Wednesday, October 15, 2025
 

کراچی میں کے الیکٹرک کی اجارہ داری کب ختم ہوگی؟ سیکریٹری پاور نے بتادیا

 



سیکریٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم نے کہا ہے کہ حکومت اوپن مارکیٹ کی طرف جا رہی ہے، صارف جس کمپنی سے  چاہے گا بجلی خرید سکے گا، پہلے یہ سہولت صرف ایک میگاواٹ تک کے صارف  کو دی جائے گی، یہ سہولت جنوری 2026 سے شروع کر دی جائے گی۔ محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی  کا اجلاس ہوا جس میں سیکریٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم نے  ڈسکوز کی کارکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ سیکریٹری پاور نے بتایا کہ کچھ ڈسکوز کا نقصان نیپرا ہدف سے زیادہ ہے، نیپرا ہدف سے زیادہ نقصان کا بوجھ صارفین پر نہیں پڑتا، گردشی قرض بڑھتا ہے، پھر وفاقی حکومت کو بجٹ سے وہ نقصان ادا کرنا پڑتا ہے، گزشتہ تین سال سے گردشی قرض بڑھنے نہیں دیا، اب گردشی قرض کو ختم کرنے جارہے ہیں۔ رکن کمیٹی  شاہدہ رحمانی نے کہا کہ کراچی بڑا شہر ہے صرف ایک ہی کمپنی کی اجارہ داری ہے، کراچی میں بجلی کے بہت مسائل ہیں، کراچی میں بجلی کے انفراسٹرکچر کے مسائل بھی ہیں۔ حکام پاور ڈویژن نے کہا کہ حکومت اس سے پہلے ہی اوپن مارکیٹ کی طرف جا رہی ہے، سیکرٹری پاور نے کہا کہ صارف جس کمپنی سے  چاہے گا بجلی خرید سکے گا، پہلے یہ سہولت صرف ایک میگاواٹ تک کے صارف  کو دی جائے گی، یہ سہولت جنوری 2026 سے شروع کر دی جائے گی۔ شاہدہ رحمانی نے کہا کہ کراچی میں کروڑوں کی آبادی ہے، کراچی میں صرف ایک بجلی سپلائی کی کمپنی کے الیکٹرک ہے، صرف یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ  کیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری پاور ڈاکٹر فخر عالم عرفان نے کہا کہ بجلی کمپنیوں کو ہدایت ہے کہ 20 فیصد نقصان پر فیڈرز بند نہ کریں، فیڈر بند کرنے سے حکومت کو بھی نقصان ہوتا ہے، ہم آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہیں، 2024میں  بجلی نقصانات 600ارب روپے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 2025 میں ہم ان نقصانات کو 397ارب روپے تک لے آئے، بجلی نقصانات میں مزید کمی کیلئے کوششیں جاری ہیں، بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو اسٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے ہدایت کر دی ہے۔ سیکریٹری پاور ڈویژن  نے کہا کہ اسٹاف کی کمی آوٹ سورسنگ کے ذریعے پوری کرنے کا کہا ہے، سولر کی وجہ سے گرڈ سسٹم پر بوجھ ہے، کوشش کر رہے ہیں ملک کو لوڈ شیڈنگ فری کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ گرڈ اور نیٹ میٹرنگ سے پیدا ہونے والی بجلی کا موازنہ نہیں ہوسکتا، پاور ڈویژن حکام نے کہا کہ گرڈ کی بجلی میں چودہ روپے کپیسٹی چارجز اور نو روپے ٹیکسز شامل ہیں۔ سیکرٹری پاور نے کہا کہ نیٹ میٹرنگ سے پیدا ہونے والی بجلی سستی ہے، حکام کے مطابق ملک میں نیٹ میٹرنگ کا شیئر 6ہزار میگاواٹ سے بڑھ گیا۔ انہوں نے کہا کہ آف گرڈ سولر کی صلاحیت 1200میگاوٹ سے بڑھ چکی، آف گرڈ سولر کا تخمینہ سیٹلائٹ امیجز کے ذریعے لگایا گیا، گرڈ پر نیٹ میٹرنگ کا لوڈ بڑھنے سے سسٹم کے استحکام کو خطرہ ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل