Thursday, September 19, 2024
 

اوزون کی تہہ کا تحفظ، جانداروں کی بقا

 



وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اوزون تہہ کو انسانی سرگرمیوں نے شدید متاثر کیا، شگاف نے انسانوں سمیت کرہ ارض پر موجود ہر جاندار کو خطرے سے دوچار کردیا۔ انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اوزون تہہ کو متاثر کرنے والے کیمیائی مادوں کی پہلی قسم کو مرحلہ وار ختم کردیا، 2025 تک اپنی متعدد صنعتوں کو اوزون دوست ٹیکنالوجیز پر منتقل کر کے 67.5 فیصد کمی کے ہدف کو پورا کرنے کی راہ پر تیزی سے گامزن ہیں۔

درحقیقت اوزون کی تہہ کا تحفظ مستحکم آب و ہوا اور صحت مند ماحول کو یقینی بنانے کے لیے لازمی ہے۔ بدقسمتی سے انسانی سرگرمیاں اوزون کی تہہ میں شگاف ڈالنے کا باعث بنی ہیں۔ فضا میں اوزون کو ختم کرنے والے مادے (ODS) خارج ہو رہے ہیں، جیسے کہ کلورو فلورو کاربن (CFCs)، ہائیڈرو کلورو فلورو کاربن (HCFCs)، اور ہالون۔ یہ مادے ریفریجریشن، ایئرکنڈیشنگ، ایروسول پرو پیلنٹ، انرجی سیور بلب اور آگ بجھانے کے آلات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ ایک بار فضا میں جانے کے بعد یہ گیسیں برسوں تک برقرار رہ سکتی ہیں۔

اوزون کی تہہ میں کمی کے نتائج بہت دور رس ہیں اور ماحولیات اور صحت کو اہم خطرات لاحق ہیں۔ زمین کی سطح تک پہنچنے والی الٹرا وائلٹ شعاعوں میں اضافہ انسانوں میں جلد کے کینسر، موتیا اور کمزور مدافعتی نظام کی بلند شرحوں کا باعث بنتا ہے۔ یہ شعاعیں سمندری ماحولیاتی نظام کو بھی متاثر کرتی ہیں، بشمول فائٹوپلانکٹن، جو سمندری فوڈ چین کی بنیاد بناتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ الٹرا وائلٹ تابکاری زمینی ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے، فصلوں کی پیداوار کو کم کرسکتی ہے اور پودوں کی مجموعی پیداوار کو بھی متاثر کرسکتی ہے، جس سے خوراک کی حفاظت مشکل ہوجاتی ہے۔

اوزون کی تہہ کی حفاظت نہ کرنا انسانی صحت اور ماحولیاتی استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہے کیونکہ اس کی کمی سے جلد کے کینسر، موتیا اور ماحولیاتی نظام پر منفی اثرات کے بڑھتے ہوئے واقعات سمیت مختلف خطرات لاحق ہوتے ہیں، تاہم پاکستان اس حفاظتی ڈھال کی اہمیت کو تسلیم کرتا ہے اور اس نے اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے مونٹریال پروٹوکول کے اہداف پر عمل کرنے کا عہد کیا ہے۔

اوزون کو ختم کرنے والی گیسوں کے مرحلے سے باہر نکلنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کا جائزہ لیتے ہیں کہ ملک نے 2009 تک اوزون کو ختم کرنے والے مادوں کی پہلی کھیپ کا استعمال کیا اور جنوری 2020 تک ڈروکلورو فلورو کاربن میں 50 فیصد کمی حاصل کی۔

پاکستان 2025 تک 67.5 فیصد کمی کے ہدف کو پورا کرنے کی راہ پر گامزن ہے، انسانی اور ماحولیاتی پائیداری کے تئیں حکومت نے عزم کا اعادہ کیا ہے کہ جب ہم ہائیڈرو فلورو کاربن کی کھپت اور پیداوار کو بتدریج کم کرنے کے لیے ایک بین الاقوامی معاہدہ مونٹریال پروٹوکول میں کیگالی ترمیم کے تحت آنے والے ہائیڈرو فلورو کاربن کے مرحلے کے لیے تیاری کر رہے ہیں۔پاکستان میں جنگلات کی صورتِ حال تشویش ناک ہے۔ ملک کے جنگلات کی کثافت صرف 5.5 فیصد ہے، جو عالمی اوسط سے بہت کم ہے۔

پاکستان کے جنگلات میں کمی کی کئی وجوہات ہیں۔ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں متنوع ماحولیاتی خطے ہیں، جن میں بنجر صحراؤں سے لے کر پہاڑی علاقے تک شامل ہیں، تاہم ملک کو جنگلات کی کٹائی سے متعلق اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ پاکستان میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی، زراعت کے لیے زمین کا استعمال اور غیر پائیدار ایندھن کی لکڑی جمع کرنے جیسے عوامل کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کا سامنا ہے۔

اس کے نتیجے میں جنگل کا احاطہ ختم ہوگیا ہے، رہائش گاہوں کی تباہی اور مٹی کا کٹاؤ ہوا ہے۔ پاکستان میں جنگلات کی کٹائی نے ماحولیاتی اثرات کو جنم دیا ہے۔ اس نے کاربن کے اخراج میں اضافہ، مٹی کے انحطاط اور پانی کی کم دستیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مزید برآں، اس نے حیاتیاتی تنوع کو منفی طور پر متاثر کیا ہے۔ متعدد پودوں اور جانوروں کی انواع کو معدومیت یا ناپید ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔

ہمارے یہاں جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ جس طرح جاری ہے یہ ہماری زندگی کو بدتر بنارہا ہے۔ ہم بہت ظالم اور سفاک لوگ ہیں۔ جدیدیت کی تباہی میں سے ایک یہ ہے کہ ہم انسانوں کی بھلائی کے نام پر انسان دشمن اقدامات کررہے ہیں۔ درخت اور جنگلات اوزون کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

یہ ایک طرح سے ہمیں دوبارہ زندگی اور فطرت کی طرف لوٹا سکتے ہیں۔ درخت اور جنگلات گرین ہاؤس گیسوں اور سورج کی شعاعوں کو بھی جذب کرتے ہیں، جو اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ شہری منصوبہ بندی کے بغیر تعمیرات نہ کی جائیں، ایسی پلاننگ ہو جس کے تحت کھلے، ہوا دار گھر بنائے جائیں اور ان میں سبزہ اگایا جائے تاکہ مکین ان گھروں میں پُرسکون رہیں اور کم سے کم مصنوعی توانائی کا استعمال کریں۔ پاکستان اوزون کی تہہ کو ختم کرنے والے مادوں پر قابو پانے کے لیے اور کیگالی ترمیم کے تحت متوقع ہائیڈرو فلورو کاربن میں بتدریج کمی کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ آنے والی نسلوں کے لیے اوزون کی تہہ کی بحالی اور تحفظ کے لیے مونٹریال پروٹوکول کے تحت مرحلہ وار اقدامات میں ملک کے اقدامات کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے اور اسے ایک کیس اسٹڈی کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔

اس ضمن میں پاکستان کو اپنی پیش رفت پر فخر ہے اور وہ اوزون کی تہہ کے تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ پاکستان کو اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے عالمی تحریک کا حصہ بننے پر فخر ہے ۔ پاکستان اوزون کو ختم کرنے والے مادوں کے مرحلہ وار اہداف کو حاصل کرنے اور اوزون کی تہہ کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے پرعزم رہے گا۔

اوزون کو اپنی اصلی حالت پر واپس لانے اور بحال کرنے میں ہر فرد ذمے دار ہے۔ عوامی نقل و حمل کے لیے سواری کا اشتراک کریں۔ کاموں کو یکجا کر کے گاڑیوں اور ٹرانسپورٹ کے استعمال کو کم سے کم کرنے کی کوشش کریں۔

یعنی آٹو موبائل کے استعمال کی زیادتی سے بچیں۔ ایئر کنڈیشننگ اور ریفریجریشن کا وہ سامان خریدیں جو ایچ سی ایف سی کو خارج نہیں کرتے۔ اپنی گاڑی کو شام کے وقت ٹھنڈی ہونے پر ری فیول کریں۔ ایئرکنڈیشننگ اور ریفریجریشن مصنوعات کا باقاعدہ معائنہ اور دیکھ بھال کریں۔ گھر پر اور کام کی جگہ بلکہ ہر جگہ توانائی کا کم سے کم استعمال کریں۔ کاغذ اور پتے جلانے سے پرہیز کریں، درخت زیادہ سے زیادہ لگائیں۔ کسی بھی کام میں گیس سے چلنے والے آلات کا کم سے کم استعمال کریں۔

اوزون کی تہہ کے تحفظ کے حوالے سے ملک کے ریگولیٹری فریم ورک کو مضبوط بنانے، تحقیق اور ترقی میں سرمایہ کاری کو بڑھانے، عوامی آگاہی میں اضافہ اور تمام شعبوں میں پائیدار طریقوں کو فروغ دینے کے لیے مزید کوششیں جاری رکھی جائیں تو اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل