبیو نے بیان میں کہا کہ دنیا تیانانمن واقعے کو کبھی نہیں بھولے گی، چاہے چین حقائق کو چھپانے کی کتنی ہی کوشش کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم ان بہادر افراد کو یاد رکھتے ہیں جنہوں نے بنیادی آزادیوں کے لیے جانیں قربان کیں۔ چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے روبیو کے بیان پر "سخت احتجاج" کیا اور کہا کہ ایسی باتیں چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہیں۔ تائیوان کے صدر لائی چنگ تے نے بھی مظاہرین کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ جمہوری معاشرے تاریخ کو یاد رکھتے ہیں، آمریت اسے بھولنے کی کوشش کرتی ہے۔ ہانگ کانگ میں جیل میں قید انسانی حقوق کی کارکن چو ہانگ ٹنگ نے تیانانمن واقعے کی یاد میں 36 گھنٹے کی بھوک ہڑتال کا اعلان کیا۔ یاد رہے کہ ہانگ کانگ واحد جگہ تھی جہاں تیانانمن کی یاد میں بڑے عوامی اجتماعات ہوتے تھے، لیکن 2019 کے مظاہروں کے بعد وہاں سخت سیکیورٹی قوانین نافذ کیے گئے۔ ادھر بیجنگ میں کئی علاقوں کو پولیس نے گھیرے میں لے رکھا ہے تاکہ کوئی عوامی اجتماع یا خراجِ عقیدت پیش نہ کیا جا سکے۔ اسی دوران بعض شہریوں کو سفید پھول لیے خاموشی سے خراج عقیدت پیش کرتے دیکھا گیا، جنہیں فوراً حراست میں لے لیا گیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل