Loading
میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے دو روز قبل عباسی شہید اسپتال میں خواتین کے وارڈ کا افتتاح کیا جس کے بعد کچھ ایسی تصاویر سامنے آئیں جن پر طنز اور خوب تبصرے کیے گئے۔ مرتضیٰ وہاب نے 13 ستمبر کو عباسی شہید اسپتال میں ملک کے پہلے خواتین کے لیے خصوصی ہیموفیلیا وارڈ کا افتتاح کیا، اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ چھ بستروں پر مشتمل وارڈز میں خواتین عملہ ہی کام کرے گا۔ افتتاح کے موقع پر ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد بھی اُن کے ہمراہ تھے۔ اس موقع پر میئر کراچی نے کہا تھا کہ ہیموفیلیا کے علاج پر ہزاروں، لاکھوں روپے خرچ آتا ہے، اسی لیے چھ ماہ قبل پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اسپتالوں میں مفت علاج کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس تقریب کی کوریج کیلیے گئے ہوئے صحافی بھی عباسی شہید کی لفٹ میں حادثے سے بال بال بچے کیونکہ لفٹ تیسرے سے ڈائریکٹ پہلے فلور پر آگئی تھی اور خوش قسمتی سے اٹکنے کی وجہ سے نیچے نہیں گری تھی۔ مرتضیٰ وہاب نے مزید بتایا تھا کہ چار ماہ قبل عباسی شہید اسپتال میں میل وارڈ قائم کیا گیا تھا اور اب خواتین کے لیے بھی خصوصی سہولت فراہم کردی گئی، اب لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں سے آنے والے مریضوں کو بھی یہاں علاج کی سہولت ہوگی۔ سوشل میڈیا پر شور میئر کراچی نے اس افتتاحی تقریب کی تصاویر اپنے سماجی رابطے کی سائٹس پر موجود اکاؤنٹس سے شیئر کی جس میں خواتین کیلیے مخصوص وارڈ کے بستروں پر مرد مریضوں کو لیٹا دیکھا جاسکتا ہے۔ ان تصاویر کے ساتھ میئر کراچی نے خود بھی کیپشن میں لکھا کہ انہیں خواتین کیلیے خصوصی وارڈ کا افتتاح کرنے پر بہت زیادہ خوشی ہے۔ تصاویر سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے میئر کراچی کے اس مںصوبے پر مزاحیہ اور طنزیہ تبصرے کیے۔ کچھ صارفین نے مردوں کی موجودگی پر سوالات بھی اٹھائے۔ اس کے علاوہ فیس بک پیج پر ہونے والی پوسٹ کے ساتھ جو تصاویر شیئر ہوئیں اُن میں افتتاح کے بعد میئر مرتضی وہاب، ڈپٹی میئر اور دیگر کو بستر پر موجود ایک خاتون مریض سے گفتگو کرتے بھی دیکھا گیا ہے۔ اس ضمن میں میئر کراچی کے ترجمان سے رابطہ کیا گیا تاہم اُن کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ عباسی شہید اسپتال کے حکام نے بتایا کہ مرتضیٰ وہاب خواتین کے وارڈ کا افتتاح کرنے کے بعد چار ماہ قبل شروع ہونے والے مردوں کے وارڈ میں گئے اور وہاں موجود مریضوں سے خیریت دریافت کی اور وارڈ میں ملنے والی سہولیات کے بارے میں اُس سے پوچھا تھا۔ اس کے علاوہ کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان نے اس پروگرام کی ویڈیو بھی فراہم کی جس میں میئر کی آمد، خواتین کے وارڈ کے افتتاح، ملاقات اور مرد مریضوں سے خیریت دریافت کرنے کا ذکر بھی ہے۔ کراچی میونسپل کارپوریشن کے ترجمان دانیال علی احسان نے بتایا کہ ’خواتین کی پرائیویسی اور سماجی تحفظ کی وجہ سے تصاویر کو جاری نہیں کیا گیا‘۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس وارڈ کو مخالفین نے زچہ بچہ وارڈ ظاہر کر کے مخالفت کی جبکہ یہ ہمیموفیلیا ڈیپارٹمنٹ ہے۔ دانیال کا کہنا ہے کہ یہ عمل شرمناک اور قابل مذمت ہے اور اگر کسی کو تصدیق کرنی ہے تو وہ خود عباسی شہید اسپتال جاکر معاملے کی تصدیق کرسکتا ہے۔ دانیال نے ایکسپریس سے گفتگو میں یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنی سوسائٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ان تصاویر کو روکا ہے، جس کی اگر تحقیق کرلی جاتی تو شاید ناقدین کچھ کہنے کے بجائے ہمارے اقدام کو سراہتے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل