Loading
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے تحفظ کو ترجیح دینی ہوگی تاکہ ہم زمین کا تحفظ کر سکیں۔ گلوبل نیبرہُڈ فار میڈیا انوویشن (GNMI) نے کراچی میں منعقدہ تقریب میں اپنے نئے منصوبے ’’تحفّظِ ماحولیاتی صحافت: Empowering Environmental Reporters for Climate Action‘‘ کا آغاز کیا۔ اس موقع پر سینیئر صحافیوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور ماحولیاتی رپورٹرز نے پاکستان میں ماحولیاتی صحافت کو درپیش خطرات اور اس کے تحفظ کی فوری ضرورت پر گفتگو کی۔ تقریب کے نمایاں شرکاء میں سینیئر صحافی ناجیہ اشعر، عافیہ سلام، سید مسعود رضا، حسن بلال زیدی، نعمت خان، سول سوسائٹی نمائندگان احمد شبّر اور یاسر دریا سمیت ماحولیاتی رپورٹرز شامل تھے۔ جی این ایم آئی کی صدر ناجیہ اشعر نے اپنے ابتدائی خطاب میں کہا کہ ’’ماحولیاتی صحافت ملک میں سب سے زیادہ مشکل رپورٹنگ میں سے ایک بن چکی ہے، لیکن یہ ہماری کمیونٹیز اور مستقبل کے لیے نہایت اہم ہے۔ صحافیوں کا تحفظ اور ان کی آواز کو موثر بنانا احتساب اور ماحولیاتی اقدامات کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘ ماہرِ ماحولیات اور سینیئر صحافی عافیہ سلام نے ماحولیاتی صحافیوں کے خلاف جرائم اور استثنا کے لیے تیار کردہ مانیٹرنگ فریم ورک پیش کیا، جس کے ذریعے دھمکیوں، ہراسانی اور حملوں کا ریکارڈ مرتب کیا جائے گا تاکہ پالیسی اور ایڈوکسی کے لیے مضبوط بنیاد فراہم کی جا سکے۔ سینیئر براڈکاسٹ جرنلسٹ سید مسعود رضا نے اس بات پر زور دیا کہ صحافیوں کو ڈیجیٹل آلات اور حفاظتی پروٹوکول فراہم کیے جائیں تاکہ فیلڈ رپورٹنگ میں درپیش خطرات کم کیے جا سکیں۔ تقریب کے بریک آؤٹ سیشنز میں صحافیوں، ماہرینِ تعلیم، سول سوسائٹی کے ارکان اور ماحولیاتی کارکنوں نے اپنی تجاویز، کیس اسٹڈیز اور ذاتی تجربات شیئر کیے۔ مباحثوں میں صحافیوں کی حفاظت، جوابدہی اور تحقیقی و حل پر مبنی رپورٹنگ کی خصوصی تربیت کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ معروف میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں نے بھی اپنے تجربات بیان کیے۔ محمود عالم (فروزاں میگزین) نے فیلڈ رپورٹنگ سے قبل تحفظ کو اولین ترجیح دینے پر زور دیا، جب کہ جیو نیوز کے ولید احمد نے ’’سلوشن جرنلزم‘‘ کو فروغ دینے کی ضرورت اجاگر کی تاکہ خطرات کو کم کیا جا سکے۔ احمد شبّر (دی انوائرمنٹلسٹ) نے انکشاف کیا کہ کس طرح حکام کی جانب سے تنقیدی خبریں روکنے کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ کئی صحافیوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر سنسرشپ اور خوفزدہ کرنے کے واقعات بیان کیے۔ تقریب اختتام پذیر ہوئی ایک متفقہ کال ٹو ایکشن کے ساتھ، جس میں صحافیوں، سول سوسائٹی اور پالیسی سازوں کے درمیان زیادہ تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ شرکاء نے جی این ایم آئی کی قیادت کو سراہتے ہوئے اس اقدام کو بروقت اور صحافت کی آزادی کے تحفظ اور ماحولیاتی صحافت کو مضبوط بنانے کی اہم کاوش قرار دیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل