Loading
بلوچستان کے صدر مقام کوئٹہ سے پنجاب جانے والی ایک مسافر کوچ کو ژوب کے علاقے میں دہشت گردوں نے اسلحے کے زور پر روک کر 10 مسافروں کو باقاعدہ شناختی کارڈ چیک کرکے اغوا کیا۔ بعدازاں 9 افراد کی لاشیں پہاڑی علاقے میں پھینک دیں۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے تھا جو روزگار کے لیے بلوچستان میں کام کرتے تھے۔ یہ پہلا موقعہ نہیں کہ فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے بسوں میں سفر کرنے والے معصوم اور بے گناہ لوگوں کو محض اس بنیاد پر اغوا کرکے قتل کر دیا کہ ان کا تعلق پنجاب سے تھا۔ ماضی قریب میں بھی بلوچستان میں اس قسم کے واقعات رونما ہوتے رہے ہیں۔ دہشت گرد نہ صرف عام لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں بلکہ فورسز کے جوانوں اور افسروں کو بھی، جو بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں، نشانہ بنا رہے ہیں۔ پاک فوج کے متعدد بہادر و دلیر افسروں اور جوانوں نے بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ بلوچستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے خلاف متعدد کارروائیاں کرکے سیکڑوں دہشت گردوں کو واصل جہنم کر دیا ہے۔ اس کے باوجود وقفے وقفے سے دہشت گرد عناصر اپنی مذموم کارروائیوں کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں اور صوبے میں قیام امن کا خواب ہنوز تشنہ تعبیر ہے۔ آپریشن ’’ضرب عضب‘‘ سے لے کر آپریشن ’’ردالفساد‘‘ تک پاک فوج نے متعدد کامیاب آپریشن کرکے دہشت گردوں کا قلع قمع کر دیا تھا لیکن ہندوستان کی شرپسند خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے افغانستان کے ذریعے پاکستان کے اندر بالخصوص کے پی کے اور بلوچستان میں اپنے ہرکاروں کے ذریعے دہشت گردی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ حالیہ پاک بھارت جنگ میں عبرت ناک شکست اور عالمی رسوائی کے بعد بھارت پراکسیز کے ذریعے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی مذموم سازشوں میں مصروف ہے۔ جیساکہ 271 ویں کورکمانڈر کانفرنس میں بجا طور پر یہ کہا گیا ہے کہ بھارت اب فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے ذریعے اپنے ناپاک ایجنڈے کو آگے بڑھا رہا ہے، جس کا تدارک اب ازبس ضروری ہو گیا ہے۔ آئی ایس پی آر کے اعلامیے کے مطابق فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کی قیادت میں ہونے والی کور کمانڈر کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ پاکستان کے عوام کا تحفظ اور وطن کی سلامتی پاک فوج کی اولین ترجیح ہے۔ بھارت کے حمایت یافتہ اور اسپانسرڈ پراکیسز کے خلاف ہر سطح پر فیصلہ کن اور ہمہ گیر اقدامات ناگزیر ہیں۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے درست تجزیہ کیا کہ دنیا واضح طور پر بھارت کے توسیع پسندانہ عزائم اور ہندوتوا انتہاپسندی کے خطرناک رجحانات سے بدظن ہوتی جا رہی ہے۔ یہ حقیقت اظہرمن الشمس ہے کہ پہلگام واقعے کو جواز بنا کر بھارت نے پاکستان کے خلاف جنگ کرکے جو ہزیمت اور رسوائی کا سامنا کیا اور پاکستان کی فتح و کامیابی کو جس طرح عالمی برادری نے تسلیم کیا وہ بھارت کے لیے ناقابل برداشت ہے۔ اس پہ مستزاد سفارتی محاذ پر بھی پاکستان نے بھارت کو بری طرح ناکامی اور شرمندگی سے دوچار کیا۔ سابق وزیر خارجہ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی قیادت میں پارلیمانی وفد نے امریکا اور یورپ کے ممالک میں جا کر پاکستان کا موقف بھرپور انداز سے پیش کیا اور بھارت کا بدنما چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرکے بھارت کے تابوت میں گویا آخری کیل ٹھونک دی۔ بلوچستان بھارت کے لیے آسان ہدف نظر آتا ہے جہاں وہ افغانستان کے راستے پاکستان میں مداخلت کاری کر رہا ہے۔ افغان فوج کے ایک سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سید سمیع سادات کے مطابق افغان طالبان بھارت سے مالی امداد لے کر پاکستان میں دہشت گردوں کی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ ان پیسوں سے فتنہ الخوارج اور بلوچ علیحدگی پسندوں کو سپورٹ کیا جاتا ہے، طالبان ان گروہوں کو فنڈنگ کرتے ہیں جو پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں ملوث ہیں۔ افغان جنرل کا یہ بیان پاکستان کے اس موقف کی تائید ہے کہ خطے میں دہشت گردی درحقیقت افغان طالبان اور بھارت کے گٹھ جوڑ کا نتیجہ ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچ علیحدگی پسندوں کا مسئلہ سیاسی سطح پر حل کرنے کی سعی بھی کی جانی چاہیے۔ بھارتی سازشوں کو ناکام بنانے اور درون خانہ جنم لینے والی نفرتوں کو ختم کرنے کے لیے سیاسی حکمت و بصیرت سے کام لیا جائے۔ بلوچستان میں عداوتوں کی خلیج بڑھتی رہی تو قومی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل