Loading
تجزیہ کار کامران یوسف کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایک غیر روایتی سیاستدان ہیں، تاہم کچھ معاملات میں وہ روایتی سیاستدان ہیں، کہا جا رہا ہے کہ 2016 کے مقابلے میں اس باروہ زیادہ منظم اور تیار ہیں، غیر سیاسی سیاستدان ہونے کی وجہ سے ان کی ترجیحات کا امریکا کی اندرونی اور عالمی سیاست، معیشت، تجارتی پالیسی ، موسمیاتی تبدیلی ، یوکرین پر بڑا اثر پڑ سکتا ہے اور ان میں بڑی تبدیلیاں متوقع ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ٹرمپ کی تجارتی پالیسی میں امریکی درآمدت پر دس فیصد یا اس سے زائد ٹیکس لگنے کا امکان ہے، اس میں پاکستان بھی شامل ہوگا، امریکا پاکستانی مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی ہے، ٹیرف عائد کرنے سے ہم پر بھی بہت فرق پڑے گا، امریکا میں یہ بحث چل رہی ہے کہ کیا ٹیرف عائد کرنے سے امریکہ کی معیشت مضبوط ہوگی؟ تجزیہ کار شہباز رانا نے کہا ہے کہ ٹرمپ کرپٹ افسروں کو برطرف کرنے کا اختیار دینے والے 2020 کے ایگزیکٹو آرڈر کو دوبارہ جاری کریں گے۔ دوسری اہم چیز ہے کہ وہ انٹیلی جنس میں بدعنوان افراد کو برطرف کرنے کی بات کرتے ہیں، ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔ اداروںمیں فضول خرچی، دھوکہ دہی اور بدعنوانی روکنے کے لیے قائم انسپکٹر جنرل کے دفتر کو وہ خود مختار کریں گے۔ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مانیٹرنگ تاکہ وہ امریکی شہریوں کی جاسوسی نہ کر سکے بھی ان کے ایجنڈا میں شامل ہے۔ امریکی تجزیہ کار عزیر یونس نے کہا جہاں تک چین کا تعلق ہے میں سمجھتا ہوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ چین کی اشیا پر سخت ٹیرف لگائیں گے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ ڈیل کرنے کی بھی کوشش کریں گے جو ان کو بہتر لگے۔ شارٹ ٹرم میں یہ توقع کر سکتے ہیں کہ اگر یہ ٹیرف لگ گیا تو ایک تجارتی جنگ چھڑے گی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل