Loading
چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے لاہور کے علاقے والٹن میں کارروائی کرتے ہوئے تشدد کا شکار 12 سالہ گھریلو ملازمہ گلناز کو بازیاب کرالیا۔ چیئرپرسن سارہ احمد کے مطابق یہ کارروائی چائلڈ ہیلپ لائن پر موصول ہونے والی اطلاع کے بعد فوری طور پر عمل میں لائی گئی، کمسن بچی گلناز کو والٹن کے علاقے میں ایک ڈاکٹر جوڑے کے گھر سے بازیاب کرایا گیا۔ دونوں پر الزام ہے کہ وہ گزشتہ دو برس سے اپنے گھر میں ملازمت کرنے والی اس بچی پر معمولی باتوں پر بھی تشدد کرتے تھے، بیورو کے مطابق دونوں میاں بیوی لاہور کے دو بڑے سرکاری اسپتالوں میں الگ الگ تعینات ہیں۔ چیئرپرسن کے مطابق بچی کے سر، بازو، پاؤں اور جسم کے مختلف حصوں پر شدید تشدد کے نشانات پائے گئے ہیں، بچی کو فوری طور پر علاج معالجے کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ذرائع کے مطابق بچی کی حالت فی الحال بہتر نہیں اور وہ اپنے والدین کے بارے میں درست معلومات فراہم نہیں کر پا رہی۔ ابتدائی معلومات کے مطابق وہ مبینہ طور پر ضلع ڈیرہ غازی خان کی رہائشی ہے تاہم اس کی شناخت کی تصدیق ابھی باقی ہے۔ بیورو کے مطابق بچی کی فیملی سے متعلق تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جس کے بعد بچی کی فیملی سے رابطہ کیا جائیگا، بچی کو انصاف دلوانے کے لئے تمام وسائل بروئے کارلائے جائیں گے۔ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو کے مطابق بچی گزشتہ رات بازیاب کروائی گئی اور پیر کے روز چائلڈ پروٹیکیشن بیورو کے اسپیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا، مجسٹریٹ کے حکم پر بچی کا میو اسپتال لاہور میں علاج کروایا جارہا ہے جبکہ اسکے مختلف ٹیسٹ بھی کروائے جارہے ہیں، میڈیکل رپورٹ ملنے کے بعد بچی پرتشدد کرنیوالے میاں بیوی کیخلاف ایف آئی آر درج کروائی جائیگی۔ سارہ احمد نے اس واقعے کو بچوں کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ڈاکٹر میاں بیوی کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت بچوں پر تشدد کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کر رہی ہے اور ایسے واقعات میں ملوث افراد کو کسی صورت معافی نہیں دی جائے گی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل