Loading
ٹک ٹاک پر فحش اور بے ہودہ گفتگو کے خلاف دائر درخواست پر وفاقی حکومت، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے جواب طلب کرلیا گیا۔ پشاور ہائی کورٹ میں ٹک ٹاک پر فحش اور بے ہودہ گفتگو کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس نعیم انور اور جسٹس کامران حیات میاں خیل نے کی۔ عدالت نے وفاقی حکومت، پی ٹی اے، ایف آئی اے اور سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے جواب طلب کرلیا۔ وکیل درخواست گزار نعمان محب کاکاخیل نے کہا کہ ٹک ٹاک پر فحش اور بیہودہ مواد اپ لوڈ ہو رہا ہے، روزانہ کی بنیاد پر ٹک ٹاک لائیو میں لوگ فحش گفتگو اور نازیبا حرکات کرتے ہیں، فحش گفتگو اور نازیبا حرکات سے لوگ ٹک ٹاک پر کمائی بھی کر رہے ہیں، فحش گفتگو اور نازیبا حرکات سے معاشرے پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں۔ وکیل درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی پیکا ایکٹ میں ترمیم کے بعد متعارف کی گئی، سوشل میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی تاحال فعال نہیں ہے، فریقین فحش مواد کی اپ لوڈنگ کو روکنے میں ناکام ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اس میں فریقین سے جواب طلب کرتے ہیں، ان کا جواب آنے پر پھر کیس کو سنیں گے، عدالت نے وفاقی حکومت اور متعلقہ فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل