Wednesday, October 15, 2025
 

علمائے اہل سنت کا سانحہ مرید کے پر عدالتی کمیشن تشکیل دینے، ٹی ایل پی سے مذاکرات کا مطالبہ

 



علمائے اہل سنت نے سانحہ مرید کے پر عدالتی کمیشن تشکیل دینے، ٹی ایل پی سے مذاکرات کرنے اور لاشیں ورثا کے حوالے کرنے کا مطالبہ کردیا۔ یہ بات سابق وفاقی وزیر مذہبی امور صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر ناظم نظام المدارس آصف قادری، مفتی کریم خان، مجاہد عبد الرسول، مولانا محمد علی نقشبندی، انجمن طلباء اسلام کے اکرم رضوی، پیر زادہ محمد امین، میر آصف اکبر، ممتاز ربانی، پیر آف مانکی شریک پیر زادہ محمد امین اور دیگر موجود تھے۔ حامد سید کاظمی نے کہا کہ کل اہل سنت جماعتوں کا طویل اجلاس ہوا، افواج پاکستان افغانستان کے بارڈر اور اندرونی طور پر دہشت گردی کے خلاف مصروف ہیں، اہل سنت افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، معرکہ حق میں افواج پاکستان کے ساتھ ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ سانحہ مرید کے پر عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے سانحے میں لاشوں کی بے حرمتی ہوئی۔ سابق وفاقی وزیر حامد سعید کاظمی نے کہا کہ ہمارے مغربی اور مشرقی سرحدوں میں ملک ہمارے خلاف احتجاج کررہے ہیں، ملکی صورتحال سب کے سامنے ہے، کے پی اور بلوچستان میں کشیدگی کی اطلاع ہے، ایسے حالات میں نان ایشو کو ایشو بنانا ملکی حالات کے خلاف ہے، ٹی ایل پی نے احتجاج کی کال دی، میں ذاتی طور پر اس کال کے خلاف تھا لیکن دنیا بھر میں احتجاج ہورہے ہیں کسی نے نہیں کہا کیوں اکٹھے ہوئے؟ تاریخ تو رقم ہورہی ہے حالات سامنے آرہے ہیں امریکا کی مرضی کے خلاف ملک فلسطین کو قبول کررہے ہیں پاکستان میں بھی مارچ ہورہا تھا تو اسے بات چیت کے ذریعے کہیں اور لے جایا جاسکتا تھا۔ انہوں ںے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں ٹی ایل پی کی قیادت بات نہیں کررہی تھی تو آپ ہم سے اور ہمارے مکتبہ فکر والوں سے بات کرتے لیکن نہیں! آپ نے آپریشن کردیا آپ نے جو کرنا تھا کردیا، اب آپ مدارس پر ریڈ کررہے ہیں جو گھروں میں تھے ان کے خلاف ریڈ کیا جارہا ہے، جن لوگوں کے خلاف آپ کام کررہے ہیں ان کے دل میں نفرت پیدا تو ہوگی، جو لوگ یہ کام کررہے ہیں ان کے خلاف انتقامی جذبہ پیدا ہوگا یہ ملکی سلامتی کے خلاف ہے، کوئی کہے گا سیکڑوں شہید ہوئے کوئی کہے گا زخمی ہوئے، ہمیں دور اندیشی سے کام لینا چاہیے حکومت کے پاس طاقت ہے اسے تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے، عدالتی کمیشن بٹھایا جائے اس قسم کے واقعات کی روک تھام کے لیے اقدام کرنے چاہیے۔ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ جو کچھ ہوا اس کی تحقیقات کی جائیں جن کے غلط مشوروں کی وجہ سے ہوا انہیں لگام ڈالی جائے، اہلسنت تو پرسکون جماعت ہے پُرامن لوگ ہیں اگر ملک کو شعلوں سے بچانا ہے تو ہوش کے ناخن لینے چاہیئں، محبت بانٹنے والے اور مفاہمت والے لوگوں کو انگیج کرنا چاہیے، مگر ہمیں ہمیں اپنی ناک سے آگے کچھ دکھائی نہیں دیتا، جو کچھ ہوا ہے اس کی عدالتی تحقیقات کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانی یہاں رہنے کے باوجود ہمارے خلاف جس طرح جذبات رکھتے ہیں وہ سب کے سامنے ہے، دونوں فریق چاہیں گے تو ثالثی کا کردار ادا سکتے ہیں۔  میر آصف اکبر نے کہا کہ مدارس کو تنگ کیا جارہا ہے، ایسے مدارس جو دہشت گردی اور فرقہ واریت میں ملوث نہیں انہیں تنگ نہ کیا جائے، ملک حساس دور سے گزر رہا ہے، سانحہ مرید کے کی وجہ سے غم و غصہ ہے، ملک کی بنیادوں میں اہل سنت کا خون ہے، مسئلہ فلسطین امت مسلمہ کا مشترکہ مسئلہ ہے بتایا جائے ایک ہی ملک میں دو قانون کیوں؟ جماعت اسلامی فلسطین پر جلسے کرتی ہے تو اجازت مل جاتی ہے مگر تحریک لبیک کو اظہار یکجہتی کی اجازت نہیں دی جاتی؟ انہوں نے کہا کہ ہزاروں لوگوں پر گولیاں برسائی گئیں، ہم پاکستان کے تمام اداروں سے محبت کرتے ہیں، آج ملکی حالات کے تناظر میں اتحاد کی ضرورت ہے، افغانستان اسلامی ملک ہے ان سے مذاکرات کے ذریعے اختلافات کو ختم کیا جائے، ہم تحریک لبیک کے طرز سیاست کے حامی نہیں مگر سیاسی جماعتوں کو احتجاج کا حق ہے، ریاست ماں کا کردار ادا کرے، پولیس والے ہوں یا تحریک لبیک کے کارکنان سب ہمارے ہیں تاہم میرا ذاتی خیال ہے تحریک لبیک کی احتجاج کی کال کا وقت درست نہیں۔ پیر زادہ محمد امین نے کہا کہ ہم تحریک لبیک کی طرف سے پریس کانفرنس نہیں کر رہے ہمیں قیادت کا پتا نہیں کہ کہاں ہے، ہم کشیدگی نہیں چاہتے۔ مفتی کریم خان چیئرمین وفاق المدارس الرضویہ نے کہا کہ حکومت تحریک لبیک سے مذاکرات کرے، لاشیں ورثاء کے حوالے کی جائیں۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ افغانستان کا بھارت سے دفاعی معاہدہ امت مسلمہ سے غداری ہے، آئندہ لائحہ عمل کی تیاری کے لیے سربراہی اجلاس 22 اکتوبر کو فیصل آباد میں ہوگا، پندرہ سوسالہ عید میلادالنبیﷺ پر بھارتی مسلمانوں نے ایکس پر مجھے محمد سے پیار ہے کا ٹرینڈ چلایا تو آر ایس ایس کی حکومت نے مفتی توقیر کو گرفتار کرلیا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل