Monday, October 27, 2025
 

ناظم آباد میں اسکول وین میں آگ لگ گئی، وین ڈرائیور سمیت 6 بچے جھلس کر زخمی

 



معصوم بچے بڑے سانحے سے بچ گئے، ناظم آباد میں اسکول وین میں خوف ناک آگ بھڑکنے سے دو بہن بھائی، اسکول وین ڈرائیور سمیت 6 بچے جھلس کر زخمی ہوگئے، اہل محلہ نے اپنی مدد آپ کے بچوں کو جلتی وین سے باہر نکالا، اسکول وین ڈرائیور اور ایک محلے دار کے ہاتھ بھی جل گئے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اسکول جانے والے معصوم بچے بڑے سانحے سے بال بال بچ گئے، پیر کی صبح ناظم آباد تھانے کے علاقے ناظم آباد نمبر 3 قباء مسجد کے قریب گلی میں اسکول وین میں اچانک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کرلی، وین میں متعدد بچے سوار تھے۔ وین میں آگ بھڑکتے ہی علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد موقع پر جمع ہوگئی جن میں خواتین بھی شامل تھیں، علاقہ مکینوں نے اپنے مدد آپ کے تحت اسکول وین میں سوار بچوں کو نکالا اور وین میں لگی آگ پر قابو پانے کی کوشش شروع کردی۔ اسکول وین میں سوار بچوں کو وین سے نکالنے کے دوران وین کے ڈرائیور اور ایک علاقہ مکین کے ہاتھ بھی جھلس گئے، افسوس ناک حادثے میں اسکول وین میں سوار 6 بچے جھلس کر زخمی ہوگئے جنہیں علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت قریب واقع عباسی شہید اسپتال لے کرپہنچے جہاں ابتدائی طبی امداد کے بعد بچوں کو سول اسپتال کے برنس وارڈ منتقل کردیا گیا۔ افسوس ناک حادثے میں جھلس کر زخمی ہوئے بچوں میں بھائی بہن داؤد مزمل او ایشال مزمل، زید نعمان، علی عدنان اور محمد شیراز اور دیگر شامل ہیں، 4 زخمی بچوں کو سول برنس وارڈ منتقل کیا گیا جہاں طبی امداد کے بعد 3 بچوں کو فوری ڈسچارج کردیا گیا جبکہ 9 سالہ ایشال بزنس وارڈ میں زیرعلاج ہے۔ فیصل نامی علاقہ مکین نے ایکسپریس کو بتایا کہ اسکول وین میں آتشزدگی کا واقعہ صبح پونے 8 بجے کے قریب پیش آیا، اسکول وین گلی میں آکر کھڑی ہوئی اور دو بچیاں وین میں سوار ہونے والی تھیں کہ اچانک آگ  بھڑک اٹھی اور آگ اتنی تیزی سے بھڑکی کہ ڈرائیور کو بھی وین سے نکلنے کی مہلت نہیں مل سکی، آتشزدگی کے نتیجے میں ڈرائیور کی کمر جھلس گئی، بچوں کے چیخنے چلانے سے محلے کے چوکی دارنے شور مچا کر علاقہ مکینوں کو جمع کیا۔ مکین نے بتایا کہ چوکی دار اور ایک شہری نے وین میں سوار 10 سے 12 بچوں کو باہر نکالا جن میں پانچ سے 6 بچے جھلس چکے تھے،علاقہ مکین زخمی بچوں کو گود میں اٹھا کر اور موٹر سائیکل پر بٹھا کر عباسی شہید اسپتال پہنچے۔ اسکول وین میں آگ اتنی تیزی سے پھیلی کہ چند منٹ میں اسکول وین مکمل جل گئی اور فائر بریگیڈ کو اطلاع کرنے کی نوبت ہی نہیں آسکی،ایک  محلے دار نے اپنی گھر کی پانی کی موٹر سے پائپ لگا کر اسکول وین میں لگی آگ بجھانے کی کوشش کی۔ علاقہ مکین کا کہنا تھا کہ اگرمحلے دار وقت پر نہ پہنچتے تو ایک بڑا سانحہ رونما ہوجاتا، علاقہ مکین بچوں کی حالت زار بتاتے ہوئے آب دیدہ بھی ہوگیا اور کہا کہ محلے کے لوگوں کو کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا، کچھ بچوں کو لوگ اپنے گھر بھی لے گئے اور وہاں انہیں طبی امداد بھی فراہم کی۔ علاقہ مکین کا کہنا تھا کہ اسکول وین میں گیس سلنڈر نصب نہیں تھا، اسکول وین میں آگ شارٹ سرکٹ یا پھر پیٹرول کی بوتل سے لگی اور دس منٹ میں پوری گاڑی جل گئی۔ علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ جب ایمرجنسی میں اسکول کے بچوں کو عباسی شہید اسپتال لے کر پہنچے تو معلوم ہوا کہ عباسی اسپتال میں جلنے کے علاج کی کوئی سہولت نہیں، محلے دار اپنی مدد آپ کے تحت جو کچھ کر سکتے تھے وہ کیا۔ اسکول وین میں آتشزدگی کے دوران جھلس کر زخمی بہن بھائی کے چاچا نے بتایا کہ اگر محلے دار فون نہ کرتے تو ہم یہ ہی سمجھتے کہ بچے اسکول گئے ہوئے ہیں لیکن بچے تو اسکول پہنچے ہی نہیں نہ ہی اسکول انتظامیہ کی جانب سے اب تک ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا، اسکول وین کی ذمہ داری اسکول انتظامیہ کی ہے، اگر وین اسکول نہیں پہنچی تو انتظامیہ کو کم از کم والدین کو فون کال کرکے پوچھنا چاہیے تھا۔ انھوں نے بتایا کہ زخمی بھتیجے داؤد مزمل کا کہنا تھا کہ اسکول وین میں پیٹرول ٹینک آگے کی جانب رکھا تھا اور گاڑی مسلسل مسنگ کر رہی تھی، وین ڈرائیور نے پیٹرول ٹینک کو کھول بند کرکے چیک کیا پیٹرول کی بوتل سے پیٹرول ٹینک میں منتقل کیا جارہا تھا اس دوران وین میں شارٹ سرکٹ ہوا اور آگ بھڑک اٹھی، حادثے میں جھلس کر زخمی ان کے بھتیجا بھتیجی ناظم آباد نمبر پانچ بھایانی ایونیو کے رہائشی ہیں۔ ایس ایچ او ناظم آباد کا کہنا ہے کہ پولیس نے اسکول وین کے مالک کو تھانے طلب کرلیا ہے اور ممکنہ طور پر گاڑی گرم ہونے یا شارٹ سرکٹ کی وجہ سے آگ لگی، واقعے کے بعد سے وین ڈرائیور منظرعام سے غائب ہے جس کی تلاش جاری ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل